• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈاکٹر ضیا الدین ،جنرل فزیشن

معدے کا السر معدے کی اندرونی جھلّی نما دیوار کے زخم کا دوسرا نام ہے۔ اس زخم کی وجہ سے موٹی رطوبتی تہہ کی موٹائی میں کمی آجاتی ہے۔ یہ رطوبتی تہہ معدے میں موجود تیزاب سے معدے کی دیوار کو محفوط رکھتی ہے لیکن جب یہ تہہ پتلی ہو تو تیزاب معدے کی دیوار کو گلانے لگتا ہے، جس کی وجہ اس میں زخم ہوجاتا ہے۔ یہ اکثر معدے کی پچھلی دیوار پر ہوتا ہے، تاہم کچھ مریضوں کو اگلی سطح پر بھی یہ زخم ہوجاتا ہے۔ یہ پرانا ہونے کے ساتھ بڑھتا چلا جاتا ہے، معدے کے السر کا علاج مشکل نہیں ہے لیکن اس میں غفلت شدید تکلیف اور پیچیدگیوں کو جنم دے سکتی ہے۔ 

السر معدے، چھوٹی آنت یا غذائی نالی کی اندرونی تہہ پر ایک زخم ہوتاہے۔ پیٹ میں السر کو گیسٹرک السر کہا جاتا ہے۔ یہ چھوٹی آنت کے پہلے حصے میں بنتا ہے۔ معدے کے السر کو غذائی نالی کا السر بھی کہتے ہیں۔ اس کی علامات پیٹ میں درد،متلی ،تیزابیت،تھکاوت اور وزن کم ہونا ہیں۔ یہ درد کھانے پینے کے معمولات کو متاثر کر کے تکلیف کا باعث بنتا ہے۔ تکلیف دہ زخم بھی نظام انہضام کے عمل میں رکاوٹ کا سبب بنتے ہیں۔

معدے کے السر کی بہت سی علامات ہیں جو پیٹ کے السر کے متعلق جاننے میں مدد کر سکتی ہیں۔ کچھ غذائیں معدے کےدرد کو بڑھا سکتی ہیں۔ کھانے یا مشروبات معدے کےالسر کا سبب نہیں بنتے اور نہ ہی ان کا علاج کر سکتے ہیں۔ لیکن کچھ غذائیں خراب ٹشوز کو ٹھیک کرنے میں مدد کرتی ہیں۔ معدے کے السر کو آرام پہنچانے والی غذا کا مقصد درد اور جلن کو کم کرنے میں مدد کرنا ہے جو معدے، غذائی نالی یا چھوٹی آنت میں زخم سے ہوتا ہے۔ السر میں کوئی سخت پرہیز نہیں ہوتا۔ لیکن ایسی کھانوں سے پرہیز کرنا چاہیے جو تیزابیت کی وجہ بنتے ہیں۔

علامات

مندرجہ ذیل علامتوں کے ظاہر ہونے پر السر کا علاج فوری کروانا چاہیے۔

شکم کے اوپری حصے میں درد

السر کی ایک سب سے عام علامت شکم کے اوپری حصے میں درد ہونا ہے۔ السر اوپری غذائی نالی میں کسی بھی جگہ ہوسکتا ہے، تاہم یہ اکثر لوگ سوچتے ہیں کہ یہ چھوٹی آنت یا معدے میں ہوتا ہے، جہاں درد محسوس ہوتا ہے، یہ درد عام طور پر سینے کی ہڈی اور ناف کے درمیان ہوتا ہے ۔ جلن، خارش اور طبیعت سست ہونے کا احساس بھی ہوتا ہے۔ یہ کیفیت آغاز میں ہلکی اور قابل برداشت درد کے ساتھ ہوتی ہے ،مگر السر بڑھنے سے یہ سنگین ہوجاتی ہے۔

متلی ہونا

السر کی ایک اور بڑی نشانی دل متلانا ہے۔ السر کے نتیجے میں ہاضمے میں موجود سیال کی کیمیسٹری بدل جاتی ہے، جس کے نتیجے میں دل بہت زیادہ متلانے لگتا ہے ،خصوصاً صبح کے وقت۔ السر میں نظام ِ ہضم بھی متاثر ہوجاتا ہے ،جس کی وجہ سےکھانا ہضم کرنے میں کا فی مشکل ہو تی ہے۔

