• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خواتین، بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی روک تھام کے لیے سکھر رینج کی سطح پرڈی آئی جی سکھر جاوید سونھارو جسکانی کی سربراہی میں ترجیحی بنیادوں پر جو اقدامات کیے گئے ہیں اور خواتین پولیس افسران پر مشتمل متعدد ڈیسکس کا قیام ایک احسن اقدام ہے ۔ ڈی آئی جی کا کہنا ہے کہ وہ انسانیت سے پیار اور جرائم سے نفرت کرتے ہیں، جو اقدامات بچوں خواتین کے لیے بہترین ماحول اور بہتر مستقبل کے لیے جو اقدامات سکھر رینج میں کئے گئے ہیں، اس طرح کے اقدامات کے لیے سندھ کے دیگر ڈویژن اور اضلاع کے افسران کو بھی قدم بڑھانا ہوں گے، تاکہ اس جدوجہد کو سندھ کے تمام اضلاع خاص طور پر پسماندہ علاقوں میں مثبت انداز میں تیزی کے ساتھ بڑھایا جاسکے، ویسے تو وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے خواتین پر تشدد روکنے، خواتین کو تحفظ فراہم کرنے اور خواتین کی ترقی خوش حالی کے لیے قانون سازی اور اعلانات تو کیے جاتے ہیں، لیکن عملی طور پر ان پر اس طرح خاطر خواہ عمل درآمد اور اقدامات ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔ مختلف شعبوں خاص طور پر بچیوں کی تعلیم کے حوالے سے سندھ حکومت نے جو کام کیا ہے، وہ قابل تحسین ہے، جس کے دیرپا اور مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور مستقبل میں بہتر نتائج ملیں گے۔ 

خواتین پر تشدد کے واقعات کی روک تھام کے حوالے سے جو قوانین بنائے گئے ہیں، ان پر عمل درآمد کے ساتھ ضروری ہے کہ ہمیں سندھ بھر میں پولیس میں خواتین کے شعبے کو مضبوط مستحکم کرنا ہوگا اور مرحلہ وار سندھ کے تمام اضلاع میں وومن پولیس اسٹیشن کے قیام، خواتین پولیس افسران اور لیڈی کانسٹیبلز کی بھرتیوں پر خصوصی توجہ دینا ہوگی، کیوں کہ ماضی کے مقابلے میں آج خواتین کی بڑی تعداد سیاست، سرکاری اور نجی اداروں سمیت مختلف شعبوں میں خدمات انجام دیتی دکھائی دے رہی ہے، جو کہ خوش آئند بات ہے، لیکن خواتین پر تشدد خاص پر طور سیاہ کاری، گھریلو تشدد ، سن چٹی، کم عمری میں شادی کے واقعات میں کمی ضرور آئی ہے، لیکن اس طرح کے واقعات دیہی اور پسماندہ علاقوں میں آج بھی سامنے آتے ہیں، جس کی روک تھام کے لیے حکومت نے قانون سازی بھی کی ہے، لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ قانون سازی کے ساتھ اس پر مکمل عمل درآمد اور ٹھوس بنیادوں پر مستقل بہتر حکمت عملی کے ساتھ اقدامات بھی کیے جائیں، تو مطلوبہ نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ ڈی آئی جی سکھر جاوید سونھارو جسکانی نے سکھر رینج کے تینوں اضلاع سکھر گھوٹکی خیرپور کے ساتھ ڈی آئی جی آفس سکھر میں لیڈی پولیس افسران اور اہل کاروں پر مشتمل متعدد ڈسکس قائم کر رکھے ہیں، جن کے مثبت اور حوصلہ افزاء نتائج سامنے آرہے ہیں۔ 

گزشتہ دنوں ڈی آئی جی سکھر رینج جاوید سونھارو جسکانی کی جانب سے معاشرے سے صنفی امتیاز کا خاتمہ عورتوں و بچوں کے ساتھ ہونے والے زیادتیوں کی روک تھام اور ان کے حقوق کہ حصول کے لیے ڈی آئی جی آفس سکھر میں ایک نشست منعقد کی، جس میں انچارج چائیلڈ پروٹیکشن انسپکٹر زہرہ شاہ ، انچارچ وومن پروٹیکشن سیل سب انسپکٹر رخسانہ نظام اور پہلی بار خصوصی طور پر محکمہ پولیس کے انتقال و شہید فیملی کی خواتین کی بھی مدد و رہنمائی اور سہولت کے لیے قائم وومن ویلفیئر ڈیسک کی انچارج شبانہ یاسمین سمیت دیگر سیاسی و سماجی صحافتی شخصیات سینئر صحافی سحرش کھوکھر ، غزالہ انجم، عذرا جمال، رابعہ حیدر، ماریہ، نورین مرزا، عینی، فرخندہ جبین، نسرین نوناری سمیت مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی خواتین اور پولیس افسران لیڈی پولیس اہل کار بھی موجود تھیں۔

