• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حج اخراجات کو 5 ہزارڈالر سے 3900 ڈالر پر لے آئے، طلحہ محمود

کراچی(ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”جرگہ“میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ عافیہ صدیقی کو انتہائی خطرناک قیدیوں کے سیل میں رکھا گیا ہے،امریکی صدر کو بطور پاکستانی سینیٹرخط لکھ رہا ہوں کہ عافیہ صدیقی کو رہا کریں،عافیہ کی رہائی کی چابی امریکا میں نہیں ان کی رہائی کی چابی اسلام آباد میں ہے۔ وفاقی وزیر مذہبی امورسینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ پچھلے سال5 ہزار ڈالر میں حج ہوا ہے اس سال ہم اخراجات3900ڈالر پر لے آئے ہیں مگر پچھلے سال کے مقابلے میں ڈالر کے نرخ ڈبل ہوگئے ہیں،جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ ہمارے اس دورے کا مرکزی مقصد یہ تھا کہ ہم عافیہ صدیقی کے ساتھ ملاقات کرلیں۔ سوشل ملاقات اور لیگل ملاقات الحمد للہ تین دن ہماری ملاقاتیں ہوئیں ۔ ڈاکٹر فوزیہ کی بھی تین تین گھنٹے ملاقاتیں ہوئیں اس کے علاوہ وکیل سے علیحدہ ملاقات ہوتی تھی ، ہمارے دورے کا بنیادی مقصد تھا کہ ہم ان تک رسائی حاصل کریں ۔ 20 سال میں پہلی مرتبہ ان کی اپنی بہن سے ملاقات ہوئی 13 سال بعد کوئی سینیٹر، پاکستان کا پارلیمنٹرین ان سے ملاقات کے لئے گیا۔ پہلے ایک وفد آیا تھا وہ سرکاری تھا میں اپنے ذاتی خرچے پر آیا ہوں ۔ہم نے ان کی کونسلنگ کی ان کو ہمت دی اور ان کے حال احوال سے آگاہی حاصل کی۔عافیہ صدیقی ذہنی اور جسمانی طور پر بیمار ہیں اس کی سب سے بڑ ی مثال یہ ہے کہ ان کو ذہنی اور جسمانی بیمار قیدیوں کی جیل میں رکھا گیا ہے۔ان کے سامنے کے چار دانت ٹوٹ چکے ہیں یہ تو کہتے ہیں کہ ان کے اوپر قیدی نے حملہ کیاتھا۔ اسی طرح ان کے کان کے پیچھے سر میں زخم لگے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ان کی سماعت بھی متاثر ہوچکی ہے۔ان کو انتہائی خطرناک قیدیوں کے سیل میں رکھا گیا ہے ان کو زنجیروں میں جکڑ کر لایا جاتا ہے چار پانچ بندے ان کی نگرانی کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ ان کے واش روم کی بھی نگرانی ہوتی ہے وہ انتہائی خوف کے عالم میں زندگی گزار رہی ہیں۔اب ہم امریکی مسلم کمیونٹی سے ملاقات کررہے ہیں آ ج جمعہ کو شیخ سلیمان کی مسجد میں پروگرام ہے ۔یہاں لوگوں میں بیداری ہے انہوں نے عافیہ رہائی موومنٹ شروع کی ہے ۔پیر کو پاکستانی سفارت خانے میں پاکستانی سفیر سے ملاقات ہے ۔ اس کے علاوہ ترکی کے سفارت خانے جارہا ہوں انہوں نے مجھے مدعو کیا ہے۔میں یہاں وائس آف امریکا کے میڈیا پرسنز سے بھی ملاقات کروں گا۔میں یو این سیکریٹری جنرل کو خط تحریر کررہا ہوں اس کے علاوہ امریکی صدر کو بطور پاکستانی سینیٹرخط لکھ رہا ہوں کہ عافیہ صدیقی کو رہا کریں۔ہمارے پاس ایک آپشن یہ ہے کہ حکومت پاکستان اس مقدمے پر نظر ثانی کرے ۔ان کی بیماری کی بنیاد پر آپ امریکا سے ان کی رہائی کی اپیل کرسکتے ہیں جو سزا کاٹی وہ کافی ہوگئی اب عافیہ صدیقی کو رہا کریں۔عافیہ کی رہائی کی چابی امریکا میں نہیں ان کی رہائی کی چابی اسلام آباد میں ہے پاکستان کی حکومت کے ایوانوں میں ہے وہ مدعی نہیں بنتے ۔
اہم خبریں سے مزید