کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین امان اللہ خان کاکڑ چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی قاسم علی گاجیزئی ممبران بار کونسل راحب خان بلیدی ایڈووکیٹ اور ایوب ترین ایڈووکیٹ نے گودار ائیر پورٹ کو ایک غیر مقامی شخص فیروز نون کے نام سے منسوب کرنے اور گودار چین یونیورسٹی گودار کی بجائے لاہور میں منظور کرنے کےوفاقی حکومت کی پالیسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہےکہ بلوچستان کے عوام وفاقی حکومت کے رویوں کی وجہ سے احساس محرومی کا شکار ہیں بلوچستان کو وفاق آج بھی ایک کالونی کے طرز پر چلا رہے ہیں ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ گودار سی پیک پراجیکٹ کے تمام فوائد پنجاب کو پہنچے ہیں موٹروے سمیت تمام بڑے منافع بخش پراجیکٹ پنجاب یا پھر اسلام آباد میں شروع کئے ہیں گودار کے عوام آج بھی بنیادی ضروریات زندگی سے یکسر محروم ہیں۔ گودار کے عوام احساس محرومی کا شکار ہیں گودار کے ائیر پورٹ کو فیروز نون کے نام سے منسوب کرنے اور گودار کے نام پر یونیورسٹی لاہور میں قائم کرنے سے گودار اور بلوچستان کے عوام سیاسی کارکنوں کو تشویش ہے وفاقی حکومت کی موجودہ پالیسیاں بھی سابق حکومتوں کے تسلسل ہیں جو بلوچستان کے معدنی وسائل ساحل و وسائل کو جبری طور قبضہ کرنے اور بلوچستان کے لاگوں اپنے معدنی وسائل سے محروم کرنے کی پالیسی ہے بلوچستان بار کونسل نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ گوادر ائیر پورٹ کے نام کے حوالےسے تجویز واپس لی جائے ۔گوادر یونیورسٹی کے نام پر گودار سمیت ہر بلوچستان کے ہر ضلع میں یونیورسٹی قائم کی جائے اور سی پیک کے تمام فوائد کو بلوچستان کے عوام اور گودار کے عوام کو پہنچنا چاہیے۔