تقریب میں ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ معاشرے سے صنفی امتیاز کا خاتمہ وقت کی اشد ترین اور اہم ترین ضرورت ہے، اس کے بغیر ملک و قوم کی ترقی ممکن نہیں ہے، پاکستان میں نصف سے زائد آبادی خواتین کی ہے، مگر یہاں کی خواتین آج کے اس جدید دور میں بھی معاشرتی رسوم و رواج کی بیڑیوں میں جکڑی ہوئی ہیں، کبھی اسے غیرت کے نام پر قتل کردیا جاتا ہے، تو کبھی گھریلو تشدد یا تیزاب پھینک کر جلا دیا جاتا ہے، کبھی خواتین بچوں کو اغوا کرکے اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے، تو کبھی فرسودہ رسومات کے تحت اسے موت کی وادی میں دھکیل دیا جاتا ہے۔ 

صدیوں سے جاری اس کلچر کو بدلنا اب بہت ضروری ہوگیا ہے، معاشرے کی تبدیلی کا یہ سفر ہمارے اور آپ کے پیارے گھر سے شروع ہوگا، ہم سب کو سوچنا چاہیے کہ کیا ہم اپنی ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کو ان کا جائز مقام دے رہے ہیں؟ صنفی امتیاز کے خاتمے، ہراسانی کے واقعات کی روک تھام کے لیے ہمیں شعور اجاگر کرنا ہوگا، تمام چھوٹے بڑے شہروں دیہی اور پسماندہ علاقوں میں زیادہ سے زیادہ اس حوالے سے شعور اجاگر کرنا ہوگا۔ یہ ہم سب کی ذمے داری ہے۔ ڈی آئی جی سکھر کا کہنا تھا کہ میں اپنی ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کو یقین دلاتا ہوں کہ پولیس کے جوان ان کے تحفظ کے لیے ہمیشہ موجود ہوں گے۔

صنفی بنیاد پر ہونے والی خلاف ورزیوں کے واقعات پر ہمیں آنکھیں بند کرکے نہیں بیٹھنا چاہیے، بلکہ ہمیں اپنے بچوں کو اس بارے میں بتانا چاہیے، انہیں آگاہی فراہم کرنی چاہیے ، کیوں کہ جب وہ گھر سے باہر جاتے ہیں تو انہیں معلوم نہیں ہوتا کہ کون سی بات یا حرکت غلط ہے، اس لیے ہم پر لازم ہے کہ ہم اپنے بچوں کو آگاہی فراہم کریں، تاکہ وہ اپنی حفاظت کو یقینی بناسکیں، ہمارا معاشرہ اسلامی معاشرہ ہے، مگر افسوس کی بات ہے کہ ہم خواتین کو وہ حقوق نہیں دے رہے ہیں جو کہ ان کا حق بنتا ہے۔ 

سکھر رینج میں صنفی امتیازات کی نفی اور خواتین و بچوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی زیادتی و پریشانی کی رپورٹ و واقعات کی روک تھام کے لیے ویمن پروٹیکشن سیل، چائلڈ پروٹیکشن سیل، وومن ویلفیئر ڈیسک قائم ہیں، جہاں اِن سے متعلق ملنے والی اطلاع پر ہماری ٹیمیں بروقت متحرک ہوکر کارروائی کرتی ہیں اور متاثرہ خواتین و بچوں کو ان کا حق دلانے میں اپنا کردار ادا کرتی ہیں۔ 

آج کی نشست کا مقصد بھی یہ ہے کہ آپ سب لوگ بھی اس حوالے سے ہمارا ساتھ دیں۔ تقریب میں موجود دیگر مقررین نے کہا کہ ڈی آئی جی آفس سکھر میں خواتین و بچوں کو تحفظ مدد اور رہنمائی کے لیے وومن پولیس افسران پر مشتمل ڈیسکز قائم ہیں، اس حوالے سے ڈی آئی جی سکھر جاوید سونہارو جسکانی کی جانب سے جو اقدامات کیے گئے ہیں، وہ قابل تحسین ہیں اور اس طرح کے اقدامات کی دیگر تمام رینج خاص طور پر ان کے پسماندہ اضلاع میں اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے، جس کے لیے دیگر رینج اور اضلاع کے افسران کو بھی سکھر رینج کی تقلید کرتے ہوئے قدم بڑھانا ہوں گے اور اس طرح کے فرسودہ رسم رواج کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید