کراچی، اسلام آباد، لاہور، پشاور، کوئٹہ (نمائندگان جنگ، ایجنسیاں)بجلی کے بل زیادہ آنے اور مہنگی بجلی کیخلاف ملک کے مختلف شہروں میں دوسرے روز بھی احتجاجی مظاہرے جاری ہیں.
کراچی، حیدرآباد، لاہور، اسلام آباد، پشاور، راولپنڈی، سرگودھا، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، ملتان سمیت کئی شہروں میں عوام نے احتجاج کیا اور دھرنا بھی دیا، مظاہرے میں تاجر اور وکلاء بھی شامل ہوگئے ہیں
مظاہرین نے بل نذر آتش کر دئیے، کئی شہروں میں مشتعل افراد نے سڑکیں بھی بلاک کردیں اور احتجاج کیا.
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ملک کے تمام طاقتور طبقات بجلی چوری کر رہے ہیں انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے واپڈا افسران و ملازمین کو بجلی کس لئے مفت دی جا رہی ہے کیا وہ بھاری تنخواہیں وصول نہیں کرتے اوپر سے ملازمین کی آشیرباد سے اربوں روپے کی بجلی چوری کی جا رہی ہے بل غریب عوام سے وصول کیا جا رہا ہے،عوام روٹی کھائیں یا بل دیں ،بجلی کے نرخوں میں اضافہ اور تمام ٹیکسز ختم کریں ورنہ شٹر ڈاؤن ہڑتال پر مجبور ہونگے۔
دوسری جانب عوامی احتجاج رنگ لے آ یا اورنگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بھاری بلوں کے خلاف عوامی احتجاج کا نوٹس لیتے ہوئے بجلی کے نرخوں کے حوالے سے ہنگامی اجلاس آج طلب کر لیا۔
ہفتہ کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم نے اسلام آباد میں بجلی کے نرخوں اور صارفین کے بلوں پر ہنگامی اجلاس آج (اتوار کو) طلب کر لیا ہے۔
وزیرِ اعظم نے وزارت توانائی اور تقسیم کار کمپنیوں کو اس حوالے سے تفصیلی بریفنگ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ اجلاس میں صارفین کو بجلی کے بلوں کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے حوالے سے مشاورت کی جائیگی۔
ادھر سیکرٹری توانائی نے گریڈ 17اوراوپر کے ملازمین کیلئے مفت بجلی ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
سیکرٹری پاور راشد لنگڑیال نے میڈیا بریفنگ میںکہا کہ ڈسکوزکیگریڈ 17اوراوپر کے ملازمین کیلئے مفت بجلی ختم کر رہے ہیں،ان ملازمین کو مفت بجلی کی جگہ پیسے دیئے جائینگے اوراس حوالے سے سمری جلد کابینہ کو بھجوا دی جائیگی۔
دریں اثناء کراچی میں بجلی نرخوں میں اضافے پر جماعت اسلامی اور تاجروں نے کے الیکٹرک کیخلاف احتجاج کیا، جماعت اسلامی، پاکستان مسلم لیگ فنکشنل، تحریک لبیک پاکستان اور شہر کی تاجر برادری نے حکومت پر شدید تنقید کی کہ وہ عام عوام کی حالت زار پر کوئی توجہ نہیں دے رہی۔
علاوہ ازیں راولپنڈی میں مظاہرین کمیٹی چوک پر جمع ہوئے اور حکومت سے بجلی پر ٹیکسز ختم کرنے کا مطالبہ کیا جبکہ گوجرانوالا میں گیپکو آفس کا گھیراؤ کیا گیا۔
آل پاکستان انجمن تاجران سپریم کونسل نے کہا بجلی کے بلوں میں اضافہ کیخلاف تاجر تنظیمیں ملک گیر احتجاج کریں گی، شٹر ڈائون اور پہیہ جام بھی ہوگا، احتجاج کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہیگا جب تک حکومت بلوں میں اضافہ واپس نہیں لے گی۔
علاوہ ازیں سرگودھا میں بجلی کے بھاری بلوں اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف تاجروں اور شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے روڈ بلاک کئے رکھا اور شدید نعرے بازی کرتے رہے جبکہ تاجروں نے بجلی کے زائد بلوں کیخلاف احتجاجاً بجلی کے بل ادا نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے بلز جلا دیئے۔
