اسلام آباد (انصار عباسی) سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے نگراں وزیر اعظم کیلئے انوار الحق کاکڑ کے نام پر اتفاق سے قبل نواز شریف اور آصف علی زرداری دونوں سے مشاورت کی تھی۔
ایک باخبر ذریعے نے بتایا ہے کہ سابق حکمران اتحاد پی ڈی ایم کے اندر کوئی مخالفت نہیں ہوئی اور یہ تاثر دیا گیا ہے کہ بلاواسطہ یا بالواسطہ طور پر کاکڑ کا تقرر نون لیگ اور پیپلز پارٹی دونوں کیلئے حیران کن ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ نگراں وزیراعظم کے طور پر انوار الحق کاکڑ کے نام کے اعلان سے ایک دن قبل اُس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادی حکومت کے تمام رہنماؤں سے مشاورت کی تھی۔
مولانا فضل الرحمٰن سردار اختر مینگل سمیت کسی بھی رہنما نے کوئی نام تجویز نہیں کیا بلکہ ان کی رائے تھی کہ وہ اس بات کا فیصلہ شہباز شریف پر چھوڑتے ہیں کہ نگراں وزیراعظم کیلئے ان کی نظر میں بہترین انتخاب کون ہوگا۔
اس ملاقات میں صرف بلاول بھٹو نے شہباز شریف سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے پر آصف زرداری سے بات کر لیں۔ ملاقات کے بعد شہباز شریف نے آصف زرداری سے نگراں وزیراعظم کے نام کے حوالے سے فون پر بات کی جس میں آصف زرداری نے شہباز شریف کو بتایا کہ وہ جلیل عباس جیلانی کو نگران وزیراعظم کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔
شہبازشریف نے زرداری کو بتایا کہ قائد حزب اختلاف راجہ ریاض نے انوارالحق کاکڑ کا نام پیش کیا ہے۔ زرداری کو بتایا گیا کہ کاکڑ کا تعلق بلوچستان سے ہے اور اس طرح وہ جیلانی کے مقابلے میں بہتر انتخاب ہیں کیونکہ ان کا تعلق پنجاب سے ہے۔
اس کے بعد زرداری نے جیلانی کے نام پر اصرار نہیں کیا اور فیصلہ شہباز شریف پر چھوڑ دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے نواز شریف سے بھی رابطہ کیا اور انہیں نگراں وزیراعظم کے تقرر کے حوالے سے ہوئی بات چیت سے آگاہ کیا۔
نواز شریف کو بتایا گیا کہ قائد حزب اختلاف نے انوار الحق کاکڑ کا نام تجویز کیا تھا، اس حوالے سے بلوچستان کا حوالہ بھی دیا گیا۔ ذرائع نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف نے کاکڑ کے نام پر اعتراض نہیں کیا اور یہ بات شہباز شریف پر چھوڑ دی کہ اُن کو کیا مناسب لگتا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ تقرری کا پورا عمل ہموار رہا، انہوں نے مزید کہا کہ کوئی خلیج یا مسئلہ پیدا نہیں ہوا، جو لوگ اب اعتراض کر رہے یا تاثر دے رہے ہیں کہ کاکڑ کا نام فوجی اسٹیبلشمنٹ نے پیش کیا ہے اور یہ تقرر نون لیگ اور پیپلز پارٹی بھی حیران کن ہے، وہ غلط ہے۔
کہا جاتا ہے کہ سردار اختر مینگل ان لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے وزیراعظم کو اپنی پسند کے کسی بھی شخص کو مقرر کرنے کا مکمل اختیار دیا تھا۔ کوئی نام دیا گیا اور نہ ہی کسی نام کو رد کیا گیا۔
کاکڑ کے نام کے اعلان کے بعد اختر مینگل نے کاکڑ کی تقرری پر نواز شریف کے ساتھ سخت تحفظات کا اظہار کیا تھا لیکن کہا جاتا ہے کہ اس کی وجہ اختر مینگل اور کاکڑ کے درمیان سیاسی اختلافات ہیں۔
دریں اثناء ایک باوثوق ذریعے نے دی نیوز کو بتایا کہ انہوں نے نگراں وزیراعظم کے تقرر سے دو تین روز قبل نواز شریف سے رابطہ کیا تھا۔ اس رابطے کا مقصد اس بات پر تبادلہ خیال کرنا تھا کہ نگراں وزیراعظم کے عہدے کیلئے نواز شریف کی چوائس کیا ہے۔
نواز شریف نے اس ذریعے کو بتایا کہ انہیں خبر نہیں کہ نگران وزیر اعظم کیلئے کس کے نام پر غور کیا جا رہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ انہیں نواز شریف نے بھی کہا تھا کہ وہ اس معاملے میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے۔ نواز اور ذریعہ کے درمیان یہ بات چیت گزشتہ جمعہ کو ہوئی تھی۔