ہندوستان میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اور اس کی ریاست منی پور میں مذہبی اور لسانی فسادات کے حالیہ واقعات نے نہ صرف یورپین پارلیمنٹ کے ممبران کو ہلا کر رکھ دیا ہے بلکہ اس کے جمہوری اور تکثیریت پر مبنی تاثر کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔
اس بات کا اندازہ یورپین پارلیمنٹ میں 2 روز قبل انڈیا کے خلاف پاس ہونے والی قرارداد کے متن سے لگایا جاسکتا ہے۔
پارلیمنٹ میں پاس ہونے والی اس قرارداد کی اہم بات یہ ہے کہ یورپین پارلیمنٹ میں موجود تمام گروپس نے حمایت کی اور اس کو تمام گروپس کے 40 سے زائد ممبران نے اپنے دستخطوں سے آگے بڑھایا۔
اس قرارداد کی ایک اور اہم بات یہ ہے کہ اس میں ممبران پارلیمنٹ نے ہندوستان کے ساتھ تجارت کے لئے معاہدہ کرتے ہوئے اس کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کو پیش نظر رکھنے اور تمام ممبر ریاستوں کو اس کے لئے آواز بلند کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
اس قرارداد میں تمام ذمہ دار یورپین قیادت کو مخاطب کرتے ہوئے تمام نکات کو علیحدہ سے بیان کیا گیا۔
قرارداد کے ابتدائیے میں کہا گیا ہے کہ ’یورپین پارلیمنٹ نے ہندوستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ایک مشترکہ قرارداد منظور کی ہے۔ بھارت کی ریاست منی پور میں حالیہ پرتشدد جھڑپوں کے بعد، جس میں مئی 2023 سے اب تک کم از کم 120 افراد ہلاک، 50 ہزار بے گھر اور 1ہزار 700 سے زائد مکانات اور 250 گرجا گھر تباہ ہو چکے ہیں۔
پارلیمنٹ نے بھارتی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ اس حوالے سے تمام ضروری اقدامات کریں۔ جس میں نسلی اور مذہبی تشدد کو فوری طور پر روکنا اور تمام مذہبی اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنا شامل ہے‘۔
قرارداد میں نوٹ کیا گیا کہ ’اقلیتی برادریوں کے لیے عدم برداشت نے موجودہ تشدد میں اہم کردار ادا کیا ہے اور یہ کہ علاقے میں ہندو اکثریت پسندی کو فروغ دینے والی سیاسی طور پر محرک، تفرقہ انگیز پالیسیوں کے بارے میں تشویش پائی جاتی ہے‘۔
وہاں ہونے والے واقعات کی مزید تفصیلات پر بات کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’منی پور کی ریاستی حکومت نے انٹرنیٹ سروس معطل کردی ہے جبکہ میڈیا کی رپورٹنگ میں شدید رکاوٹیں ڈالی ہیں۔
حالیہ ہلاکتوں میں سیکیورٹی فورسز کو ملوث کیا گیا ہے جس سے حکام میں عدم اعتماد میں مزید اضافہ ہوا ہے‘۔
ارکان یورپی پارلیمینٹ نے ہندوستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تشدد کو دیکھنے کے لیے آزادانہ تحقیقات کی اجازت دیں جو استثنیٰ سے نمٹنے اور انٹرنیٹ پر عائد پابندی کو جلد از جلد ہٹانے کے لئے اقدامات اُٹھائے۔
وہ تمام متحارب فریقوں سے اشتعال انگیز بیانات دینا بند کرنے، اعتماد بحال کرنے اور تناؤ میں ثالثی کے لیے غیر جانبدارانہ کردار ادا کرنے پر زور دیتے ہیں۔
قرارداد میں ’پارلیمنٹ نے انسانی حقوق کو یورپی یونین - انڈیا شراکت داری کے تمام شعبوں بشمول تجارت میں ضم کرنے کے مطالبے کا اعادہ کیا‘۔
ایم ای پیز نے کہا کہ وہ ہندوستانی فریق کے ساتھ اعلیٰ ترین سطح پر ’ای یو - انڈیا انسانی حقوق کے مکالمے کو تقویت دینے اور ای یو اور اس کے رکن ممالک کو انسانی حقوق کے تحفظات کو منظم، بالخصوص آزادی اظہار، مذہب اور سول سوسائٹی کی سکڑتی ہوئی جگہ اور عوامی طور پر اٹھانے کی ترغیب دینے کی بھی وکالت کرتے ہیں‘
واضح رہے کہ پارلیمنٹ میں اس قرارداد کے متن کو شو آف ہینڈ کے ذریعے منظور کیا گیا۔