لندن (نیوز ڈیسک) ’’انڈیا کلب‘‘ ریسٹوران اور بار کے ساتھ ایک مشہور لاؤنج ہے جو وسطی لندن کی ایک مصروف سڑک پر ہوٹل سٹرینڈ کانٹیننٹل کے اندر موجود ہے۔ یہ کئی دہائیوں سے لندن میں جنوبی ایشیائی کمیونٹی کیلئے تاریخی اور ثقافتی اہمیت کا حامل ایک اہم مقام رہا ہےاسے 1950کی دہائی میں انڈین تارکین وطن کے ملنے اور آپس میں جڑنے کیلئے ایک جگہ کے طور پر قائم کیا گیا تھا۔ لیکن اب انڈیا کلب بند ہونے والا ہے کیونکہ اس عمارت کے مالکان اس عمارت کے ایک حصے کو گرا کر وہاں ایک زیادہ جدید ہوٹل چاہتے ہیں۔اس کلب کے بہت سے سرپرستوں کا کہنا ہے کہ وہ اس خبر سے افسردہ ہوئے ہیں کیونکہ کلب کے بند ہو جانے سے یہ شہر اپنی تاریخ کا ایک حصہ کھو دے گا۔کلب برسوں سے اسے بند کیے جانے کے خلاف جدوجہد کر رہا ہے۔ کچھ سال پہلے اس کے مالکان یادگار مارکر اور ان کی بیٹی فیروزہ نے اس جگہ کو بچانے کی مہم کے لیے ہزاروں دستخط کے باوجود اپنی جنگ جیت لی۔لیکن گذشتہ ہفتے انھوں نے پریس کو بتایا کہ کلب 17 ستمبر کو آخری بار کھلے گا۔یہ خبر بہت سے لوگوں کے لیے کسی صدمے سے کم نہیں کیونکہ یہ جگہ تاریخی اہمیت کی حامل ہے۔ ہوٹل سٹرینڈ کانٹی نینٹل کی پہلی منزل پر واقع انڈیا کلب کو 1900کی دہائی میں انڈیا کی آزادی کی حمایت کرنے والی برطانیہ کی تنظیم انڈیا لیگ کے اراکین نے شروع کیا تھا۔انڈیا کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کلب کے بانی اراکین میں شامل تھے جبکہ مارکرز نے1990کی دہائی میں اس پراپرٹی کو لیز پر خریدا تھا۔