لاہور /اسلا م آباد(این این آئی)ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس ناقابل سماعت ہونے سے متعلق درخواست مسترد کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سال قید کی سزا سنادی اور ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔
یاد رہے کہ 5 اگست 2022 کو مختلف جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ سے تعلق رکھنے والے اراکین کی درخواست پر توشہ خانہ سے ملنے والے تحائف اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے پر تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی نا اہلی کیلئے اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجا تھا۔
18 اگست 2022 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو دستاویزات فراہم کرنے کا حکم دیا۔7 ستمبر 2022 کو سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے تحریری جواب میں الیکشن کمیشن کو بتایا گیا تھا کہ یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف پیش کیے گئے۔
جواب میں بتایا گیا تھا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادائیگی کر کے خریدا۔21 اکتوبر کو الیکشن کمیشن نے عمران خان کیخلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا اور ان کیخلاف فوجداری کارروائی کا ریفرنس عدالت کو بھیج دیا تھا، جس میں عدم پیشی کے باعث ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے۔
فیصلے سناتے ہوئے کہا گیا کہ عمران خان کو جھوٹا بیان جمع کرانے پر آرٹیکل 63 (ون) (پی) کے تحت نااہل قرار دیا گیا ہے جہاں اس آرٹیکل کے مطابق وہ رکن فی الوقت نافذ العمل کسی قانون کے تحت مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) یا کسی صوبائی اسمبلی کا رکن منتخب کیے جانے یا چنے جانے کیلئے اہل نہیں ہوگا۔
الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں عمران خان کو عوامی نمائندگی کے لیے نااہل قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اپنے مالی اثاثوں سے متعلق حقائق چھپائے اور حقیقت پر پردہ ڈالنے کے لیے جھوٹا بیان جمع کرایا۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 کی شق ʼایکʼ کی ذیلی شق ʼپیʼ کے تحت نااہل کیا جبکہ آئین کے مذکورہ آرٹیکل کے تحت ان کی نااہلی کی مدت موجودہ اسمبلی کے اختتام تک برقرار رہے گی۔
فیصلے کے تحت عمران خان کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ بھی کردیا گیا تھا۔22 اکتوبر 2022 توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی نااہلی کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست سماعت کے لیے مقرر ہوئی۔24 اکتوبر 2022 چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی تھی۔
29اکتوبر 2022 اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے کے فیصلے کے خلاف سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کی۔31 اکتوبر 2022 اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی نااہلی معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی تھی۔
3نومبر 2022 لاہور ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی کے بعد پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو پارٹی کی سربراہی سے ہٹانے کیلئے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