برسلز (حافظ اُنیب راشد) چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے کہا ہے کہ امریکہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلوانے کیلئے بھارت پر دباؤ ڈٓالے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ امریکہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے کہا کہ بھارت گزشتہ 75 برس سے جموں و کشمیر کے لوگوں کو حق خودارادیت دینے کا اپنا وعدہ پورا نہیں کر رہا ہے۔ امریکہ اور دیگر مغربی طاقتوں کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ نئی دہلی جو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بھارت میں اقلیتوں کے خلاف تشدد میں ملوث ہے، ایک قابل اعتماد پارٹنر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کی زیر سرپرستی بھارت کی ہندوتوا حکومت کے تحت نہ صرف کشمیریوں بلکہ بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے لیے جگہ سکڑتی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مذہبی مقامات کی بھی بھارتی قابض افواج کی طرف سے توہین کی جا رہی ہے۔ پلوامہ کی ایک مسجد پر پرتشدد حملہ ہوا، جہاں بھارتی فوجیوں نے مسجد میں گھس کر صبح کی نماز سے قبل نمازیوں کو لاؤڈ سپیکر پر ’’جے شری رام‘‘ کے نعرے لگانے پر مجبور کیا۔ آزاد کشمیر میں مقیم کشمیری بھی بھارتی مظالم سے محفوظ نہیں، بھارتی اور پاکستانی کشمیر کو الگ کرنے والی لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوجیوں نے بلا اشتعال فائرنگ کی جس کے نتیجے میں آزاد کشمیر کے دو شہری جاں بحق اور ایک زخمی ہو گیا۔ علی رضا سید نے کہا کہ بھارتی جمہوریت ایک ڈھونگ ہے اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا نئی دہلی کا دعویٰ ایک دھوکہ ہے کیونکہ مودی کے گزشتہ نو سالوں میں بھارت میں جمہوری اصولوں اور انسانی حقوق تیزی سے زوال پذیر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ سلوک بھی بدتر ہو گیا ہے ۔ ہیومن رائٹس واچ کی ایک دستاویزی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندو انتہاپسندوں نے کئی مسلمانوں کو اس لیے قتل کردیا کیونکہ ان پر گائے کا گوشت رکھنے، اس کا استعمال کرنے یا گائے کی تجارت کا شبہ تھا۔ بھارت میں مسلمانوں کو جائیداد خریدنا یا کرایہ پر لینا بھی مشکل ہوگیا ہے، بہت سے معاملات میں انہیں مساجد بنانے کی اجازت سے انکار کیا جاتا ہے، اور کھلم کھلا عبادت کرنے سے روکا جاتا ہے۔چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے کہاکہ بھارت میں بعض ہندو طبقات کے ساتھ بھی بدسلوکی کا متعصبانہ نظام بھی جاری ہے۔ پیدائشی طور پر لوگوں پر مسلط کردہ سماجی درجہ بندی کا یہ غیر انسانی ذات پات کا نظام اب بھی بھارت میں زندگی کے بہت سے پہلوؤں میں موجود ہے جہاں نچلی ذات کے لوگوں کو بنیادی حقوق حاصل نہیں اور وہ شدید مصائب میں رہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہندو انتہا پسندوں کے ذریعہ عیسائیوں کے ساتھ امتیازی سلوک بھی کیا جا رہا ہے کیونکہ ہندوانتہاپسندوں کے بعض گروپ جبری تبدیلی مذہب کے لیے دباؤ ڈالتے ہیں، عیسائیوں پر حملے کرتے ہیں، اب تک کئی گرجا گھروں کو تباہ کیا گیا، اور مذہبی عبادت میں خلل ڈالا گیا۔ بہت سے معاملات میں، حکام نے ان زیادتیوں کو نہیں روکا اور مجرموں کے خلاف درخواستوں کو نظر انداز کیا گیا یا ان درخواستوں پر تحقیقات نہیں کی گئیں۔ چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے کہا کہ امریکہ سمیت عالمی طاقتیں اقلیتوں کو مساوی حقوق دینے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالیں۔علی رضا سید نے مزید کہا کہ عالمی برادری بھارت پر زور دے تاکہ وہ مقبوضہ کشمیر سے اپنی فوجیں نکالے اور کشمیریوں کو بین الاقوامی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے آزادانہ طور پر اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے دیا جائے۔ انہوں نے مغربی ممالک سے بھارت کو جدید فوجی ٹیکنالوجیز کی منتقلی کے منصوبوں پر سخت تشویش کا اظہارکیا اور کہا کہ اس طرح کے اقدامات جنوبی ایشیا میں امن اور خوشحالی لانے میں مددگار ثابت نہیں ہوں گے۔