ڈاکوؤں اورلیٹروں کے سامنے مکمل طور پربے بس نظر آنے والی کراچی پولیس نوکری بچانےاوراعلیٰ افسران کوکارکردگی دکھانےکےلیے بے قصور شہریوں ڈاکو قرار دے کر جعلی مبینہ مقابلوں میں گولیوں کا نشانے میں اپنا ثانی نہیں رکھتی ہے۔ گزشتہ منگل کونیو ٹائون تھانے کی حدود میں نیوٹاون انوسٹی گیشن پولیس نےایک اور جعلی مبینہ مقابلے میں کمل نامی ہندو نوجوان کوگولیوں کی بھینٹ چڑھادیا۔
ہندو نوجوان کی ہلاکت کے خلاف اہلِ خانہ اور ہندو برادری نےنیوٹاون تھانےکے سامنے شدید احتجاج کیا اور دھرنا بھی دیا ، جس کے باعث یونی ورسٹی روڈ سے اسٹیڈیم روڈ جانےوالے راستے پربد ترین ٹریفک جام ہو گیا،اطلاع ملنے پرڈی ایس پی نیوٹاون اور ایس ایچ او نیوٹاون نے مظاہرین سےمزاکرات بھی کیے، لیکن مظاہرین نے انصاف ملنے تک دھرنا نہ ختم کرنےاعلان کر دیا اور پھر یہ دھرنا رات گئے تک جاری رہا۔ بعد ازاں بدھ کی صبح دوبارہ احتجاج شروع کیا ، مبینہ پولیس مقابلےمیں ہلاک ہونےوالے نوجوان کے والد کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا بے گناہ تھا، اگلے روز سے گھر میں اس کی2 بہنوں کی شادی تھی، میرا بیٹا نجی بینک میں بہ طور سوئپر کام کرتا تھا، میرے بیٹے کا کوئی کریمنل ریکارڈ بھی نہیں ہے، میرا بیٹا کمل اپنے بہنوئی کی موٹر سائیکل لے کر گھر سے نکلا تھا، ہم ساری رات بیٹے کا انتظار اور اسے تلاش کرتے رہے، جب تھانے آئے تو پولیس نے ایف آئی آر کی کاپی دے کر کہا کہ لاش وصول کرلو، میرے بیٹے کے پاس بیش قیمت موبائل فون تھا، پولیس نے وہ بھی ضبط کرلیا، والد نےاعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔ بعدازاں بدھ کے روز اعلی پولیس حکام کی ہدایت پر پولیس نے انوسٹیگیشن نیوٹاؤن کےانسپکٹر فرمان علی شاہ کو گرفتار کر کے اس کے خلاف مقدمہ نمبر 165/2023 دفعہ 302 کے تحت نیوٹاون تھانےمیں مقتول کے والد کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ قبل ازیں ایس ایس پی ایسٹ زبیرنذیر شیخ اور ایس ایس پی انویسٹیگیشن ایسٹ نےڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر کے دفتر میں مقتول کے لواحقین کی درخواست پر ایس پی گلشن ظفر صدیق چھانگا کو انکوائری افسر مقرر کرتے ہوئے 24 گھنٹے میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا،ایس پی گلشن ٹاؤن ظفر صدیق چھانگا کی رپورٹ پر نیوٹاؤن تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا اور اس حوالے سے ایس آئی او نیوٹاؤن سب انسپکٹر رفعت سلطان سے بھی معلومات حاصل کی گئیں، مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک ہو نے والےہندو نوجوان کے مدعی والدنے پولیس کوبیان دیا کہ میرا بیٹا کمل اپنے دوست کے ہمراہ لیاری سے واپس آرہا تھا کہ نیو ٹائون تھانے کے سامنےمذکورہ پولیس افسر نے اسے روکا اورمقتول کمل سے 80 ہزار روپے اور دیگر سامان لے لیا اورمقتول کو بھاگنے کا کہا اور پھر پیچھے سےاس پر فائرنگ کردی ، میری بیٹیوں کی شادی ہونے والی ہے، میرا بیٹا اس سلسلےمیں کمیٹی کے پیسے لے کر آرہا تھا۔
