آرمی چیف جنرل ضیاء الحق نے 5 جولائی1977 کو وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کا تختہ الٹ کر آئین کی بالادستی پر شب خون مارتے ہوئے ملک میں مارشل لا کا نفاذ کیا۔
پیپلز پارٹی ہر سال کی طرح اس بار بھی پانچ جولائی کو یوم سیاہ کے طور پر منارہی ہے۔
1977 کے عام انتخابات میں ذوالفقار علی بھٹو کی پیپلز پارٹی نے 200 میں سے 150 نشستیں جیت لیں، نیشنل الائنس صرف 36 نشستوں پر کامیاب ہوئی اور دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے نتائج ماننے سے انکار کر دیا۔
ذوالفقار علی بھٹو سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت کے خلاف تحریک شروع کر دی، مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپ میں کئی افراد مارے گئے اور کئی رہنما گرفتار کر لیے گئے۔
ایسے میں پی این اے کے لیڈر اصغر خان نے آرمی چیف کو مداخلت کا خط لکھا، پیپلز پارٹی نے حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے سیاسی جماعتوں سے جون 1977 میں مذاکرات شروع کیے، بھٹو نے مذاکرات میں پی این اے کے مطالبات تسلیم کر لیے۔
اس دوران فوج نے آپریشن ’فیئر پلے‘ کیا جس میں ذوالفقار علی بھٹو کے تعینات کردہ آرمی چیف جنرل ضیاء الحق نے بھٹو حکومت کا تختہ الٹ کر اسمبلیاں تحلیل کر دیں، آئین معطل کیا اور مارشل لا کا نفاذ کر دیا۔
وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو اور وزراء کو قید کر لیا، بھٹو پر سیاسی مخالفین کے قتل کا الزام لگا، مقدمہ چلا اور سپریم کورٹ نے پھانسی کی سزا سنا دی۔
دوست ممالک کی کوششوں کے باوجود 4 اپریل 1979 کو ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دے دی گئی، اس سزا کو عدالتی قتل کہا گیا۔
پیپلز پارٹی نے بھٹو کی سزا کے خلاف ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کیا تاہم تاحال اس پر فیصلہ نہ ہو سکا، پیپلز پارٹی ہر سال پانچ جولائی کو یوم سیاہ کے طور پر مناتی ہے اور آئین کی بالادستی اور تحفظ کا عزم کرتی ہے۔