• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانی کرکٹ ٹیم کیساتھ اپنی ذمہ داریاں بہتر انداز سے نبھاؤں گا، مکی آرتھر

لندن (صائمہ ہارون/ عمران منور) پاکستان کرکٹ بورڈ میں حال ہی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر کی ڈائریکٹر کے عہدے ہر تعیناتی کی گئی ہے۔ مکی آرتھر 2016سے 2019تک پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ رہ چکے ہیں، اس دوران پاکستان ٹیم نے 2017میں چیمپئنز ٹرافی جیتی اور T20 کی ٹاپ ٹیم بھی رہی،تاہم ٹیسٹ کرکٹ میں ٹیم کی کارکردگی زیادہ تسلی بخش نہ تھی۔ 2019میں انگلینڈ میں ہونےوالے کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم گروپ اسٹیج میں ہی ٹورنامنٹ سے باہر ہوئی تو اس کے بعد مکی آرتھر اور پاکستان کرکٹ کی راہیں جدا ہوگئیں۔ مکی آرتھر اس وقت انگلش کاؤنٹی کرکٹ کلب ڈربی شائر کے ہیڈ کوچ کی بھی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں چندروز قبل مکی آرتھر نے پاکستان کا دورہ کیا اور اپنے عہدے کا باقاعدہ چارج سنبھالا ، دورہ کے دوران انہوں نے ٹیم مینجمنٹ اورکھلاڑیوں سے بھی ملاقاتیں کی جب کہ ان کی مشاورت سے پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹیم کے نئے کوچنگ اسٹاف کی تعیناتی بھی کردی ہے۔ مکی آرتھر کی بطور ٹیم ڈائریکٹر تعیناتی اور ان کے کام کرنے کے ہائبرڈ طریقہ کار کے حوالے سے پی سی بی اور چیرمین نجم سیٹھی کو بعض سابق کھلاڑیوں اور تجزیہ کاروں کی تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے، مکی آرتھر ان دنوں واپس ڈربی شائرکرکٹ کلب آ چکے ہیں، کاونٹی کے ساتھ ان کا چار سالہ کا معاہدہ ہے ۔ڈربی شائر کاونٹی کرکٹ گراؤنڈمیں مکی آرتھر نے جیو اور روزنامہ جنگ کو خصوصی انٹرویو میں مستقبل میں ٹیم کے حوالے سے اپنے قلیل مدتی اور طویل مدتی منصوبوں اور اکتوبر میں ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ کی تیاریوں سمیت کئی اہم سوالات کے جوابات دئیے ، انہوں نےکھل کر ایک روزہ ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی حالیہ کارکردگی، بابر اعظم کی کپتانی اور چیئرمین نجم سیٹھی کے ساتھ اپنے تعلقات پر بھی گفتگو کی، ڈربی شائر کاونٹی کرکٹ کلب کے ساتھ اپنے تجربات اور ان کے زیر سایہ پاکستانی کھلاڑیوں کی ڈربی کاونٹی میں شمولیت کے حوالے سے سوالات کے جواب دئیے۔ سوال : مکی بہت شکریہ آپ کے وقت کا، سب سے پہلے گزشتہ جولائی میں جب میں نے آپ سے پوچھا کہ اگر آپ دوبارہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی کوچنگ پر غور کریں گے تو آپ کا جواب تھا "Never Say Never" ، کیا آپ نے کبھی سوچا تھا کہ آپ اس کے چندمہینوں بعد ہی پاکستان کرکٹ بورڈ سے دوبارہ منسلک ہو جائیں گے؟ مکی آرتھر : (ہنستے ہوئے) نہیں واقعی اس وقت میں نے ایسا سوچا بھی نہیں تھا لیکن جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ میں چیزیں بہت تیزی سے بدل جاتی ہیں اور جیسے ہی میرے لئے یہ موقع ابھرا میرے لئے انکار کی زیادہ گنجائش نہیں تھی۔ تاہم اسوقت میں یہاں ڈربی شائر کاونٹی کرکٹ کلب میں شروع کئے گئے پروجیکٹس میں بہت زیادہ مصروف ہوں۔ میرے خیال میں جب ایک بار پی سی بی نے اس مجبوری کو سمجھا اور مجھے پاکستان کرکٹ ٹیم کے ڈائریکٹر کے ساتھ ساتھ یہاں ڈربی شائر کے ساتھ بطور ہیڈ کوچ عہدہ برقرار رکھنے کا اختیار دیا تو اب میرے لئے ممکن ہے کہ میں پاکستانی ٹیم کے ساتھ اپنی بڑھتی ذمہ داریوں کوبھی بہتر طریقے سے نبھا سکتا ہوں، سوال : جب سے آپ نے ٹیم ڈائریکٹر کا عہدہ سنبھالا ہے اس پر کافی تنقید ہو رہی ہے کہ اس ہائبرڈ انتظام سے پاکستان کرکٹ کوکوئی فائدہ نہیں ہوگا، آپ ایسے کیسے کام کریں گے، اس کو عملی جامہ پہنانے کے لیے آپ کے کیا منصوبے ہیں؟ میکی آرتھر: جی بالکل ہاں یہ بات میرے ذہن میں بھی ہے لیکن وہاں (پاکستان کرکٹ ٹیم) پورا سپورٹ سٹاف میری طرف سے لگایا گیاہے۔ وہ ہر روز مجھے رپورٹ کر رہے ہیں۔ میں ہر روز ان سے رپورٹ طلب کرتا ہوں اور جانتا ہوں کہ ٹیم میں کیا ہو رہا ہے۔ میں کپتان کے ساتھ ساتھ دیگر تمام کھلاڑیوں کے ساتھ بھی روزانہ بات چیت کرتا ہوں۔ میرے خیال میں یہ طریقہ کار واقعی اچھے طریقے سےکام کر رہا ہے اور پھر یہاں کاونٹی سیزن ختم ہونے کے بعد مجھے پاکستان کرکٹ کے ساتھ مکمل طور پر کام کرنے کی بھی آزادی ہوگی تو جیسا کہ میں نے پہلے کہا کہ یہ طریقہ بہت قابل عمل ہے اور پاکستان ابھی دنیا کی نمبر ایک ون ڈے ٹیم بھی بنی تھی لہذامیرا خیال ہے کہ اس وقت حالات ٹھیک چل رہے ہیں۔ سوال : آپ نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا اور کھلاڑیوں سے ملے تھے، یہ ملاقاتیں کیسی رہیں اور آپ کی ان سے کیا گفتگوہوئی؟ میکی آرتھر : پاکستان کا دورہ بہت لاجواب تھا کھلاڑیوں سے جو بات چیت ہوئی اس سے بھی بہت لطف اٹھایا۔ پہلی بات جو میں نےان سے کہی وہ یہ تھی کہ میں نے انہیں نوجوان، بہت باصلاحیت لڑکوں اور بہت باصلاحیت تخلیق کاروں کے طور پر چھوڑ دیا تھالیکن اب جب میں کمرے کے ارد گرد دیکھتا ہوں تو وہ نوجوان لڑکے بڑے ہو کر مرد بن چکے ہیں، زیادہ تر کی شادیاں ہو گئی ہیں ان کی بیویاں ہیں اور ان میں کافی انا پسندی بھی پیدا ہو گئی ہے اور دنیا کا کافی خود اعتمادی سے سامنا بھی کرتے ہیں۔ تو یہ ان کےساتھ میری پہلی بات چیت تھی لیکن انہیں دیکھ کر بہت اچھا لگا۔ وہ مجھے دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور میں انہیں دیکھ کر بہت خوش ہوا اور میرے ٹیم کے کھلاڑیوں کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں۔ سوال : پاکستان نے حال ہی میں نیوزی لینڈ کو ون ڈے سیریز میں شکست دی تھی لیکن ٹی ٹوئنٹی سیریز برابری پر ختم ہوئی، کیا آپٹیم کی حالیہ کارکردگی سے مطمئن ہیں؟ مکی آرتھر : میرا خیال ہے ٹیم کی ہرفارمنس قابل اطمینان ہے لیکن ٹی ٹوئنٹی سیریز میں نہیں۔ ہم پانچ میچوں کی سیریز میں دو صفرسے آگے تھے، مجھے امید تھی کہ ہم جیت جائیں گے کیونکہ جیسا ٹیلنٹ ہمارے پاس پاکستان ٹیم میں اس وقت موجود ہے ہم اپنےتمام میچز جیتنے کی امید رکھتے ہیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ ایک روزہ سیریز میں بہت بہتر کھیلے تھے جس ہر مجھے کافی اطمینان ہے۔ ظاہر ہے کہ ہماری توجہ اب آنے والے ورلڈ کپ پر بہت زیادہ ہے لہذا ہماری توجہ اس 50 اوورز کی ٹیم کو بنانے پر مرکوزہے تاکہ اکتوبر میں ہونے والے ورلڈ کپ میں چیلنجز کے ٹھوس نتائج سامنے آئیں۔ سوال : بطور ہیڈ کوچ پاکستانی ٹیم کے ساتھ آپ کی آخری اسائنمنٹ 2019 کا کرکٹ ورلڈ کپ تھا اب بطور ڈائریکٹر آپ کی پہلی بڑی اسائنمنٹ 2023 ورلڈ کپ ہوگی، کیا پاکستان ٹیم گزشتہ ورلڈ کپ کی نسبت بہتر نتائج دکھا پائے گے؟ میکی آرتھر : مجھے پختہ یقین ہے کہ جیسا ٹیلنٹ اس وقت ہمارے پاس موجود ہے اس کے ساتھ ایک ایسی ٹیم تیار کی جاسکتی ہے جوورلڈ کپ جیت سکتی ہے، اور میں واقعی یہ یقین رکھتا ہوں۔ میرے خیال میں پاکستان میں جو ٹیلنٹ ہے وہ لاجواب ہے اور میں انہیں دیکھ کر بہت پرجوش ہوں کہ وہ کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ لیکن میں ان کھلاڑیوں کی مزید ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کےقابل ہونے پر بھی بہت پرجوش ہوں۔ سوال : اکتوبر میں بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ سے پہلے پاکستان ٹیم کے جو ون ڈے میچز کھیلنے شیڈول ہیں وہ صرف ایشیا کپمیں ہیں، اس کے بارے میں ہمیں ابھی بھی یہ معلوم نئیں کہ یہ ٹورنامنٹ ہو گا یا نہیں، تو کیا آپ پی سی بی کے ساتھ کچھ بیک اپپلانز پر کام کر رہے ہیں؟ میکی آرتھر : جی ہاں ہم نے ٹریننگ کیمپوں کے لحاظ سے ایک پورا شیڈول ترتیب دیا ہے۔ ہم نے ان شعبوں کی نشاندہی کی ہے جن کےبارے میں ہمیں لگتا ہے کہ کچھ کمزوریاں ہیں بالخصوص بیٹنگ کے دوران اننگز کے درمیانی اوورز ، اسپن باولنگ کا سامنا کرنے کیہماری صلاحیت کو انہیں سویپ شاٹس کا نشانہ بنانے کی ہماری اہلیت پر کام کرنے کی ضرورت ہے، ہم اپنے فنشرز پر بھی ل نظرثانی کر رہے ہیں، ایسے کھلاڑی جو گراؤنڈ مین آ تے ہی اننگز جارحانہ طریقے سے مکمل کر سکتے ہیں کاور آخری اوورز میں گیند کوباونڈری سے باہر پھینک سکتے ہیں۔ اور پھر اپنی باؤلنگ کی گہرائی کے لحاظ سے اپنے بینچ کی طاقت مستحکم کرنے پر کام جاری ہےکیونکہ ہمارے پاس کچھ انتہائی شاندار باؤلرز ہیں۔ اس لئے اب آف سیزن پیریڈ کے دوران مختلف طرح کے کیمپ لگائے جائیں گے۔ کاؤنٹی کرکٹ کھیلنے کے لیے بہت سے پاکستانی کھلاڑی یہاں انگلینڈ آ رہے ہیں۔ شاہین شاہ آفریدی میرے ہمسائے میں ناٹنگھم شائرکاونٹی میں ہوں گے، قریب ہی حسن علی ایجباسٹن میں وارکشائر کاونٹی کی نمائندگی کر رہے ہیں ہے، شاداب خان سسیکس کاونٹیکے لیے کھیلیں گے، اور اس کے علاوہ بھی پاکستان کے بہت سے کھلاڑی ہیں جو یہاں انگلش کاونٹی سیزن کھیلیں گے۔ اور یہ میرےلئے بھی موقع ہوگا کہ میں ان سے جا کر مل سکوں اور یہ یقینی بناؤں کہ وہ ویسے ہی کر رہے ہیں جو کام ہم ان سے لینا چاہتے ہیں اور درست سمت میں ٹھیک راستے پر ہیں۔ سوال : گزشتہ ڈیڑھ سال میں پاکستانی ٹیم ہوم ٹیسٹ سیریز میں بالکل ناکام رہی ہے درحقیقت ایک ٹیسٹ میچ بھی نہیں جیت سکی،آسٹریلیا کے خلاف ایک صفر سے سیریز ہار گئی، نیوزی لینڈ کے ساتھ سیریز صفر صفر برابر، اور انگلینڈ کے ہاتھوں بدترین وائٹواش شکست کا سامنا کرنا پڑا، صرف چند سال قبل اس ٹیم کی ٹیسٹ رینکنگ نمبر ون تھی، تو ٹیسٹ ٹیم کے لیے اس وقت کیا ٹھیک نہیں ہو رہا؟ میکی آرتھر : میں نہیں جانتا کہ ٹیسٹ ٹیم کے ساتھ کیا مسئلہ ہے لیکن یہ ہماری سب سے بڑی ترجیح ہے۔ آئندہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپین شپ کا ایک نیا باب شروع ہوگا جس کا آغاز پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے جولائی میں دورہ سری لنکا سے ہوگا۔ عالمی ٹیسٹ چیمپیئن شپشروع ہوتے ہی ہماری اصل توجہ اس پر ہوگی۔ ہمیں ٹیسٹ کی سطح پر کرکٹ کا ایک جدید برانڈ تلاش کرنا اور کھیلنا ہے جو بہترینٹیموں کے ساتھ مقابلہ کرنے میں مددگار ہو۔ بابر اعظم کے ٹیم کی قیادت کے حوالے سے آپ کا کیاخیال ہے؟ میکی آرتھر : میں نے اپنے حالیہ دورہ پاکستان میں میں بابر اعظم سے بھی ملاقات کی تھی۔ میرے خیال میں تو وہ بہت اچھا کام کررہا ہے اور مجھے لگتا ہے کہ اس نے اس پوزیشن کو اپنا بنانا شروع کر دیا ہے۔ بابر اعظم کھیل کے حوالے سے اپنی حکمت عملی میںبھی بہتر ہو رہا ہے۔ اس کی بیٹنگ ایک بار پھر مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جا رہی ہے اس لیے میرے خیال میں بابر اس وقت بہتاچھا کام کر رہا ہے۔ سوال : حال ہی میں سرفراز احمد سے آپ کی کوئی بات ہوئی، کیا وہ آئی سی سی ورلڈ کپ کے لیے آپ کے پلانز میں شامل ہیں؟ مکی آرتھر : دیکھیں سرفراز کا اور میرا بہت اچھا اور زبردست تعلق ہے میں اس کے ہمیشہ رابطے میں رہتا ہوں۔ لیکن جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ 50 اوورز ورلڈ کپ کے لیے بہت سارے کھلاڑی تیاری کر رہے ہیں جن ہر ہماری نظر ہے لہذا ہم نے حال ہی میں ورلڈ کپ کے حوالے سے واضح طور پر بات نہیں کی ہے۔ لیکن میری سرفراز سے گفتگو ہوتی رہتی ہے کیونکہ میرے اور ان کے درمیان بہت اچھاتعلق ہے۔ سوال : فاسٹ باولر محمد عباس نے کاؤنٹی کرکٹ میں ہیمپشائر کے لیے گزشتہ دو سالوں میں بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہےلیکن پاکستانی سلیکٹرز نے انھیں مسلسل نظر انداز کیا، کیا ٹیسٹ اسکواڈ میں ان کی واپسی ہو سکتی ہے؟ مکی آرتھر : میں محمد عباس کی ہرفارمنس کو مسلسل دیکھ رہا ہوں، وہ ایک بہترین باؤلر ہے۔ میرے خیال مین اگر حالات سازگارہوں تو وہ بہت زبردست پرفارم کرتا ہے، اس لیے بلاشبہ مستقل میں آفیسر ٹیم کی سلیکشن کے وقت ان کے نام پر غور کیا جائے گا۔ سوال : کچھ میڈیا رپورٹس تھیں کہ آپ یاسر عرفات کو باؤلنگ کوچ لانے کا سوچ رہے تھے جو ای سی بی کوالیفائیڈ کوچ بھی ہیں،لیکن ایسا نہیں ہوا، آپ کو اپنا فیصلہ تبدیل کرنے پر کس چیز نے مجبور کیا؟ مکی آرتھر : بعض حالات کی وجہ سے ایسا نا ہو سکا۔ میں نے اس وقت صرف یہ دیکھا تھا کہ ہم کون کونسے لوگ دستیاب ہے، ٹیمکو اس خاص وقت کے لیے کس چیز کی ضرورت ہے اور پھر ان سب کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی جس سے میرے خیال میں مستقبلمیں کھلاڑیوں کو واقعی فائدہ ہو گا کیونکہ یہ واقعی بہت باصلاحیت کھلاڑیوں کا گروپ ہے۔ میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ انہیں بھاگنے کےلیے راستوں اور اڑنے کے لیے پروں کی ضرورت ہے۔ سوال : کچھ بات اب ڈربی شائر کاؤنٹی کے حوالے سے اس سیزن میں ڈربی شائر کاؤنٹی کرکٹ کلب سے آپ کی کیا توقعات ہیں؟ مکی آرتھر: میری توقعات ہمیشہ یہی ہوتی ہیں کہ اول بہترین کرکٹ کھیلی جائے، جس کی ہم ہر ممکن طور پر کوشش کرتے ہیں اوردوم یہ دیکھنا کہ کھلاڑیوں کی پراگریس ہو رہی ہے اور ان میں آگے سے آگے بڑھنے کی لگن ہے اور وہ وقت کے ساتھ ساتھ بہتر سےبہتر ہوں۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ میرے لیے بنیادی طور پر بہت اہم ہے۔ سوال : گزشتہ برس آپ نے ڈربی شائر کے لئے شان مسعود کو سائن کیا تھا اور اس سیزن میں حیدر علی یہاں ہیں، لگتا ہے آپ ہرسال ڈربی شائر میں کسی نا کسی پاکستانی کھلاڑی کو لانا چاہتے ہیں؟ مکی آرتھر : میں صرف وہی دیکھتا ہوں جو مجھے لگتا ہے کہ ہمارے کلب کے لئے ہمارے بجٹ کے لحاظ سے بہتر ہوگا۔ میں پاکستان کے کئی ایسے اچھے نوجوان کھلاڑیوں کو جانتا ہوں جو شاید ہمارے آس پاس کاؤنٹی کرکٹ میں نظر نہیں آتے۔سوال : آپ حیدر علی کی اب تک کی کاؤنٹی کرکٹ میں کارکردگی سے کتنے مطمئن ہیں؟ میکی آرتھر : حیدر اب تک اچھا رہا ہے، آگے بڑھ رہا ہے اور بہتر ہو رہا ہے۔ حیدر نے اپنے کھیل کو سمجھنا شروع کر رہا ہے اور ابوہ اپنی اننگز کو بہت بہتر طریقے سے سنبھالنے لگا ہے۔ سوال : واپس آپ کو دوبارہ پاکستان کرکٹ کی طرف لاتے ہیں، آپ پاکستان کا دوبارہ کب سفر کریں گے اور پاکستان ٹیم کے لیے آپ کے مختصر مدت کے مقاصد اور طویل مدتی منصوبے کیا ہیں؟ مکی آرتھر : جی ہاں یقیناً میرے پاس کافی چیزیں ہے۔ میرے پاس پاکستان کرکٹ کے بارے میں بہت سارے منصوبے ہیں اس کے ساتھ ساتھ میں ڈربی شائر کے ساتھ بھی مختلف منصوبوں ہر کام کر رہا ہوں اور یہ مجھے نہایت خوشگوار اور ناقابل یقین حد تک مصروف رکھتے ہیں۔ لیکن میں ابھی آپ کے ساتھ ان منصوبوں کی تفصیلات شئیر کرنے کی پوزیشن میں نہیں کیونکہ مجھے پہلے ٹیمکو ان پلانز کے بارے میں آگاہ کرنے اور انہیں آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ سوال : آخر میں پی سی بی کے چیئرمین نجم سیٹھی کے بارے میں آپ کچھ کہنا چاہئیں گے؟ میکی آرتھر : نجم سیٹھی کا اور میرا تعلق بہت پرانا ہے، میں اس وقت بطور ٹیم ڈائریکٹر اس عہدے پر یہ کام نہ کر رہا ہوتا اگر مسٹرسیٹھی نہ ہوتے۔ نجم سیٹھی کے ساتھ اپنے تعلق کے دوران ہم دونوں نے زندگی کے کئی ایک نشیب اور بہت سے فراز اکٹھے دیکھےہیں اس کے باوجود ہمارا تعلق غیر معمولی طور پر بہت اچھا رہا ہے۔ میرے خیال میں وہ ایک شاندار آدمی ہیں جو بہت اچھا کام کررہے ہیں۔ میکی آپ سے بات کر کے بہت اچھا لگا اور آپ کے قیمتی وقت کے لیے آپ کا بہت شکریہ، مستقبل کے لئے گُڈ لک۔ جنگ اور جیو اس انٹرویو کے لیے معاونت اور سہولیات فراہم کرنے پر ڈربی شائر کاونٹی کرکٹ کلب کی انتظامیہ کے خصوصی طور پرشکر گزارہے۔

یورپ سے سے مزید