اغوا برائے تاوان، مجرموں کی سر پرپرست، بھتہ خوری اوردیگرجرائم میں ملوث پولیس میں شامل چند کالی بھڑیں جو محکمےکی بد نامی کا باعث ہیں، ان سے محکمے پولیس کو پاک کرنا اب ناگزیر ہو چکا ہے۔ حالیہ دنوں میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے19سالہ نوجوان محمد اسد کو سرجا نی ٹاون میں رکھ کر ایک لاکھ روپےتاوان کا مطالبہ کر نےوالےسنئیرپولیس اہل کارسمیت4مجرموں، پولیس اہل کارافضل ملک ،ابراہیم ،محمدرفیق اور علی رضاعرف کامران کوجرم ثابت ہونے پر عمرقیدکی سزاسنائی، جوان کالی بھیڑوں کے کالےکرتوں کا بین ثبوت ہے۔
المیہ یہ ہےکہ جرائم میں چند اہل کارمحکمہ جاتی اورعدالتوں سے سزائیں پانے کے باوجود بلا خوف و خطر تاحال منفی سرگرمیوں میں ملوث پائے جاتے ہیں۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی کو فوری طور پراسکورٹنی کر کے ایسے مجرمانہ ذہن کے حامل افسران اوراہل کاروں جو چند ٹکوں کےلیے محکمےکا مورال کی پستی کا سبب ہیں، کےخاتمے کے لیے جنگلی بنیاوں پرعمل کرنا ہو گا۔
دوسری جانب شہر قائد میں ڈکیتی اوراسٹریٹ کرائمزکاجن تاحال بےقابوہے۔ڈاکوؤں کاآسان ہدف بینکوں کےاے ٹی ایمزہیں ،گزشتہ دنوں جوہرآباد تھا نےکی حدودکی مصروف ترین شاہراہ عائشہ منزل معروف مٹھائی کےدکان اوررات گئےتک کھلنےوالےچائے کے ہوٹل سےملحق نجی بنک کے اےٹی ایم میں گھس کر ایک ڈاکو اسلحے کے زور میاں بیوی سےرقم اورطلاعی زیورات لوٹ کر فرارہو گیا۔ واردات کی ویڈیو بھی منظر عام پر آگئی، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈاکونے نہ صرف ان سےجارحانہ رویہ اختیار کیا، بلکہ خاتون کو بندوق کی نوک پر زمین پربٹھاکربے بس خاتون سےطلاعی چوڑیاں اورچین اتروالی اورپوچھتارہا کہ یہ سونے کی ہی ہیں، ڈاکو کی دیدہ دلیری کا اندزہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتاہے، بنک سےملحق مٹھائی کی دکان اورچائے کے ہوٹل پرہر وقت سیکڑوں افراد کا جم غفیر رہتا ہے، اس کے باوجود ڈاکومیاں بیوی سے لُوٹ مار کرکے بآسانی اور اطمینان سے فرار بھی ہو گیا اورکسی کوخبر تک نہ ہوئی۔ بے لگام ڈاکوؤں کی وارداتوں سے اب تو درس گاہیں اور طلبہ بھی محفوظ نہیں رہے۔
لانڈھی میں کوچنگ سینٹر میں 3 مسلح ڈاکوؤں نے کوچنگ سینٹر میں طلبہ، اساتذہ کو یرغمال بنا کرطلبہ، اساتذہ سےقیمتی موبائل فونز، نقدی، زیورات بھی چھین کر فرار ہو گئے ،ڈاکوؤں نے واردات کے دوران طلبہ کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا اور فرارہو گئے۔ کورنگی گودام چورنگی نجی کمپنی کے قریب ڈاکوؤں نے مزاحمت پر فائرنگ کرکے نوجوان 23سالہ فیصل ولد نور محمد کو قتل کردیا اور فرار ہوگئے، متول شادی میں شرکت کر کےواپس گھرآرہاتھا ۔ واضح رہے کہ پولیس کے دعوؤں کے باوجود کورنگی میں ڈکیتی کی وارداتیں تاحال جاری ہیں۔ عزیز آباد پولیس، علاقے میں ڈکیتی ،اسٹریٹ کرائمز پر قابوپانے میں تو پہلےہی مکمل طور پر ناکام تھی، اس کےساتھ ہی علاقے میں عید قرباں سے قبل بکرا چور بھی سرگرم ہوگئے۔
