لندن (پی اے) ایم پیز واچ ڈاگ نے قرار دیا ہے کہ وزیراعظم رشی سوناک نادانستہ طور پر ایک چائلڈ مائینڈنگ ایجنسی میں اپنی اہلیہ کے مالی مفادات کو درست کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ پارلیمانی کمشنر برائے معیارات ڈینیل گرین برگ نے کہا کہ اس کے نتیجے میں قوانین کے بارے میں کنفیوزن پیدا ہوا ہے اور یہ نادانستہ طور پر ہوا ہے۔ ایک خط میں مسٹر گرین برگ نے کہا کہ انہوں نے قوانین اور معافی کو تسلیم کیا ہے۔ انکوائری اب بند ہو چکی ہے اور وزیراعظم کو اب مزید کسی کارروائی کا سامنا نہیں ہے۔ مارچ میں مسٹر سوناک کی کامنز لیزنگ کمیٹی میں ایم پیز کے روبرو پیش ہونے کے بعد مسٹر گرین برگ کے پاس ایک شکایت جمع کرائی گئی تھی۔ سیشن کے دوران وزیراعظم سے چائلڈ مائنڈرز بن جانے والے حوصلہ افزا لوگوں کو پیمنٹ کی ادائیگی سے متعلق پالیسی کے بارے میں سوال کیا گیا تھا۔ برطانوی حکومت کی ویب سائٹ پر لسٹڈ چھ پرائیویٹ چائلڈ کیئر فرمس کے ذریعے سائن اپ کرنے والوں کے لئے کیش دگنا ہو جائے گا، یہ رقم فرم کی فیس ادا کرنے کے لئے خرچ کی جائے گی۔ وزیراعظم کی اہلیہ اکشاتا مورتی ان پرائیویٹ فرمس میں سے ایک، کوروکڈز کی شیئر ہولڈر تھیں، تاہم جب یہ پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے کوئی وضاحت کی تھی، تو وزیراعظم نے کہا کہ نہیں میرےتمام اظہار معمول کے مطابق تھے۔ ایک تحقیقات کے بعد مسٹر گرین برگ نے کہا کہ وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ محترمہ مورتی کی شیئر ہولڈنگ ان کا ایک متعلقہ مفاد تھا، جسے ایم پیز کے سامنے ظاہر کیا جانا چاہئے تھا۔ کمشنر نے کہا اگر مسٹر سوناک کمیٹی کے روبرو پیش ہونے کے وقت ان شیئر ہولڈنگ سے واقف نہیں تھے، وہ یقینی طور پر اس وقت آگاہ تھے، جب انہوں نے بعد میں کمیٹی چیئرمین سر برنارڈ جینکن کو لکھے گئے خط میں ان چیزوں کی وضاحت کی اور انہیں اس کے بارے میں بتایا۔ مسٹر سوناک نے اپنے مفادات ظاہر کرنے کے لئے وزیروں کے زیر انتظام شیئر ہولڈنگ ریکارڈ کرائی۔ یہ ریکارڈ عوامی سطح پر ظاہر نہیں کیا گیا مگر سول سرونٹس کے پاس موجود تھا۔ منسٹرز انٹریسٹس پر انڈی پینڈنٹ ایڈوائزر نے ہدایت کی کہ کون سے مفادات کو عوام کے لئے دستیاب فہرست میں شامل ہونا چاہئے۔ مسٹر سوناک کا کہنا تھا کہ تین مختلف انڈی پینڈنٹ ایڈوائزرز نے بتایا کہ ان کی اہلیہ کی شیئر ہولڈنگ فہرست میں شامل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