کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ یہ مکافات عمل ہے ،عمران خان نے ایجنسیوں اور اسٹیبلشمنٹ کے کندھوں پر اقتدار حاصل کیا اور پھر اپنے مخالفین کو جومیڈیا میں تھے سیاست میں تھے تو انہوں نے ہر لحاظ سے اسکی تذلیل کی اور نیب کو انہوں نے بالکل ایک دو دہاری تلوار کے طور پر اپنے مخالفین کیخلاف استعمال کیا،کارروائی عمران خان کو ایک سر پرائز کی طرح ملی ہوگی، یہ حکومت کے فائدے میں ہے نہ یہ پی ٹی آئی اور عمرا ن خان کے فائدے میں ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ نہ یہ پاکستان اور اس کے عوام کے فائدے میں ہے۔خصوصی نشریات میں سینئر تجزیہ کاروں شاہزیب خانزادہ ،منیب فاروق،شہزاد اقبال ،سلیم صافی اور انصار عباسی نے اظہار خیال کیا۔سینئر تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا کہ اس میں سب سے بنیادی بات تو یہ ہے کہ عمران خان صاحب کی گرفتاری ، جسطرح آپ نے بتایا کہ ان کی جو گرفتار ی ہے ، Warrant to arrest Warrantکہا جا تا ہے ، یہ یکم مئی سے جاری کیا گیا ہے ، اب یکم مئی سے لیکر آج تک کیا اس وارنٹ کو Executeکرنے میں اتنے دن کیوں لگے ، ٹھیک ہے نیب Actکرسکتا ہے اور گرفتاری بھی انکی ممکن ہوسکتی ہے لیکن دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا عمران خان کو کس قسم کے مقدمہ میں بنیاد بنا کر خاص طور پر ، اور کسی طرح کی انھوں نے حفاظتی ضمانت دی تھی، ان کی جانب سے یا نیب کو روکا گیا تھا کیونکہ عدالیتں اس بات پر اعتراض کرتیں ہیں کہ ہرمقدمے کے اندر گرفتار ی ضروری نہیں ہوتی ہے لیکن نیب کا کہنا یہ ہے کہ عمران خان صاحب کو متعدد دفعہ بلایا گیا مگر یہ پیش نہیں ہوئے یاد رکھیئے نیب قوانین کے اندر اب کافی ترامیم کردی گئیں ہیں۔ گرفتاری تو عمران خان صاحب کی ہوگئی لیکن اب وہ 90روز والا ریمانڈنہیں رہا ، اب کافی حالات بدل گئے ہیں۔ نیب کو احتساب عدالت کے سامنے عمران خان کو پیش کرنا پڑیگا اور وہاں پر دلائل دینے پڑیں گے کہ عمران خان صاحب کی گرفتاری کیوں مطلوب تھی۔