عزیز آباد تھانے کی حدود بلاک8 یاسین آباد میں ملزمان2 مختلف اوقات میں پالتو بکرےچوری کرکےفرار ہو گئے ، ایک واردات کی فوٹیج بھی سامنےا ٓگئی ہے، جس میں ملزمان کو بکرا ہائی روف میں ڈال کر لے جاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے کہ ادھیڑ عمر ملزم کو دُکان سے بکرا لے جاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، جب کہ دوسری واردات سروس سینٹر میں ہوئی، جہاں ملزمان بندھے ہوئے 2بکرے لے اڑے، پہلی واردات بجلی کی لوڈشیڈ نگ کےدوران درمیانی شب ہوئی، تاہم کیمرے بند ہونے کے باعث ریکارڈنگ نہیں ہوسکی،جب کہ دوسری واردات صبح7 بجے کے قریب کی گئی، جس میں ملزم کھینچ کر بکرے کو ہائی روف تک لے گیا، مالک نے دعویٰ کیا ہے کہ چوری کیے گئے بکروں کی مالیت ایک لاکھ روپے تھی۔
سائٹ سپر ہائی وے صنعتی ایریا تھانے کی حدود گلشن معمار ڈائمنڈ سٹی کے قریب ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ملزمان کی فائرنگ سے 35 سالہ وسیم ولد عرفان زخمی ہوگیا۔ ڈیفنس 13 ساوتھ اسٹریٹ پی این ایس شفاء فیز2 میں لوٹ مار کر والاایک ڈاکونیوی کے ملازم کی فائرنگ سے ہلاک ہو گیا، وہ اپنی بیوی کے ہمراہ موٹر سائیکل پر جا رہا تھاکہ2 مسلح موٹر سائیکل سوارڈاکوؤں نے روک کر اسلحہ کے زور پر ڈکیتی کی کوشش کی، اس دوران نیوی کے ملازم نے ایک ڈاکو سے پستول چھین کر اسے گولی مار دی۔
جس سے وہ ہلاک ہوگیا ،جب کہ دوسرا ڈاکو موقع سے فرار ہو گیا۔ ایس ایس پی ساوتھ کے مطابق ہلاک ہونے والے مبینہ ڈاکو کی شناخت شیراز رحمان کے نام سے ہوئی ہے، جو 10 سے زائد مقدمات میں پہلے بھی گرفتار ہو کرجیل جا چکا ہے،جس کے خلاف زیادہ تر مقدمات فیروز آباد اور ڈیفنس تھانے میں درج ہیں۔ گلستان جوہر بلاک ون میں جامع مسجد کے نابینا موذن اور نعت خواں سے ملزم دھوکے سے موبائل فون لے کر فرار ہو گیا، واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ گئی۔ علاقہ پولیس کے مطابق ملزم نے آن لائن ایپ سے موذن کے 35 ہزار روپے بھی نکلوا لیے۔
پولیس نے بتایا ہے کہ متاثرہ موذن نے گلستانِ جوہر تھانے میں درخواست جمع کرا دی ہے، متاثرہ موذن کےمطابق2 روز قبل عصر کے وقت ایک شخص میرے پاس آیا، مجھ سے کہا کہ اپنا موبائل فون دو میں آپ کی نعت ریکارڈ کروں گا۔ متاثرہ موذن نے بتایا کہ مذکورہ نامعلوم شخص میرا 1 لاکھ 60 ہزار روپے مالیت کا موبائل فون لے کر فرار ہو گیا۔متاثرہ نابینا موذن نے یہ بھی بتایا ہے کہ ملزم نے میرے موبائل فون میں موجود اکاونٹ کی ایپ سے 35 ہزار روپے بھی نکال لیے ہیں۔ سامنے آنے والی ویڈیو میں ملزم کو مسجد میں آتے، نابینا مذن سے نعت سُنتے، پھر موبائل لے کر مسجد سے باہر نکلتے اور موٹر سائیکل پر سوار ہو کر فرار ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