کیف(نیوزڈیسک)ڈیڑھ سال سے جنگ سے نبرد آزما ملک یوکرین نے روس کا ساتھ دینے پر ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرین نے روس کا ساتھ دینے پر ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں جس کی منظوری کیف کی پارلیمنٹ نے دے دی ہے۔ کیف کا کہنا ہے کہ یوکرین پر حملے سے لے کر تاحال ایران روس کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔ یوکرین کی جانب سے عائد کی گئی ان پابندیوں میں ایران کیساتھ ’فوجی اور دُہرے استعمال کی اشیا کے علاوہ ’مالی اور اقتصادی‘ معاملات کو معطل کیا جانا بھی شامل ہے۔ اس قرارداد کو حتمی قانون بننے کے لیے صدر زیلنسکی کے دستخط درکار ہیں جو ایک رسمی کارروائی ہے کیونکہ یہ بل انہی کی جانب سے جمع کروایا گیا ہے۔اس حوالے سے یوکرین کی پارلیمنٹ کی ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ ایران پر پابندیوں کی قرارداد مہذب دنیا کے ان اقدامات سے ہم آہنگ ہے جو ایران کو مکمل تنہائی کے سفر کی جانب لے جا رہے ہیں۔یہ اقدام یوکرینی حکام کی جانب سے اس بیان کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ روس حملے کے آغاز سے کیف کے خلاف ایرانی ساختہ ’شاہد ڈرونز‘ استعمال کرتا آ رہا ہے۔اس کے علاوہ یوکرینی صدر زیلنکسی نے بھی گزشتہ ہفتے براہ راست ایرانی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ روس کی دہشت کا ساتھی کیوں بننا چاہتے ہیں؟۔زیلنسکی کے مشیر میخائلو روڈولایک نے بھی ایرانی حکومت کو ایک دہشت گرد حکومت قرار دیتے ہوئے گزشتہ اتوار کو کہا تھا کہ کیف پر درجنوں ایرانی ساختہ شاہد ڈرونز کے ذریعے حملے کیے گئے ہیں۔اس حوالے سے انہوں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا تھا کہ تہران اس جنگ میں روس کا کلیدی شراکت دار بن چکا ہے اور جان بوجھ کر عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال ہونے والے ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