• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
روز آشنائی… تنویر زمان خان، لندن
نیا منظرنامہ نئی روایات نیا طرز سیاست پی ٹی آئی نیاپاکستان تو نہیں بناسکی نیا طرزانجام ضرور کرکےدکھایا، پہلے تو 9مئی کوسیاسی احتجاج کا حق استعمال کرنےکی بجائے دہشت گردوں کے نقش قدم پر چل پڑے، ویسے تودہشت گردوں کے ساتھ ان کی کئی اقدار مشترک بھی ہیں، اس کے علاوہ وژن سے عاری جوش و جذبہ، جوش وجذبہ یہ بھی وہ والا جہاں آپ مذاکرات اور گفتگو کے قابل نہیں رہتے خود کیلئے احساس راستگی اتنا کہ خود کے علاوہ سب کفر اور غیرمحب وطن اور غداری نظر آئے، اسی احساس خود راستگی نے میرصادق، میر جعفر، غدار وغیرہ کہتے کہتے ان پر چڑھائی کردی، اس جنونی کیفیت میں بھول گئے کہ یہی توانہیں اقتدار کے مزے چکھانے والے تھے، انہیں لے کر آنے والے تھے، انہی کی گود میں پی ٹی آئی پلی بڑی، پیدائش سے لے کرآج تک جو کیا انہی کی مرضی و رضا کے ساتھ کیا،ہر چیز کا وقت ہوتا ہے لیکن خود پسندی اور نرگسیت کی اشیا جو لے کر آتے تھے انہی کو آنکھیں دکھانا شروع کردیں، عوام میں ان کے خلاف گالی گلوچ شروع کردی، حتیٰ کہ 9مئی آن پہنچا ،سپائلڈ بچے کی طرح اپنے ہی شفقت مادرپدر دینے والوں پرچڑھائی کردی خوب نشانہ بازی کی، بھول گئے کہ یہ جان ماری ان کی حدودسے باہر کی بات تھی، سو اسٹبلشمنٹ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا اور کریک ڈاؤن شروع ہوگیا، جیو فینسنگ کے ذریعے سب کاپتہ چل گیا، اب انہوں نے موقف بنایاکہ یہ سب 9مئی کا ڈرامہ سٹیج کیا گیا ہے جس میں پی ٹی آئی کا کوئی بندہ نہیں تھا لیکن جیسے جیسے گرفتاریوں کاگراف اوپرجانے لگا تو انہوں نے دوڑنے کا ارادہ کر لیا لیکن فوج کے ساتھ کیسےنہتے عوام لڑ سکتے ہیں اب یہ برگر بچے جونہی گرفتارہوئے تو کھڑے رہناتودور کی بات ہے وہ تو ایسی ایسی باتوں کو پاکستان میں ہونے والاپہلا واقعہ قرار دیتے ہیں کیونکہ انہیں کسی 2018سے پہلے کی تاریخ کا علم ہی نہیں، ان کا خیال ہے کہ اس سےپہلے شاید تاریخ کے سپنے سیاہ پڑے ہیں ،اسی لئے گرفتاری کو ہی ظلم عظیم قرار دیتے ہیں، دو راتیں کیا حوالات میں گزاریں باہر آکرپارٹی سے استعفیٰ اور سیاست سے لاتعلقی، وہ بڑے بڑے انقلاب کے دعوے سب ختم، عمران خان سے توبہ تائب سب دیکھ کر حیرانگی ہوتی ہے کہ یہ برگر مزاج آنٹیاں اور برگر بچے سمجھے بیٹھے تھے کہ انہیں انقلاب اور نیا پاکستان پلیٹ میں رکھ کر ملے گا، یہ سب مزاج سازی کرنے والے عمران خان خود ہیں، جب انہوں نے واضح الفاظ میں کہہ دیا کہ میری لڑائی تو فقط ایک ہی بندے سے ہے ،یہ برگر آنٹیوں اوربرگر بچوں کے ساتھ فوج پر چڑھائیکرنے کاارادہ رکھتے ہیں اور نازک مزاجی سے بھرے مڈل کلاسیے تاریخ سےبے بہرہ اور گمراہ شدہ، انہیں کیا پتہ کہ یہاں لوگوں نے بڑے بڑے مارشل لاؤں کے ساتھ لڑائیاں کی ہیں اور جیلیں، کوڑے اورپھانسیاں برداشت کی ہیں، عمرقید جیسی سزائیں بھگتی ہیں، تشدد ایسا کہ ایجنسیاں ناخن تک کھینچ کے نکال دیتی تھیں، دوران تفتیش ٹانگوں پر رولرپھرتا توتمام اعصاب تباہ ہو جاتے، اس سب کے باوجود لوگوں نے مارشل لاکے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کیا، کبھی معافیاں نہیں مانگیں،کبھی سیاست سے دست بردار ہونے کی پریس کانفرنس نہیں کی، کبھی اپنی پارٹیوں سے استعفے نہیں دیئے لیکن یہ پی ٹی آئی کے عمران خان کے پرستاروں کو ان باتوں کا کیا پتہ، پھر ایک بیرون ممالک میں بسنے والے عمران خان کے عاشقان ہیں جو ان مذکورہ بالابرگر آنٹیوں اور برگر بچوں سے بھی پاکستان کی تاریخ سے زیادہ نابلد ہیں بلکہ ان کی اکثریت کو ایک یادو مرتبہ سے زیادہ کبھی پاکستان بھی نہیں گئے لیکن عمران خان کےفریبی بیانیے کے اسیر ہیں، انہیں پاکستان اور اس کی سیاست کے بارے میں کچھ نہیں پتہ لیکن باہر بیٹھے ہی ریاست مدینہ بنانے چل پڑے ہیں، اس لئے اگر ان حقائق کو مدنظر رکھا جائے تو بآسانی کہاجاسکتا ہے کہ اب پی ٹی آئی کا مستقبل بہت دھندلا گیا ہے،اقتدارمیں بھی ایم کیوایم، ق لیگ اورجی ڈی اے وغیرہ کی سپورٹ سے آئے تھے، ان کی سپورٹ علیحدہ ہوتے ہی حکومت گر گئی، اب 9 مئی کے بعدپارٹی چھوڑ کر بھاگنے والوں کی بڑی تعداد سامنے آچکی ہے، اس لئے کہا جا سکتا ہے کہ اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے۔
یورپ سے سے مزید