• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نگراں وزیراعظم، اگست کے پہلے ہفتے میں نام سامنے آئیگا، خرم دستگیر

کراچی (ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ نگراں وزیراعظم کا انتخابات کرانے سے کوئی تعلق نہیں ہے، انتخابات کروانا الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ذمہ داری ہے، امید ہے نگراں وزیراعظم کیلئے اگست کے پہلے ہفتے میں نام سامنے آجائے گا، ستمبر سے بجلی کے نرخوں میں 3سے 7روپے کا اضافہ کیا جارہا ہے، خیبرپختونخوا، قبائلی علاقوں، بلوچستان اور اندرون سندھ بجلی چوری اور لائن لاسز کا زیادہ مسئلہ ہے۔وہ جیوکے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں جماعت اسلامی کے رہنما مولانا عبدالاکبر چترالی اور رکن قومی اسمبلی جی ڈی اے سائرہ بانو بھی شریک تھیں،مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ اس حکومت نے ملک کو ظاہری طور پر ڈیفالٹ ہونے سے بچالیا مگر پچیس کروڑ عوام کو ڈیفالٹ کردیا،واپڈا نے لائن لاسز کے نام پر پورے ملک میں بدمعاشی مچائی ہوئی ہے، پنجاب میں لائن لاسز بہت زیادہ ہیں وہاں فیکٹریاں بھی چلتی ہیں، 2023ء میں الیکشن ہوتے نظر نہیں آرہے، ہرحلقہ میں الیکشن کمیشن کے تربیت یافتہ لوگ الیکشن کی نگرانی کریں تب ہی کہہ سکتے ہیں انتخابات الیکشن کمیشن کروارہا ہے۔سائرہ بانو نے کہا کہ ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے آئی ایم ایف اور آرمی چیف نے بچایا ہے،ملک میں 90فیصد بجلی اشرافیہ چوری کرتی ہے ، پتا نہیں کس غیبی شخص نے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے کیے، ایسا نہیں لگتا کہ نگراں حکومت تین ماہ میں الیکشن کروادے گی، سندھ میں خو ف و ہراس کی ایسی فضا ہے کہ پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی سامنے نہیں آرہے۔وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا،ستمبر کے بجلی کے بلوں میں اضافہ ہو کر آئے گا، 54 فیصد غریب ترین صارفین کیلئے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا، ایک کروڑ 65لاکھ صارفین کے بجلی کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا جارہا، بجلی کے نرخوں میں تین روپے سے سات روپے تک کا اضافہ کیا گیا ہے، گھریلو صارفین کیلئے بجلی کی قیمت اوسطاً 3 روپے 27پیسے بڑھے گی۔ خرم دستگیر خان کا کہنا تھا کہ واپڈا اور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے ہزاروں ملازمین مفت بجلی استعمال کرتے ہیں، ان ملازمین سے فری یونٹس واپس لینے ہیں تو انہیں تنخواہ میں ایڈجسٹ کرنا ہوگا، خیبرپختونخوا، قبائلی علاقوں، بلوچستان اور اندرون سندھ کی کمپنیوں میں بجلی چوری اور لائن لاسز کا مسئلہ ہے، پورے ملک کو یکساں نرخوں پر بجلی دینی ہے اس لیے جن شہروں میں لائن لاسز نہیں انہیں بھی یہی نرخ دینا پڑیں گے، کراچی کو وفاقی حکومت اس سال 171ارب روپے کی سبسڈی دے گی۔
اہم خبریں سے مزید