• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا میں PTI کے کانگریس اراکین سے رابطے، بھارتی لابی کا تعاون

نیو یارک(عظیم ایم میاں) امریکا میں PTI کی کانگریس اراکین سے رابطے، انہیں امریکا میں مؤثر اور متحرک بھارتی لابی کی حمایت اور تعاون بھی حاصل ہے.

 امریکا میں پی ٹی آئی کے بعض حامی امریکی اراکین کانگریس سے ملاقاتیں کرکے پی ٹی آئی کے حق میں بیانات حاصل کرنے کی سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہیں، جن میں پاک پیک نامی تنظیم، سجاد برکی اور پاکستان نژاد امریکی سیاستدان اور نائب صدر کملا ہیرس کے سرگرم حامی ڈاکٹر آصف محمود سمیت دیگر افراد شامل ہیں گوکہ اب تک پاکستان کی صورتحال کے بارے 85سے زائد اراکین کانگریس کے ریمارکس اور بیانات حاصل کئے جا چکے ہیں۔

 لیکن ان امریکی کانگریس کے مذکورہ اراکین کے بیانات کے متن کا تجزیہ کرنے سے یہ بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ ان اراکین کا زور پاکستان میں انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں پر ہے اور چیئرمین پی ٹی آئی اور پارٹی کی حمایت کے بارے میں محتاط رویہ اختیار کیاگیاہے۔

ابھی تک انفرادی بیانات کے اجرا کے علاوہ ان اراکین کانگریس نے اپنے ان بیانات کو کسی قانونی مسودہ کی شکل نہیں دی اور نہ ہی کوئی قرارداد تیار کی ہے لیکن پاکستان میں امریکی اراکین کانگریس کے انفرادی بیانات کا سہارا لیکر پاکستان پر دباؤ بڑھانے کی کوششیں جاری ہیں اور امریکا میں پی ٹی آئی کے حامی ان بیانات کو اپنی کامیابی قراردے رہے ہیں لیکن امریکی سیاسی نظام کے عملی پہلوؤں سے واقف حلقے ان بیانات کو فنڈز کی دوڑ اور لابنگ مہم کا نتیجہ قراردے رہے ہیں جن میں امریکا میں مؤثر اور متحرک بھارتی لابی کی حمایت اور تعاون بھی شامل ہیں اور ان مذکورہ کانفریس مینوں کی فہرست کا جائزہ لینے ماضی کے بیانات اور جنوبی ایشیا کے امور پر ووٹنگ کے ریکارڈ کا جائزہ لینے سے حقیقت واضح ہو جاتی ہے۔

گوکہ پی ٹی آئی اوورسیز کے انچارج ڈاکٹر عبداللہ دیار پی ٹی آئی امریکہ کے کارکنوں کو متحرک کرنے کے علاوہ واشنگٹن کے نواح میں اپنے قیام کی سہولت کا فائدہ اٹھاکر امریکی کانگریس اور انتظامیہ سے رابطوں کی کوشش بھی کررہے ہیں لیکن پبلک ڈپلومیسی کے میدان میں اُن کی راہ میں پی ٹی آئی کے چیئرمین کے اینٹی امریکن بیانات، امریکی غلامی سے آزادی کا نعرہ اور پی ٹی آئی کی اینٹی امریکا عوامی مہم اب بھی بہت بڑی رکاوٹ ہیں۔

پی ٹی آئی کے امریکہ میں سرگرم حامیوں کی بھرپور کوشش کہ 85سے زائد امریکی اراکین کانگریس کے ان انفرادی بیانات کی بنیاد پر امریکی کانگریس میں کسی قرارداد یا بل کا مسودہ پاکستان کی موجودہ حکومت کے خلاف تیار کروایا جا سکے لیکن ابھی تک اس بارے میں کوئی پیش رفت نظر نہیں آتی۔

پی ٹی آئی اور اس کے حامیوں نے ان تمام کانگریس مینوں کے انتخابی فنڈ میں کتنی رقم دی ہے؟ اس بارے میں ان کانگریس مینوں کے امریکی نظام میں داخل کئے گئے فنڈنگ کے گوشواروں کاجائزہ لینے سے پتہ چل سکے گا۔

 بہرحال پی ٹی آئی اور اس کے چیئرمین کے اینٹی امریکن بیانات اور امریکہ مخالف عوامی مہم کے اثرات کے باوجود پی ٹی آئی کےامریکہ میں حامی اپنی سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہیں۔

تازہ حقیقت یہ ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے 6جون کی پریس بریفنگ کے دوران پبلک ڈپلومیسی کے تقاضوں کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی پر لگائے ہوئے امریکہ پر الزامات کو غلط قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔

اہم خبریں سے مزید