اسکے علاوہ راولپنڈی، پشاور، چھانگا مانگا روڈ، دربار شیخ علم دین اور مستووال میں بھی شہریوں نے احتجاج کیا جبکہ شیخوپورہ میں وکیلوں نے احتجاج کے دوران بجلی کے بل جلادیئے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ بلوں میں اضافہ کسی صورت قبول نہیں کیا جائیگا
۔ سیالکوٹ میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن،سرجیکل ایسوسی ایشن سمیت دیگر سماجی تنظیموں نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور بل میں شامل بے جا ٹیکسز کیخلاف احتجاج کیا اور دھرنا دیا۔
خوشاب ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کا کہنا تھا بجلی بلوں میں اضافہ واپس نہ لیا گیا تو تحریک چلائینگے۔ مظاہرین نے بجلی کے بلوں کو آگ لگانے کے ساتھ گیپگو کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔بجلی کے بلوں میں اضافے پر چنیوٹ کے شہریوں کا صبر جواب دے گیا۔
شہریوں نے جھنگ روڈ پر بجلی کے بلوں کو آگ لگاتے ہوئے انکی آدائیگی سے انکار کے بعد احتجاج کو وسیع کرنے کا اعلان کردیا۔ جبکہ بجلی میٹر اتارنے والے عملے کے ساتھ بھی متعدد مقامات پر عوام کی تلخ کلامی ہوتی رہی۔پیرمحل میں بار ایسوسی ایشن نے مہنگائی اور بجلی بلوں میں اضافے کے خلاف ہڑتال کی ۔
بجلی کے بلوں کے ٹیکسوں اور یونٹ کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافوں پر منڈی شاہ جیونہ اور شورکوٹ کے نواحی علاقہ قائم بھروانہ اور میرک سیال کی عوام بھی سڑکوں پر نکل آئی اور حکومت کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے بجلی کے بل جلا دئیے۔
بورے والا کے نواحی گاوں 445 ای بی میں علاقہ مکینوں نے بجلی کے بلوں میں ظالمانہ ٹیکس شامل کر کے بل بھیجنے پر شدید احتجاج کیا ۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم پہلے ہی شدید مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں اوپر سے بلوں میں ظالمانہ ٹیکس لگا کر اس قدر بل بھیج دئیے گئے ہیں کہ پوری قوم کو فاقہ کشی پر مجبور کیا جا رہا ہے احتجاج میں شریک لوگوں نے بلوں کو جلاتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی قیمتی گھریلو اشیاء کوڑیوں کے بھاو فروخت کر کے بل ادا کرنے پر مجبور ہیں مزید سکت نہیں ہے مظاہرین نے حکام سے مطالبہ کیا کہ بلوں میں اضافی ٹیکسز ختم کیے جائیں تا کہ ملک کا غریب و مزدور دو وقت کی روٹی کھا سکے۔
ڈنگہ میں بھاری بجلی بلوں کے باعث درجنوں موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں پر صارفین نے واپڈا افس ڈنگہ کے سامنے شدید نعرے بازی کی اور احتجاج کیا ۔حافظ آباد میں مرکزی انجمن تاجران کے زیرا ہتمام شہر کے تاجروں اور دوکانداروں نے بجلی کے بلوں میں اضافہ کیخلاف پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
خوشاب ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نے بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ پر بھر پور مذمت کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر یہ اضافہ واپس نہ لیا گیا تو بار تحریک چلائے گی۔