• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یورپی حکومتیں اور عالمی برادری، بھارت کے ساتھ تجارت اور شراکت داری انسانی حقوق سے منسلک کریں، یورپی پارلیمنٹ میں قرار داد منظور

برسلز( حافظ انیب راشد)یورپی پارلیمنٹ نے بھارت میں اقلیتوں پر نسلی و مذہبی تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہوئے قرار داد منظور کرلی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اور اس کی ریاست منی پور میں مذہبی اور لسانی فسادات کے حالیہ واقعات نے نہ صرف یورپین پارلیمنٹ کے ممبران کو ہلا کر رکھ دیا ہے بلکہ اس کے جمہوری اور تکثیریت پر مبنی تاثر کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ اس بات کا اظہار یورپین پارلیمنٹ میں دو روز قبل انڈیا کے خلاف پاس ہونے والی قرارداد کے متن سے لگایا جاسکتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ پارلیمنٹ میں پاس ہونے والی اس قرارداد کی یورپین پارلیمنٹ میں موجود تمام گروپوں نے حمایت کی اور اس کو تمام گروپوں کے 40 سے زائد ممبران نے اپنے دستخطوں سے آگے بڑھایا۔ پارلیمنٹ میں پاس ہونے والی اس قرارداد کی دوسری اہم بات یہ ہے کہ اس میں ممبران پارلیمنٹ نے ہندوستان کے ساتھ تجارت کیلئے معاہدہ کرتے ہوئے اس کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کو پیش نظر رکھنے اور تمام ممبر ریاستوں کو اس کیلئے آواز بلند کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔قرارداد میں یورپی حکومتوں اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ یورپی یونین اور بھارت کے درمیان تجارت اور شراکت داری کے تمام شعبوں کو انسانی حقوق کی فراہمی سے منسلک کیا جائے اور بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی آزادانہ تحقیقات کی جائیں۔ اس قرارداد میں تمام ذمہ دار یورپین قیادت کو مخاطب بنا کر ہر ہر نکتے کو علیحدہ سے بیان کرنے کے علاوہ قرارداد کے ابتدائیے میں کہا گیا ہے کہ " یوروپی پارلیمنٹ نے ہندوستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ایک مشترکہ قرارداد منظور کی ہے۔ بھارت کی ریاست منی پور میں حالیہ پرتشدد جھڑپوں کے بعد، جس میں مئی 2023 سے اب تک کم از کم 120 افراد ہلاک، 50000 بے گھر اور 1700 سے زائد مکانات اور 250 گرجا گھر تباہ ہو چکے ہیں، پارلیمنٹ نے بھارتی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ اس حوالے سے تمام ضروری اقدامات کریں۔ جس میں نسلی اور مذہبی تشدد کو فوری طور پر روکنا اور تمام مذہبی اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنا شامل ہے"۔ قرارداد میں نوٹ کیا گیا ہے کہ "اقلیتی برادریوں کے لیے عدم برداشت نے موجودہ تشدد میں اہم کردار ادا کیا ہے اور یہ کہ علاقے میں ہندو اکثریت پسندی کو فروغ دینے والی سیاسی طور پر محرک، تفرقہ انگیز پالیسیوں کے بارے میں تشویش پائی جاتی ہے"۔ وہاں ہونے والے واقعات کی مزید تفصیلات پر بات کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ "منی پور کی ریاستی حکومت نے انٹرنیٹ کنیکشن بھی بند کر دیے ہیں اور میڈیا کی رپورٹنگ میں شدید رکاوٹیں ڈالی ہیں،جبکہ حالیہ ہلاکتوں میں سیکورٹی فورسز کو ملوث کیا گیا ہے، جس سے حکام میں عدم اعتماد میں مزید اضافہ ہوا ہے"۔ MEPʼs نے ہندوستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تشدد کو دیکھنے کے لیے آزادانہ تحقیقات کی اجازت دیں، استثنیٰ سے نمٹنے کے لیے اور انٹرنیٹ پر پابندی ہٹانے کے لیے۔ وہ تمام متحارب فریقوں سے اشتعال انگیز بیانات دینا بند کرنے، اعتماد بحال کرنے اور تناؤ میں ثالثی کے لیے غیر جانبدارانہ کردار ادا کرنے پر زور دیتے ہیں۔ قرارداد میں "پارلیمنٹ نے انسانی حقوق کو EU-انڈیا شراکت داری کے تمام شعبوں بشمول تجارت میں ضم کرنے کے مطالبے کا اعادہ کیا"۔ ایم ای پیز نے کہا کہ وہ ہندوستانی فریق کے ساتھ اعلٰی ترین سطح پر "EU-India انسانی حقوق کے مکالمے کو تقویت دینے اور EU اور اس کے رکن ممالک کو انسانی حقوق کے تحفظات کو منظم اور عوامی طور پر اٹھانے کی ترغیب دینے کی بھی وکالت کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ پارلیمنٹ میں اس قرارداد کے متن کو شو آف ہینڈ کے ذریعے منظور کیا گیا۔

یورپ سے سے مزید