• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
رابطہ ۔۔۔ مریم فیصل
اس وقت پاکستان کے جو حالات ہیں ان پر افسوس کریںماتم کریں سینہ کوبی کریں کیا کیا کریں کس طرح دکھ کا اظہار کریں یہ سمجھ نہیں آرہا ۔۔۔سمجھ تو یہ بھی نہیں آرہا کہ ان حالات کا ذمے دار ہے کون اور ان کا مقصد ہے کیا ؟؟ بہت کچھ ہے جو وہاں کے عوام اور اوورسیزپاکستانی سمجھنا چاہتے ہیں کہ کیوں ہو رہا ہے یہ سب اور کیسے ٹھیک ہوگا کیونکہ جتنا بگڑا ہوا ہے وہ اتنی جلدی ٹھیک ہوتا نظر نہیں آرہا ہے اور جو ذمے دار ہیں وہ بھی اس موڈ میں لگ نہیں رہے ہیں کہ حالات کو سدھارنے کی جانب لے کر جائے ۔ بات تو یہ بھی ہے کہ ذمے دار بھی یہ ماننے کو تیار نہیں کہ ہم نے سب بگاڑاہے اس لئے وہاں سب بگڑتا ہی چلا جارہا ہے ۔ ڈالر اور پونڈ کی ویلیو اوپر سے اوپر ہی جا رہی ہے اس لئے مہنگائی بھی کم نہیں ہور ہی ۔ اورہو بھی کیسے وہاں کے اس وقت کے حکمراں یہ مانے بھی تو کہ یہ سب ان کی لائی معاشی پالیسیوں کی بدولت ہی ہے لیکن وہ تو سابقہ حکمراں کو ہی کوس کوس کر خوش ہو رہے ہیں اور ویسے بھی وہاں تو ہمیشہ یہی ہوتا ہے پچھلوں کی غلطیاں گنواتے رہو لیکن آگے کچھ ٹھیک کرنے کا نہیں سوچو ۔ اس وقت یہی ہو رہا ہے بلکہ گزرے وقتوں سے زیادہ برا ہو رہا ہے کہ بدلے کی آگ میں پورے ملک کو جلا کر رکھ دیا گیا ہے کہ جو ہم چاہیے وہ ہو ،جو ہمارے ساتھ ہے وہ محفوظ اور جو ہمارے خلاف ہے اس کا راستہ سیدھا سیدھا قید ہے اور بس۔۔۔ اگر ایسے ہی سب چلتا رہا تو جن کو تاریخ سے آگاہی ہے وہ سمجھ ہی رہے ہونگے کہ ایسا پہلے بھی ہو چکا ہے جب پاکستان کا ایک حصہ ٹوٹ کر مشرقی پاکستان بن گیا تھا اور پاکستانی قوم صرف منہ دیکھتی رہ گئی تھی کہ جس ملک کو اتنی محنت سے حاصل کیا تھا اسی کے ٹکڑے ہو گئے اور ہم کچھ کر بھی نہیں سکے ۔ ایسا بھی نہیں کہ حالات بالکل اسی ڈگر پر چل رہے ہیں لیکن اس وقت سے اتنے مختلف بھی نہیں کیونکہ اس وقت کی طرح اس وقت بھی ملک کو جوڑے رکھنے کے لئے جن وفا داریوں کی ضرورت ہے ان کی وہاں شدیدکمی ہے کیونکہ ملک کو بنانے والے اپنے مفاد کے لئے زیادہ سر گرم ہیں۔ ملک کی ترقی تعمیر سے کسی کو مطلب نہیں اور جسے ہے وہ اس وقت گناہ گار بنا ہوا ہے ۔کہنے کو بہت کچھ ہے لیکن کہتے ہوئے ڈر بھی لگ رہا ہے کہ کہیں ہم بھی ان گنا ہ گاروں کی فہرست میں شامل نہ ہوجائیں ۔ لیکن ان حالات میں اتنا ضرورکہہ سکتے ہیں کہ خدا پاکستان کا حامی اور ناصر ہو ۔۔ آمین
یورپ سے سے مزید