قے آنا

اگر السر بڑھنے لگے تو وقت کے ساتھ دل متلانے کا احساس بڑھ کر قے کی شکل اختیار کرلیتا ہے جو اکثر ہونے لگتی ہے، ایسی صورت میں خود سے کوئی بھی ادویات لینے سے گریز کرنا چاہیے، خاص طور پر اسپرین ادویات سے، کیوں کہ ان کے استعمال سے السر کی حالت خراب ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

سینے میں جلن

اگر آپ کو کچھ بھی کھانے کے بعد سینے میں جلن رہتی ہےاور ایسا اکثر ہوتا ہے تو یہ السر ہوسکتا ہے۔ اس کے بیشتر مریضوں کو سینے میں شدید درد کی شکایت رہتی ہے جس کے باعث کھانے کے بعد ہچکیاں آنے لگتی ہیں۔

کھانے کی خواہش ختم ہوجانا

السر کے بیشتر مریضوں کے اندر کھانے کی خواہش کم ہوجاتی ہے، جس کے نتیجے میں خوارک کم ہو جاتی ہے جب کہ الٹیاں زیادہ آنے لگتی ہیں اور وزن میں غیر متوقع کمی ہوجاتی ہے۔

بھوک نہ لگنا

السر میں زیادہ تر مریضوں کو بھوک نہیں لگتی اور کچھ کھانے کا دل بھی نہیں کرتا۔ اگر تھوڑا سا کھا بھی لیں کئی گھنٹوں تک ناف اور سینے کے درمیان دردرہتا ہے۔

پیٹ پھولنا

کچھ مریضوں کا السر کی وجہ سے پیٹ پھولنا شروع ہوجاتا ہے۔ عام طور پر یہ السر کی ابتدائی علامات میں سے ایک ہوتی ہے ۔ خصوصاً ایسے افراد میں جنھیں پیٹ کے درمیانی حصے میں شکایت کی تکلیف بھی ہو۔

کمر درد

ویسے تو السر کو معدے اور چھوٹی آنت سے منسلک کیا جاتا ہے، مگر اس کا درد سفر کرکے کمر تک بھی جاسکتا ہے، اگر السر آنتوں کی دیوار تک پھیل جائے تو اس کا درد زیادہ شدید ہوجاتا ہے، دورانیہ بڑھ جاتا ہے اور اس میں کمی مشکل سے آتی ہے۔

ڈکاریں

بدہضمی السر کی چند عام علامات میں سے ایک ہے اور یہ عام طور پر ڈکار کی شکل میں نظر آتی ہے۔ اگر معمول سے زیادہ ڈکاریں آرہی ہوں تو بروقت ڈاکٹر کودکھائیں۔

علاج

السر کے علاج کا زیادہ تر انحصار اس کی وجہ کے معلوم ہونے پر ہوتا ہے۔اہم بات یہ ہے کہ السر کا علاج فوری طور پر کروانا چاہیے۔اگر آپ کے معدے میں السر کی وجہ ایچ پائلوری کا انفیکشن ہو گی تو پھر آپ کو اینٹی بائیوٹک دواؤں کے علاوہ ایسی دوائیں بھی استعمال کروائی جائیں گی جو معدے میں تیزابیت پیدا کرنے کے عمل میں سستی لانے والی یا اسے روک دینے والی ہوتی ہیں۔

پھلوں کا استعمال

کسی بھی تازہ یا خشک پھل میں مددگار فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں۔ بیر، سیب، انگور، اور انار السر کے مریضوں کے لیے بہت فائدے مند ہوتے ہیں۔ کھٹے پھل یا جوس جیسے اورنج یا گریپ فروٹ تیزابیت کو بڑھاتے ہیں تو ان سے پرہیز کرناچاہیے۔

غذائیں

السر میں جن غذائوں کا استعمال کرنا چاہیے، ان کے بارے میں ذیل میں بتایا جا رہا ہے۔

سبزیوں کا استعمال

پتوں والی سبزیاں سرسوں وٹامنز اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھری ہوتی ہیں جو خاص طور پر آپ کی صحت اوربیماری کی شفا کے لیے بہترین ہوتی ہیں۔ السر میں مسالےدار مرچ اور ٹماٹریا ان سے بنے کھانوں سے پرہیز کرنا چاہیے،کیوں کہ وہ آپ کے معدے میں تیزابیت کو بڑھ سکتی ہیں ،جس سے مرض پے چیدہ ہو جاتا ہے ۔ کچی سبزیوں کو کم استعمال کریں ،کیوں کہ ان کا ہضم ہونا مشکل ہوتا ہے۔ 

صحت سے مزید