اسلام آباد( مہتاب حیدر)چین نے پاکستان سے کہا ہےکہ وہ ایم ایل ون کےکئی ارب ڈالر کے معاہدے کےلیے 100 فیصد فنانسنگ چینی کرنسی آرایم بی میں حاصل کرے۔ قبل ازایں پاکستان نے ایم ایل ون کےلیے فنانسنگ 50 فیصد چینی کرنسی آر ایم بی اور 50 فیصد امریکی ڈالر میں تقسیم کرنے کی تجویز دی تھی ۔ چین نے البتہ اس مطالبے کویکسر ردکرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم ایل ون کی ساری فنانسنگ چینی کرنسی میں حاصل کرنا ہوگی۔ گزشتہ کئی برسوں کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود ایم ایل ون کی فنانسنگ کا معاملہ ابھی تک حتمی صورت اختیار نہیں کر سکا۔ پاکستان اور چین اس معاملے کو آئندہ مشترکہ تعاون کی کمیٹی ( جے سی سی ) کے اجلاس میں زیربحث لاسکتے ہیں جو کہ 11 جولائی کو 2023 میں چین میں ہونے والاہے۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع نے دی نیوز کو تصدیق کی ہے کہ وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال اوروزیراعظم کے خصوصی مشیر برائے امور خارجہ طارق فاطمی اس اجلاس میں پاکستانی وفد کے ساتھ شامل ہوں گے۔ تاہم یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ آیا چین ایم ایل ون کے فنانسنگ معاہدے پر کو اس اجلاس میں حتمی شکل دے گا یا نہیں۔ چین ایم ایل ون پر 100 فیصد فنانسنگ آر ایم بی میں چاہتا ہے اس کے علاوہ وہ ٹریکس کوسیدھا کرنا چاہتا ہےاور ٹریکس کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد ایک خاص عرصے تک ایم ایل ون کے روٹ اور آپریشن پر مکمل کنٹرول چاہتا ہے ۔ابھی تو یہ بھی واضح نہیں ہے کہ آیا چین پی ڈی ایم کی سرکردگی میں چلنےوالی حکومت کے ساتھ آگے چلنے کو تیار ہے بھی نہیں کہ جس کا اقتدار خود ایک جھٹپٹے میں ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ گزشتہ یعنی 11 ویں پاک چین جے سی سی اجلاس کے منٹس ابھی تک دستخط نہیں ہوپائے۔ جے سی سی کے منٹس پر دستخط میں تاخیر ہونے کی وجہ یہ ہے کہ حفاظت اور سلامتی والے حصے کی تصدیق نہیں ہوپائی تھی۔ وزارت داخلہ نے اس پر اپنی جانب سے سستی دکھائی تھی اور باوجود کئی یاددہانیوں کے متعلقہ حکام نے طے شدہ ٹائم فریم کے اندر عمل نہیں کیا تھا۔ایک او جروجیکٹ جو ڈیجیٹل ٹیرسٹیریئل ملٹی میڈیا براڈ کاسٹ سے متعلق تھا وہ چین کی جانب سے امداد برائے عطیہ کی بنیاد پر تین مختلف سائٹس کےلیے تیار کیاجارہا تھا۔ ان سائٹس میں مری، چراٹ اور کالاشاہ کاکو شامل ہیں ۔ کمپنی نے ان مقامات تک رسائی کےلیے دسمبر2022 سے درخواست دے رکھی ہے ۔ این او سی نہ ملنے کی وجہ سے تکنیکی ٹیمیں آلات کی تنصیب ، انہیں چالو کرنے اور ہم آہنگ کرنے والی سرگرمیوں کی خاطر سائٹس کا دورہ نہیں کر سکیں ۔ اس حوالےسے جب وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سے تبصرہ طلب کیا گیا تو ایل ون پر آر ایم بی میں فنانسنگ کےحوالے سے انہوں نے کہا کہ ’’ یہ جےسی سی کا غیر معمولی اجلاس ہوگا اوریہ سی پیک کے دس سال مکمل ہونے پر ہوتاہے۔ اس میں گزشتہ 10 سال میں ہونےو الی پیشرفت کا جائزہ لیاجائے گا۔ ہم چینی این ڈی آرسی اور دیگر محکموں سے علیحدہ علیحدہ گفتگو کریں گے۔‘‘سرکاری اعلان کے مطابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال چین کے چار روزہ دورے پر جانے کےلیے تیارہیں ۔ ان کا دورہ 8 جولائی سے شرو ع ہوگا اور وہ بارہویں مشترکہ تعاون کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہوں گے۔یہ اجلاس خصوصی یادگاری اجلا س 11 جولائی کو سی پیک کی دسویں سالگرہ پر ہوگا۔ بدھ کو وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے 12 ویں جے سی سی اجلاس کے حوالے سے ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا۔اس جائزہ اجلاس میں سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ سید ظفر علی شاہ، چیف آکنامسٹ آف پاکستان ، سی پیک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم جاوید اور تمام متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنز کے نمائندے شریک تھے۔ اپنے دورہ چین کے دوران احسن اقبال اہم چینی عہدیداروں سے ملاقاتیں کریں گے جن میں چین کی قومی ترقی اور اصلاحاتی کمیشن این ڈی آر سی اور دیگر شامل ہیں۔ یہاں یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ گزشتہ اپریل جب سے یہ حکومت اقتدار میں آٗی ہے سی پیک کو پھر زندہ کیا گیا ہے جسے سابق حکومت نے روک رکھا تھا۔ بجلی ، انفرااسٹرکچر، پانی اور دیگر کئی منصوبے گوادر میں مکمل کیے گئے ہیں او ر اپنے افتتاح کےلیے تیار ہیں۔ وزیر منصوبہ بندی نے 12 ویں جے سی سی اجلاس کیلیے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئےمتعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو ہدایت کی کہ وہ ایونٹ کےلیے اپنے انتظامات کو حتمی شکل دیں۔ انہوں نے متعلقہ وزارتوں سے بھی کہا کہ وہ چینی حکام سے ملاقات سے قبل تمام تاخیرزدہ معاملات ان کے ساتھ شیئر کریں۔