کراچی (نیوز ڈیسک) بھارت نے دیگر ملکوں کی طرح اپنی کرنسی کو بین الاقوامی تجارت کیلئے متعارف کرانے کیلئے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ مرکزی بینک کے سابق عہدیدار کا کہنا تھا کہ بھارتی روپے کو استعمال کرتے ہوئے دیگر ملکوں کے ساتھ تجارت اور لین دین کو آسان بنایا جا سکتا ہے۔ ایشیا کی تیسری اور دنیا کی تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت سمجھے جانے والا ملک بھارت اپنے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھنے کو یقینی بنانے کیلئے ڈالر پر انحصار کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ گزشتہ ماہ، بھارت کے زرمبادلہ کے ذخائر تقریباً 600؍ ارب ڈالرز کے ہندسے کو چھونے لگے، یہ ایک سال کے اعداد و شمار کے لحاظ سے بہت بڑی رقم ہے۔ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کی سابق ڈپٹی گورنر اوشا تھوراٹ نے بلومبرگ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بھارت تجارتی ضروریات کیلئے اپنے پارٹنرز کے ساتھ لین دین اور ادائیگیوں کیلئے ’’بھارتی روپے‘‘ کو لانچ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم، انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ بھارتی روپے کو ریزرو کرنسی کے طور پر لانچ کرنے کی کوشش نہیں کی جا رہی۔ تجارتی لین دین کے متبادل کے طور پر روپے کا استعمال ایشیا، افریقہ اور ایسے دیگر ملکوں کیلئے اچھی بات ثابت ہو سکتی ہے جنہیں ڈالر کی کمی کا سامنا ہے۔ تاہم، اوشا تھوراٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت کو عالمی تجارت میں غالب پوزیشن حاصل کرنے میں بہت وقت لگے گا۔ سال کے آغاز میں آر بی آئی کے نائب گورنر، ایم راجیشور راؤ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارت تجارتی لین دین کے حوالے سے دنیا میں آئے بحران سے نمٹنے کیلئے تیار رہنے کی ضرورت ہے، بھارتی کرنسی کو انٹرنیشنل تجارتی لین دین میں متعارف کرانے کیلئے کوششیں شروع کر دی گئی ہیں۔ دریں اثنا، تجارتی لین دین میں بھارتی روپے کے استعمال کئی ملکوں کو پرکشش لگ رہا ہے۔ روس نے یوکرین میں فوجی آپریشن شروع کرنے کے بعد اس انتظام کی طرف توجہ دی ہے۔ ڈالر پر انحصار کم کرنے کے مطالبات روس اور سری لنکا جیسے ممالک کیلئے جیت ثابت ہو رہی ہے کیونکہ مقامی کرنسی میں تجارتی لین دین سستا ثابت ہو رہا ہے اور زر مبادلہ کی شرح میں اتار چڑھاؤ سے بھی محفوظ ہے۔ اب تک 35 ممالک نے روپے کے ذریعے تجارتی لین دین کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ اس سے بھارت کا بڑھتا تجارتی خسارہ بھی کم ہو پائے گا جو گزشتہ ماہ 12.22؍ ارب ڈالرز تھا۔