• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ اور پنجاب پولیس کی جانب سے کچے کے علاقوں میں اپنی اپنی حدود میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کیا جارہا ہے۔ پنجاب پولیس کی جانب سے رحیم یار خان اور راجن پور کچے کے علاقوں میں گرینڈ آپریشن، جب کہ سندھ پولیس کی جانب سے سندھ کے اضلاع میں گھوٹکی، کشمور، شکارپور اور سکھر میں ٹارگیٹڈ آپریشن کیا جارہا ہے۔ سندھ اور پنجاب کے کچے کے سرحدی علاقوں اور جڑواں اضلاع کے کچے میں ڈاکوؤں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے، جہاں ڈاکوؤں کے پاس متعدد مغوی بھی موجود ہیں۔ گزشتہ دِنوں کچے کے علاقے میں اپنی نوعیت کا ایک واقعہ پیش آیا۔ 

زنجیروں میں جکڑے ایک مغوی نے پہرا دینے والے ڈاکو کو اس کی رائفل سے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا، جب کہ ڈاکوؤں نے بدلے میں دو مغویوں کو قتل کردیا، جس کے بعد ڈاکوؤں نے مغویوں کی زنجیروں میں جکڑی وڈیو وائرل کی، جس میں وہ پولیس سے اپیل کررہے ہیں کہ ہمیں اور لاشوں کو لے جائیں، لیکن پنجاب پولیس نے کہا کہ سندھ پولیس کی حدود ہے ، جب کہ سندھ پولیس کا دعویٰ تھا کہ یہ پنجاب پولیس کی حدود ہے۔ اس میں کئی گھنٹے گزر گئے، آخر آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ایس ایس پی گھوٹکی تنویر حسین تنیو کو احکامات دیے کہ حدود کو چھوڑیں، انسانوں کی جانیں زیادہ عزیز ہیں، پولیس مقتولین 2 مغویوں کی نعشیں اور مغویوں کو لانے کے لیے کوششیں کرے، جس پر ایس ایس پی گھوٹکی تنویر حسین تنیو نے ڈی ایس پی اوباڑو مٹھل کھکھرانی پر مشتمل پولیس پارٹی تشکیل دی، جس نے کارروائی کرکے کچے کے علاقے سے دو مقتولین مغویوں کی لاشیں اور چار مغویوں کو باحفاظت بازیاب کرالیا۔

پولیس کے مطابق رات کے وقت کچے میں یرغمال مغویوں نے ڈاکو سے اسلحہ لے نگرانی کرنے والے بدنام ڈاکو نتھو شر کو ہلاک کردیا تھا، جس کے بدلے میں دیگر ڈاکوؤں نے زنجیروں میں قید اغوا برائے تاوان کے دو مغویوں کو فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اتا دیا، لاشوں کو تحصیل اسپتال اوباڑو منتقل کردیا گیا ہے، قتل کیے گئے مغویوں میں یاسین اور اکرام کا تعلق فیصل آباد اورسرگودھا سے بتایا جاتا ہے، بازیاب ہونے والوں میں فیصل آباد کے مغوی رضوان خانیوال کے ساجد رند اور شیخوپورہ کے مغوی وارث سمیت 4 افراد شامل ہیں۔ پولیس نے رونتی تھانے پر ڈاکوؤں کے خلاف اغوا اور قتل کے مقدمات درج کیے ہیں۔

اس موقع پر ایس ایچ او رونتی عبدالشکور لاکھو نے میڈیا کو بتایا کہ تمام مغوی نسوانی آواز پر آئے اور اغوا ہو گئے مغوی پنجاب کے تھانہ ماچھکہ کی حدود پکٹ نمبر 1 کی حدود میں یرغمال تھے، مغویوں کو پنجاب کے موضع سکندر چاچڑ میں رکھا گیا تھا۔ مغویوں کو ڈاکو سنو شر گینگ نے اغوا کر رکھا تھا، آئی جی سندھ اور ایس ایس پی کی ہدایت پر انسانیت کے ناتے لاشیں اور مغویوں کو کچے سے لائے ہیں، جب کہ مغویوں نے گھوٹکی پولیس کا شکریہ ادا کیا، جہنوں نے ان کی جان بچائی اور کچے سے لے کر آئے، اس موقع پر مغویوں نے ڈاکوؤں کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم کی داستان بیان کی اور بتایا کہ ڈاکو ہم سب کو بہت مارتے تھے اور کہتے تھے اپنے گھر والوں سے ایک ایک کڑور روپے منگواؤ، ایک کروڑسے کم مطالبہ ہی نہیں کرتے تھے۔4 روز قبل آنے والے مغوی نے رات کے وقت ڈاکو کے ہی اسلحے سے ڈاکو کو مارا، جس کے بعد ڈاکوؤں نے ہمارے دو بندوں کو قتل کردیا۔ ڈاکو بہت ظلم اور تشدد کرتے تھے۔ 

حددو کا تنازع اپنی جگہ رہا، رونتی پولیس مقتولین کی نعشیں اور مغویوں کو لے آئی۔ اس موقع پر مغویوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے ڈاکوؤں کی سرکوبی لازمی ہے۔ اب ہم اگر بات کریں سندھ کے کچے کے چار اضلاع میں پولیس کے ٹارگیٹڈ آپریشن کی، تو اس کے لیے آئی جی سندھ غلام نبی میمن بہت زیادہ سرگرم عمل دکھائی دے رہے ہیں اور ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کے حوالے سے آئی جی سندھ کی سربراہی میں کچے کے چار اضلاع گھوٹکی، سکھر، کشمور اور شکارپور میں پولیس کی جانب سے ڈاکوؤں کی سرکوبی اور مستقل قیام امن کے لیے ہر ممکن اقدامات کئے جارہے ہیں اور کچے کے چاروں اطراف پولیس کی پکی چوکیاں قائم کی گئی ہیں۔ 

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی کچے میں آپریشن کو کام یاب بنانے ڈاکوؤں کی سرکوبی اور جرائم سمیت اغواءبرائے تاوان کی وارداتوں کے خاتمے اور قیام امن کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ رواں چار سے 5 ماہ میں آئی جی سندھ نے چاروں اضلاع کے تین سے چار دورے کئے اور کچے میں چوکیوں پر تعینات اہل کاروں سے ملاقاتیں کیں اور ساتھ ہی ایک بڑا اعلان بھی کردیا کہ کچے میں تعینات پولیس اہل کاروں کو 10 ہزار روپے کچہ الاونس دیا جائے گا، جس سے پولیس اہل کاروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، ایک جانب آئی جی سندھ کے مسلسل دورے اور ملاقاتوں سے پولیس کا مورال بلند ہوا، تو دوسری جانب 10 ہزار روپے کچہ الاونس ایک بڑا اعلان اور قابل تحسین عمل ہے، اگر کچے کے سرکل کی بات کی جائے تو اس وقت گھوٹکی میں 1500 کشمور 1500 شکارپور 1000 اور سکھر میں 700 اہل کار کچے میں تعینات ہیں۔ آئی جی سندھ کی جانب سے اس اعلان اور کچہ الاونس 1200 روپے سے بڑھا کر 10 ہزار روپے کرنے سے ان اہل کاروں کی حوصلہ افزائی ہوگی، کیوں کہ پہلے 12 سو روپے کچہ الاونس تھا، وہ بھی 2012 میں بند کردیا گیا تھا، جسے نہ صرف بحال بلکہ بڑھایا بھی گیا ہے۔

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید