پشاور(ارشدعزیز ملک) پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرین کے سربراہ سابق وزیر دفاع پرویز خان خٹک نے کہا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے مجھے تحریری یقین دہانی کرائی تھی کہ اگر عمران خان دھرنا موخر کر دیں تو حکومت پانچ روز کے اندر عام انتخابات کا اعلان کر دے گی، انہوں نے کہا کہ عمران خان فوج کے خلاف انقلاب برپا کرنا چاہتے تھے جس میں انھیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ۔ عمران خان نے جنرل فیض حمید اور اعظم خان کو حکومت میں مداخلت کا موقع دیاجنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی ہاتھ کھڑے کردیئے تھے۔ عمران خان اٹھارویں ترمیم اور صوبے کی خودمختاری کے بھی خلاف تھے،وہ صدارتی نظام کےحامی تھے۔ عام انتخابات اگلے سال فروری میں ہونگے، صوبے میں ہماری جماعت حکومت بنائے گی۔وہ پشاور میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کررہے تھے اس موقع پر سابق وزیر خیبرپختونخوا محمود خان اور سابق صوبائی وزیر ضیاء اللہ بنگش بھی موجود تھے۔پرویز خان خٹک نے کہا کہ 2018ء میں انتخابات میں کامیابی کے بعد جب وفاق میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت قائم ہوئی تو انہیں توقع تھی کی پی ٹی آئی حکومت اپنے انتخابی منشور اور خیبرپختونخوا میں اپنی پانچ سالہ حکومتی تجربے کی روشنی میں اقدامات کرے گی لیکن عمران خان کی ساری کارکردگی محض بیانات اور اعلانات تک محدود تھی جبکہ عملی طور پر کوئی کام نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے سیاسی ساتھیوں سے زیادہ بیوروکریسی پر انحصار کرتے تھے اور اصل میں ان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان ہی حکومت چلاتے تھےجبکہ جنرل فیض حمیدحکومتی فیصلے کر تے تھے ۔، پرویز خٹک نے کہا کہ عمران خان کی مقبولیت دراصل ان کے ایک ہزار سوشل میڈیا ورکرز کی کارروائی ہے جو سوشل میڈیا پر مخالفین کے خلاف بد زبانی کرکے یہ تاثر بنانے کی کوشش کرتے ہیں کہ عمران خان اور پی ٹی آئی مقبول ترین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی جانب سے ان کی جماعت کو بہت اچھا ریسپانس مل رہا ہے خیبرپختونخوا میں 60 فیصد الیکٹبلز ان کے ساتھ ہیں کیونکہ ان لوگوں کو میں نے پاکستان تحریک انصاف میں شامل کرایا تھا، صوبہ کے ان سیاسی خاندانوں اور شخصیات سے میرے ذاتی روابط ہیں اور آئندہ دو ماہ کے دوران وہ اپنی جماعت کو اس پوزیشن میں لے آئیں گے کہ آئندہ الیکشن میں ان کی جماعت خیبرپختونخوا میں کامیابی حاصل کر لے گی جس کے بعد وہ خود صوبہ کے وزیر اعلی اور محمود خان گورنر ہوں گے۔پرویز خٹک نے کہا کہ میرے خیال سے عام انتخابات اگلے سال فروری میں ہونگے، اگر لوگ اس متعلق عدالتوں میں چلے گئے تو انتخابات میں مزید تاخیر ہوسکتی ہے۔عام انتخابات میں پی ٹی آئی پارلیمینٹرین بھاری اکثریت سے کامیا ب ہوگی ۔۔ پرویز خان خٹک نے کہا کہ تین ایسے مواقع آئے تھے جب پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ کو انتخابات کی پیشکش کی گئی جن میں ایک موقع وہ تھا جب اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے مجھے یہ تحریری یقین دہانی کرانے کی پیشکش کی کہ اگر عمران خان اپنا احتجاج موخر کر دیں تو حکومت پانچ روز کے اندر انتخابات کا شیڈول دے گی لیکن عمران خان نے یہ تینوں پیشکشیں ٹھکرا کر انتخابات کے انعقاد کے مواقع ضائع کر دیئے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا اصل ایجنڈا ملک میں فوج کے خلاف انقلاب برپا کرنا تھا جس میں انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ پرویز خٹک نے کہا کہ آنے والا وقت عمران خان کے لئے مزید مشکلات لے کر آئے گا کیونکہ ان کے خلاف 4 بڑے کیس ہیں جن میں توشہ خانہ ٗ 290ملین پونڈز ٗ سائفراور 9 مئی کے واقعات کے کیس شامل ہیں۔ پرویز نے کہا کہ انہیں سردست صوبہ کے گورنر حاجی غلام علی پر کوئی اعتراض نہیں کیونکہ موجودہ غیرسیاسی نگران کابینہ کی تشکیل کے بعد ان کا انتظامیہ میں کوئی کردار نہیں رہا۔