• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بارٹر سسٹم سے ملک دیوالیہ ہونے سے بچ سکتا ہے‘ ضیاء الحق سرحدی

پشاور (لیڈی رپورٹر )پاک افغان جائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (PAJCCI)کے کوآرڈینیٹر وڈائریکٹر ضیاء الحق سرحدی نے کہا ہے کہ اب بارٹر میکانزم کے تحت سرکاری ونجی ادارے روس، افغانستان اور ایران سے مال کے بدلے مال کی تجارت کر سکیں گے۔وفاقی حکومت کےبارٹر میکانزم میں طے پایہ ہے کہ وہی نجی ادارے اس نظام سے فائدہ اٹھاسکیں گے جو ایکٹو ٹیکس دہندگان کی فہرست میں ہوں گے ، بارٹر ٹریڈ کرنیوالوں کیلئے پاکستان سنگل ونڈو سسٹم اور امپورٹ ایکسپورٹ کا لائسنس بھی بنیادی شرط ہوگی،تجارت کیلئے ایف بی آر کے آن لائن پورٹل کے ذریعے درخواست دینا ہوگی،متعلقہ ملک میں پاکستانی مشن سے تجارت کی تصدیق بھی لازمی کرانا ہوگی۔ضیاء الحق سرحدی جو کہ فرنٹیئر کسٹم ایجنٹس ایسوسی ایشن (FCAA) کے صدر بھی ہیں نہ کہا کہ بارٹر سسٹم پر پاکستان نے کئی برسوں سے کام شروع کر رکھا ہے۔ دنیا کے وہ ممالک جنہیں قرضوں کی ادائیگی میں دقت کا سامنا ہو یا جن کے پاس ڈالر میں زرمبادلہ کے ذخائر نا کافی ہو جائیں وہ دیوالیہ ہونے سے پہلے بارٹرسسٹم سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیںجبکہ اس سے پہلے دسمبر2021میں پاک ایران تجارت کو بارٹر سسٹم پر منتقل کرنے کا معاہدہ ہوا تھا تاکہ مال کے بدلے مال کے تازہ میکانزم کی تفصیلات کا جائزہ لیا جائے جس سے روس ، ایران اور افغانستان سے پاکستان جو اشیا ء حاصل کر سکے گا ان میں تیل ، گیس ، خشک میوہ جات ، کھاد، مشینری وغیرہ شامل ہے۔ دوسری طرف پاکستان سے دودھ ، کریم ، انڈے سیریل ایکسپورٹ کئے جا سکیں گے۔ وزارت تجارت حکام کے مطابق گوشت، مچھلی کی مصنوعات،پھل، سبزیاں، چاول، بیکری آئٹمز، نمک ،آئل،پرفیوم اور کاسمیٹکس،کیمیکلز، پلاسٹک، ربڑ، چمڑا، لکڑی کی مصنوعات، پیپر، فٹ ویئر، لوہا، اسٹیل، تانبا، ایلومینئم،کٹلری بھی ایکسپورٹ کی جا سکیں گی۔پاکستان الیکٹرک فین ، ہوم ایمپلائنسز، موٹر سائیکلز،سرجیکل آلات اور کھیلوں کا سامان بھی ایکسپورٹ کیا جائے گا جبکہ روس سے بارٹر سسٹم کے تحت گندم دالیں، پیٹرولیم مصنوعات ،کھاد اور ٹیکسٹائل مشینری بھی درآمد کی جائے گی اوراسی طرح ہمسایہ ملکوں سے آئل سیڈز، منرل ، کاٹن بھی امپورٹ کی جاسکے گی۔اس وقت پاکستان کی درآمدات کا حجم 40 ارب ڈالر سالانہ سے زیادہ ہے جبکہ برآمدات20 ارب ڈالر سے بڑھ نہیں پارہی ہیں۔ پچھلے 15 سال سے برآمدی ہدف30اور35 ارب ڈالر رکھا جاتارہا لیکن سال کے آخر پر نا کا می کھڑی ہوتی تھی۔انہوں نے کہا کہ بارٹر سسٹم کے کئی فائدے ہیں۔
پشاور سے مزید