• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پرانی حلقہ بندیوں پر الیکشن ہوگا، نئی حلقہ بندیوں کیلئے چار سے ساڑھے چار ماہ درکار، 12 اگست کو اسمبلی تحلیل تو 11 اکتوبر سے پہلے انتخابات

اسلام آباد(ایجنسیاں)الیکشن کمیشن کے اسپیشل سیکرٹری ظفر اقبال نے کہا ہے کہ پرانی حلقہ بندیوں پر الیکشن ہو گا‘12 اگست کو مدت مکمل ہونے پر اسمبلی تحلیل ہوئی تو 11اکتوبر سے پہلےالیکشن کرادیں گے، اگر اس سے قبل اسمبلی تحلیل ہوئی تو 3 ماہ میں الیکشن کرا لیں گے‘ نئی انتخابی اصلاحات کے مطابق الیکشن کرائیں گے‘تمام اداروں سے رابطہ ہے، ڈی آر او اور آر او کے لیے عدلیہ سے رجوع کیا ہے، الیکشن کیلئے مکمل تیار ہیں، مواد تیار کر رکھا ہے جبکہ سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمیدخان نے کہا ہے کہ انتخابات 60 دن میں ہوں یا 90 روز میں الیکشن کمیشن تیار ہے ‘ اگر نئی مردم شماری کی منظوری مشترکہ مفادات کونسل سے ہوجاتی ہے تو نئی حلقہ بندیوں کے لئے چار سے ساڑھے چار ماہ درکارہوں گے‘نئی مردم شماری کا نوٹی فکیشن ہوا تو قانون اور آئین کے مطابق فیصلہ کریں گے‘ ڈی جی پولیٹیکل فنانس مسعود شیروانی کاکہنا ہے کہ آئین کے مطابق ہر سیاسی جماعت کا حساب رکھنا اور فنڈنگ کے ذرائع بتانا لازم ہے‘سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کی سخت مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو امیدوار و سیاسی جماعتی انتخاجی اخراجات کی حد سے زیادہ خرچ کرے گا اس کے خلاف کارروائی کریں گے، سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کی مانیٹرنگ کے لیے پولیٹیکل فنانس ایم آئی ایس بنا لیا ہے۔جمعرات کو الیکشن کمیشن میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئےڈی جی پولیٹیکل فنانس مسعود شیروانی نے بتایا کہ لیگل فریم ورک کے مطابق انتخابی اخراجات،اثاثہ جات کے گوشوارے، کاغذات نامزدگی کے ساتھ گوشوارے سب واضح ہے۔الیکشن کمیشن نے پولیٹیکل فنانس ونگ قائم کیا ہے جس کے مقاصد مختلف فارمزکے ذریعے اعداد وشمار کا حصول ہے تاکہ شفافیت اورغیر جانبداری کا سلسلہ آگے بڑھے۔آنے والی اسمبلیوں کے لئے مکمل اعدادوشمار ہوں گے۔سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے آڈٹ رپورٹ کا ایک معیار بنا رہے ہیں۔تمام سیاسی جماعتیں اپنے اکائونٹس کا حساب دیں گی۔اس موقع پر سیکرٹری الیکشن کمیشن عمرحمید نے کہا کہ ہم نے فنانس کو ڈیجیٹل کیا ہے۔الیکشن ایکٹ میں ترامیم کے حوالے سے کوئی ایسی شق نہیں جو اس سے متصادم ہو ،اس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے 73 ترامیم دی گئی۔ان کی منظوری کے بعد ہی کوئی حتمی بات ہوسکے گی۔جو اطلاعات قانون کے مطابق نہیں ہوں گی اس پر کارروائی کریں گے۔ڈی جی نے بتایا کہ کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کمیشن کی اجازت کے بغیر اعدادوشمار جاری نہیں کئے جاتے۔ڈیٹا بیس مکمل الیکشن کمیشن کا اپنا ہے۔سیکرٹری نے مردم شماری کے حوالے سے بتایا کہ جونہی منظوری ہوتی ہے تو اس کے تحت نئی حلقہ بندیوں کے لئے چار سے ساڑھے چار ماہ درکار ہوں گے۔ای وی ایم پر ہم نے کام کیا ہے،ہم اس پر کام کرنے پر پرعزم ہیں۔

اہم خبریں سے مزید