یونیورسٹی آف اِلینوائے،شکاگو اور اوہائیو یونیورسٹی میں قائم ایرگون نیشنل لیبارٹری کے سائنس دانوں نے ایک نئی تحقیق میں انفرادی جوہر(ایٹم) کی خصوصیات کی حیران کر دینے والی تصویر پیش کی۔ سائنس دانوں نے جوہر کی یہ تصویر ایکس-رے تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے حاصل کی ہے۔19 ویں صدی کے آخر میں دریافت ہونے والی ایکس-رے کے بعد سے یہ کئی شعبوں میں ایک اہمیت کی حامل شے رہی ہے۔ ان شعاعوں کی مادّے میں داخل ہونے کی صلاحیت انہیں طب، مادی تحقیق اور آسٹرو فزکس میں تصویر کشی کے لیے انتہائی کارآمد بناتی ہے۔
اس سے پہلے ایکس رے کیے جانے والے جواہر کی سب سے کم مقدار 10 ہزار کی تھی، جس کے مقابلے میں حال میں کیے جانے والے انفرادی جوہر کا ایکس رے ایک بہت بڑی کامیابی ہے جو سائنس دانوں اور محققین کی مادّے کی شناخت کے متعلق طریقہ کار میں انقلاب بپا کر سکتی ہے۔انفرادی ایٹم کا پہلا ایکس-رےسائنس دانوں کی ٹیم نے انفرادی ایٹم کے ایکس-رے کے لیے ایک فولاد اور ایک ٹربیئم عنصر کا ایٹم لیا۔روایتی ایکس-رے ڈیٹیکٹرز کو ایک تیز دھار دھاتی نوک کے استعمال اور سِنکرون ایکس-رے اسکیننگ ٹنلنگ مائیکرو اسکوپی(SX-STEM) کے ساتھ ملاتے ہوئے بہتر بنایا گیا۔
اس کو بنیادی طور پر نینو پیمانے پر تصویر کشی کرنے اور مادّوں کی درجہ بندی کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، تاکہ انفرادی جوہر کے اندر موجود ایکس-رے کے سبب توانائی پانے والے الیکٹرون کی نشان دہی کی جاسکے۔ماہرین نے مشاہدہ کیا کہ ایکس- رے جذب کرنے والے اسپیکٹرا نےفولاد اور ٹربیئم جواہر کے مساوی منفرد نقوش چھوڑے۔ اس کے علاوہ ٹیم نے ایکس-رے ایکسائیٹڈ ریزوننس ٹنلنگ (X-ERT) کا استعمال کیا ،تاکہ جواہر کی کیمیائی حالت کی درجہ بندی بآسانی کی جاسکے۔