لندن (مرتضیٰ علی شاہ) گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ وہ 9 مئی کو پاک فوج کی تنصیبات پر پرتشدد حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کے بعد سابق وزیراعظم عمران خان کیلئے پاکستانی سیاست میں کوئی جگہ نہیں دیکھتے۔ لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات، جن میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جناح ہاؤس اور دیگر ملٹری ایریاز پر حملے شامل تھے، نے پاکستان کو ہلا کر رکھ دیا تھا اور ایک نیا راستہ سیٹ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کا واقعہ پشاور آرمی پبلک سکول حملوں کی طرح تھا اور دونوں واقعات نے قوم کو دہشت گردی کے خلاف متحد کردیا۔ گورنر سندھ، جو پرائیویٹ دورے پر لندن میں ہیں، کا کہنا ہے کہ 9 مئی کے حملوں میں ملوث عناصر پیچھے رہ گئے اور قوم ایک پیج پر آگئی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی مہذب سوسائٹی بانی پاکستان محمد علی جناح کی رہائش گاہ، مساجد اور کور ہیڈکوارٹر جیسے اپنے اہم مقامات کو تباہ اور نذر آتش کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔ دنیا میں لوگ اپنے تھانے نہیں جلاتے لیکن ان لوگوں نے اپنا کور ہیڈکوارٹر جلایا اور فوجی تنصیبات پر حملے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ اس سب کے بعد مجھے نہیں لگتا کہ پاکستان کی سیاست میں عمران خان کیلئے کچھ باقی بچا ہے۔ اب بھی جو لوگ پی ٹی آئی کا حصہ ہیں۔ انہیں کامران ٹیسوری نے مشورہ دیا ہے کہ وہ پہلے پاکستان کا سوچیں اور پھر لیڈر کا۔ قوم پہلے آتی ہے، کسی لیڈر کی تقلید کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن یہ پاکستان کی قیمت پر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں سابق وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ مل کر کام کرنے کا موقع ملا اور یہ محسوس کیا کہ وہ بہت محنتی اور نیک نیت ہیں اور ہمیشہ دوسروں کی شکایات سنتے ہیں اور ان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ عمران خان نے صرف دوسروں کو اپنی بات سننے پر مجبور کیا اور کبھی دوسروں کی بات سننے کی کوشش نہیں کی۔ گورنر سندھ نے کہا کہ ان کا نوازشریف سے ملاقات کا کوئی ارادہ نہیں کیونکہ ایسا کوئی پلان نہیں ہے تاہم انہوں نے کہا کہ وہ شہباز شریف کو فون کریں گے، جو ان دنوں لندن میں ہیں۔ کامران ٹیسوری نے کہا کہ ان کی ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین سے ملاقات کا کوئی امکان نہیں ہے۔ الطاف حسین کا مسئلہ سیاسی نہیں ہے، ان کا اصل مسئلہ ریاست پاکستان سے ہے۔ مجھے یقین ہے کہ پاکستانی سیاست میں ان کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ کراچی کی حالت زار بشمول تعلیم، گیس، بجلی، ترقی سے محرومی ہے، جو لوگ اس کے مالک ہونے کا دعویٰ کرتے تھے، وہ اس کی دیکھ بھال نہیں کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کئی دہائیوں سے محروم ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز اس کے ذمہ دار ہیں۔ کامران ٹیسوری نے کہا کہ عمران خان دعویٰ کرتے تھے کہ کراچی ان کا ہے لیکن ان کے دور حکومت میں کراچی کیلئے کچھ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے بھی کراچی کو نظر انداز کیا اور مزید پسماندہ کردیا۔ یہ سب لوگ کراچی سے محبت کا اعلان کرتے ہیں لیکن اس کیلئے کچھ نہیں کرتے۔ کامران ٹیسوری نے کہا کہ ان پر اسٹیبلشمنٹ کا لاڈلا ہونے کا الزام لگانا غلط ہے۔ میں اتحاد اور ترقی کیلئے سب کو یکجا کرنے پر یقین رکھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں لاڈلا نہیں ہوں، جو لاڈلے ہیں، وہ وہی کریں گے، جو عمران خان نے کیا۔ اگر کسی کو لاڈلا سمجھا جاتا ہے تو وہ ترقیاتی کاموں پر توجہ دے اور لاڈلا نہ بنے، پھر رویئے اور تکبر کا مظاہرہ کرے۔ نئے لوگوں کو اپنے پیشروؤں کے اچھے اور برے تجربات سے سیکھنا چاہئے۔ جب ان سے پی ٹی آئی کے دور حکومت کے دوران جنرل (ریٹائرڈ) فیض جنہوں نے ان کے بارے میں متعدد انکوائریز کا حکم دیا تھا، کی جارحیت کا سامنا کرنے اور گھیرا کرنے کے حوالے سے پوچھا گیا تو گورنر سندھ نے کہا کہ میں نے اپنا ذاتی معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا ہے اور مزید کچھ نہیں کہوں گا۔ اللہ نے مجھے عزت کا مقام دیا ہے۔ میں ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ کامران ٹیسوری کی پوری توجہ غریبوں کو ریلیف کی فراہمی، مفت تعلیم دینے اور عام لوگوں میں امید پیدا اور مواقع فراہم کرنے پر مرکوز ہے۔ انہوں نے پاکستان میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے بڑی سرمایہ کاری کرنے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان میں سرمایہ کاری کا بہترین وقت ہے۔