اسلام آباد (ایجنسیاں)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں عمران خان کو ایک عدالتی سماعت کے دوران ’گڈ ٹو سی یو‘ کہنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ اپنی عدالت میں آنے والے ہر سائل کو’’ آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی‘‘ کہتے ہیں۔
چیف جسٹس نے یہ ریمارکس ایک سول مقدمے کی سماعت کے دوران دیے۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے وکیل اصغر سبزواری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کافی وقت بعد آپ میری عدالت آئے، آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مجھے گڈ ٹو سی یو کہنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ میں ہر ایک کو احترام دیتا ہوں، ادب و اخلاق تو سب کے لیے ضروری ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ادب و اخلاق کے بغیر مزا نہیں۔دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر و چیف آرگنائزر مریم نواز نے چیف جسٹس پاکستان کے وضاحتی بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اربوں روپے کے ڈاکے ڈالنے والے کتنے مجرموں کو آپ گڈ ٹو سی یو کہتے ہیں ؟ ، ہر ایک کو رجسٹرار سے فون کروا کر مرسڈیز بھی منگوا کر رخصت کرتے ہیں ؟۔
مریم نواز نے اپنے بیان میں سوال اٹھائے کہ ہر ایک کو جیل سے ریسٹ ہاؤس بھی شفٹ کرتے ہیں؟ ۔ سب پر اسی طرح ریمانڈ میں ضمانتوں کی برسات کرتے ہیں ۔ سب کو کہتے ہیں کہ دس فیملی ممبرز کو بلائیں ، گپیں لگائیں اور سو جائیں ۔
دریں اثناءوزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہزاروں لوگ زیر التواءمقدمات میں ”گڈ ٹو سی یو“ کے منتظر ہیں۔چیف جسٹس نے ’گڈ ٹو سی یو‘ کہہ کر عمران خان کی پشت پناہی کی۔
انہوںنے کہاکہ کوئی مجرم جب عدالت آتا ہے تو اسے ’’گڈ ٹو سی یو‘‘ کہنا ٹھیک ہے؟ ۔