تحریر:وقار ملک۔۔۔۔۔کوونٹری پاکستان کو اندھیروں سے نکال کر روشنیوں کی طرف راغب کرنے کے لیے میاں شہباز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وہ کارنامہ سرانجام دیا جس کی توقع نہیں کی جا سکتی تھی، مخالفین پاکستان کو ڈیفالٹ کرنے اور تباہی کے دہانے پر لانے کی سازش میں مصروف عمل تھے، ملک کو دیوالیہ قرار دے رہے تھے ملک میں افراتفری اور دیگر معاملات کی خرابی کا باعث بن رہے تھے ملک پاکستان کو متزلزل کرنے نوجوانوں کے خوابوں کو چکنا چور کرنے اور بیرون ممالک کے ساتھ تجارت نہ کرنے سمیت اوورسیز کو پاکستان رقم نہ بھیجنے جیسی سازش میں مصروف تھے کہ اچانک اسحاق ڈار اور وزیراعظم پاکستان کی دن رات کی محنت نے کام کر دکھایا اور آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ معاہدہ کر لیا جس سے تمام شکوک و شبہات الزامات دھڑے کے دھرے رہ گے اور پاکستان ایک مرتبہ پھر اپنے پاوں پڑ کھڑا ہونے لگا وزیراعظم پاکستان نے دانش سکول کی تقریب میں جس محبت اور خلوص کے ساتھ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے اور اپوزیشن کی طرف ہاتھ بڑھایا وہ قابل دید ہی نہیں قابل تحسین بھی ہے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ میاں محمد شہباز شریف عوام کی ترقی اور خوشحالی کا کتنا درد اور شوق رکھتے ہیں اپوزیشن اور عوام میاں شہباز شریف کے خیالات پر غور کریں عمل کریں تو ہم ایک قوم بن کر مشکلات کے انبار سے باہر نکل سکتے ہیں دنیا کی کوئی طاقت ہمیں اگنور نہیں کرے گی بلکہ پاکستان کے ساتھ تعلقات بڑھانے گی ہماری عزت میں اضافہ ہو گا اور ہمارے پاسپورٹ کی قدر بڑھے کی میاں محمد شہباز شریف کی حکومت نے بیرونی دنیا سے اپنے تعلقات بڑھانے بلکہ اور زیادہ مضبوط کئے جس سے پاکستانی پاسپورٹ کی اہمیت بڑھ گئی ہے سمندر پار پاکستانی پاکستان کے ساتھ اپنا تعلق اور زیادہ بڑھائیں رقم بھیجیں اور کاروبار کریں حکومت کا ترقی میں ہاتھ بٹائیں تاکہ ہمارا پاکستان خوشحال ہو نوجوان نسل ترقی کرے اور اپنا مقام بناے وہ پاکستان چھوڑ کر نہ جائیں بلکہ پاکستان میں رہ کر ترقی کریں پاکستان کو ترقی کی راہ پر چلانے کے لیے ہر شخض کو کردار ادا کرنا ہو گا 9 مئی کے واقعات سے ملک کو بدنام نہ کیا جائے آپس میں تفرقہ بازی گروپ بندی نہ کی جاے سیاست کو سیاست سمجھ کے کیا جاے نہ کہ ذاتی اقتدار اور مفادات کے لیے ملک کو اور ریاست کو نقصان پہنچایا جاے ایک مضبوط اور متحد پاکستان ہی ہماری اصل طاقت ہے جس کے لیے ہمیں متحد منظم ہونا ہو گا۔ آئیے آج عہد کریں کہ ہم سب مل کر ایک مضبوط طاقتور پاکستان کی بنیاد رکھیں نےگزشتہ دنوں آئی ایم ایف پیکیج کی سخت شرائط کے بوجھ تلے دبی پاکستانی قوم کیلئے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحق ڈار کی یہ یقین دہانی یک گونہ اطمینان کا باعث ہے کہ زراعت اور تعمیرات پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے اور نہ مستقبل میں ایسا کیا جائے گا اس ضمن میں گردش کرنے والی افواہوں کی تردید کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف سے ہونے والے معاہدے میں ایسی کوئی شرط شامل نہیں۔ وزیر خزانہ نے یہ صراحت موجودہ حکومت کی آئینی مدت ختم ہونے سے تقریباً ڈھائی ہفتے پہلے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپنے پالیسی بیان میں کی۔ اسٹینڈ بائی بندوبست کے تحت آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے تین ارب ڈالر کے معاہدے کی دستاویز قومی اسمبلی میں پیش کر تے ہوئے وزیر خزانہ نے اچھے وقتوں کی آمد کی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں جتنی تکلیف کاٹنی تھی کاٹ چکے ہیں‘حکومت نے آئی ایم ایف کو مطلوب پیشگی اقدامات کی تکمیل کردی ہے اب ہمیں سیاست کو ایک طرف رکھ کر میثاق معیشت کرنا ہوگا، پالیسیوں میں تسلسل برقرار رہا تو دو سال میں مہنگائی سات فیصد تک کم ہو جائے گی۔ عالمی مالیاتی ادارے کی شرائط کے تحت مجموعی طور پر تین کھرب روپے کی مالیاتی ایڈجسٹمنٹ کی تفصیل پیش کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس مقصد کیلئے 215 ارب روپے کے ٹیکس اور85ارب روپے کے بقدر اخراجات میں کمی کی گئی ہے جس کے بعد مزید کسی ٹیکس کا نفاذ آئی ایم ایف کو مطلوب نہیں۔وزیر خزانہ نے یہ اہم انکشاف بھی کیا کہ مالیاتی ادارے کا اصل مطالبہ اس سے تین گنا زیادہ تھا لیکن مذاکرات میں اسے قائل کرلیا گیا۔ شفافیت کو یقینی بنانے کی خاطر آئی ایم ایف پروگرام کی دستاویزات بشمول لیٹر آف انٹینٹ ، اقتصادی و مالیاتی پالیسیوں اور تکنیکی مفاہمت کی یادداشتوں کو پارلیمنٹ کے ریکارڈ پر لاکر انہوں نے بجٹ پر بحث سمیٹنے والی تقریر میں کیے گئے وعدے کی تکمیل کردی۔ یہ تمام دستاویزات آئی ایم ایف کی جانب سے اس ہفتے کے اوائل میں جاری کی گئی ہیں۔ وزیر خزانہ نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ قرض واپسی کے تمام وعدے پورے کردیئے جانے کے باوجود ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر 14.2 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔زرمبادلہ کا یہ حجم گزشتہ سال اکتوبر کے مہینے کے بعد سب سے زیادہ اور تقریباً اسی سطح پر ہے جس پر 14 ماہ پہلے موجودہ اتحادی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے وقت تھا اور کوشش کی جائے گی کہ نگراں حکومت کی آمد تک زرمبادلہ کے ذخائر میں کچھ اور اضافہ ہوجائے ورنہ کم ازکم اتنی مقدار تو لازماً برقرار رہے۔ کوئی شبہ نہیں کہ وزیر اعظم نے ذاتی کوششوں سے اور موجودہ حکومت کی معاشی ٹیم نے سخت محنت کرکے ملک کو فی الوقت دیوالیہ ہونے سے بچالیا ہے لیکن معیشت کی حقیقی اور پائیدار بحالی کیلئے ابھی بہت کچھ کرنا ہے۔ یہ بات بالکل درست ہے کہ اب معیشت پر سیاست کی گنجائش نہیں اور قومی سطح پر ایک متفقہ میثاق معیشت ملک کی سلامتی اور استحکام کا لازمی تقاضا ہے۔ آئی ایم ایف پیکیج کی سخت شرائط کے بوجھ تلے ملک کو باہر نکال لیا گیا ہے اب شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے پرواز کا آغاز کر دیا ہے نئے منصوبوں کی بنیاد رکھی جا رہی ہے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے پالیسی بنائی جا رہی ہے تاکہ انھیں آن کا حق دیا جاے بس ثابت قدم رہیں اور تھوڑا انتظار فرمائیے شہباز اسحاق نئے حوصلے کےساتھ دوبارہ آ رہے ہیں اور نئے اقدامات کے ذریعے ملک میں خوشحالی لائیں گے آج ملک کو مشکلات سے نکالنے میں شہباز شریف نے کامیاب حکمت عملی کا مظاہرہ کیا ہے جس کو سراہا جانا چاہئے۔