اسلام آباد(خالد مصطفیٰ)بنگلہ دیش نے معیشت کے ہرشعبے میںپاکستان کو پیچھے چھوڑ دیا ۔ بنگلہ دیش نے مالی سال 2023-24ءکےلئے 71ارب ڈالر کا وفاقی بجٹ پیش کیاہے جس میں شرح نمو کا ہدف 7.5فیصد جبکہ اوسط افراط زر کا تخمینہ 6.5فیصد لگایاگیاہے ‘اس کے برعکس پاکستان کا گروتھ ریٹ کا ممکنہ ہدف ساڑھے 3فیصد جبکہ مہنگائی کا تخمینہ 21فیصد ہے ۔
بنگلہ دیش کے پاس نئے مالی سال کے موقع پر تقریبا ً31ارب ڈالر کے ذخائر ہیں جبکہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 4 ارب ڈالر سے بھی نیچے ہیں اور وہ ابھی دوست ممالک سے لی گئی ادھار رقم پر مشتمل ہیں ۔
پاکستان سے علیحدگی کے تقریبا52برس بعدمالی سال 2021-22ء میں بنگلہ دیش کی برآمدات 52 ارب ڈالرتک پہنچ چکی ہیں جبکہ اسی عرصے میں پاکستان کی ایکسپورٹ محض 31.78ارب ڈالر تک محدود ہیں ۔
رواں مالی سال بنگلہ دیش نے برآمدات کا ہدف 67ارب ڈالر رکھا ہے اورحالیہ مالی اعداد وشمار ظاہر کرتے ہیں کہ بنگلہ دیش 65ارب ڈالر سے زائد کا ہدف حاصل کرلے گاجبکہ مالی سال 2023ء میں پاکستان کا برآمدات کا ہدف 38 ارب ڈالر تھا۔رواں مالی سال کے 9ماہ کے اعداد وشمار سے پتہ چلتاہے کہ پاکستان اب تک صرف 21.5ارب ڈالر کی برآمدات اور خدمات ہی فراہم کرسکا ہے جو کہ ہدف سے بہت کم ہے ۔
اکتوبر 2022ءسے اب تک پاکستانی برآمدات میں کمی کا سلسلہ جاری ہے اور توقع ہے کہ یہ 30ارب ڈالر کی سطح کو بھی نہیں چھوپائے گی ۔
مالی سال 2023ء کے دوران بنگلہ دیش میں فی کس آمدنی تقریبا 2675ڈالر رہی جبکہ اسی عرصے کیلئے پاکستان میں اس کا تخمینہ 1568ڈالر لگایاگیاہے۔پاکستانی روپے کی قدراب 0.38ٹکے کے برابر رہ گئی ہے ۔ ۔
تفصیلات کے مطابق بنگلادیش نے معیشت کے ہر سیکٹر میں ترقی کی ہے اور کس طرح سے مذید ترقی کی طرف گامزن ہے اور اپنا جی ڈی پی بڑھا رہا ہے۔ جبکہ پاکستان کی صورتحال اس کے برعکس ہے ‘اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ بنگلادیش نے معیشت کے ہر شعبے میں قابل فخر ترقی کی ہے۔ جہاں تک بھارتی معیشت کا تعلق ہے تو وہ بھی تیزی سے آگے بڑھتی ہوئی معیشت میں شمار ہوتی ہے۔
اعداد و شمار دیکھے جائیں تو پاکستانی معیشت کا بھارت سے بھی کوئی موازنہ نہیں۔ بھارتی معیشت کا حجم 37کھرب 80ارب ڈالر ہے جس میں شرح نمو چھ اعشاریہ نو فیصد ہے جبکہ بھارت کے غیر ملکی زخائر 584ارب ڈالراور برآمدات 676ارب ڈالر ہے۔
سابقہ مشرقی پاکستان نے اپنا بجٹ ’’اسمارٹ بنگلہ دیش ‘‘ کی تھیم کے تحت پیش کیاہے جس میں 100فیصد ڈیجیٹل معیشت ‘سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ‘پیپرلیس اور نقدی سے پاک (کیش لیس )معاشرے کے عناصر نمایاں ہیں ۔ امکان ہے کہ پاکستانی حکومت 146.6کھرب کابجٹ پیش کرے گی۔
رواں مالی سال 2022-23ءمیں پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ کا تخمینہ 0.299فیصد ہے ۔بنگلہ دیش کے وزیرخزانہ کا کہنا ہے کہ حکومت میگاپروجیکٹس میں سرمایہ کاری کرے گی ۔
ریونیو کا تخمینہ 50کھرب ٹکا رکھاگیاہے ۔بنگلہ دیش نے ٹرانسپورٹ ‘توانائی ‘انفرااسٹرکچر ‘دیہی ترقی اور تعلیمی شعبوں کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 27..8 کھرب ٹکے کی خطیر رقم مختص کی ہے ۔