اسلام آباد (تجزیاتی رپورٹ:حنیف خالد) پاکستانی کرنسی روپیہ جنوبی ایشیاء کے تمام ممالک کے مقابلے میں مزید بے توقیر ہو گیا ہے جبکہ عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق افغانستان کی کرنسی (افغانی) دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں مستحکم ہوئی ہے اور افغانستان میں مہنگائی پاکستان کے مقابلے میں بیحد کم ہو گئی ہے۔ افغان کرنسی میں استحکام کی بڑی وجہ کرپشن کا مکمل صفایا ہے افغان حکومت نے پروفیسر ڈاکٹرز کی 200‘ سپیشلسٹ کی 150 افغانی فیس کی حد مقرر کردی تفصیلات کے م طابق افغانستان میں اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں میں عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق 12فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ پاکستان میں مہنگائی 30فیصد سے بھی بڑھ گئی ہے۔ اور تو اور پاکستان میں ڈاکٹروں کی فیس تین ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے جبکہ افغانستان میں سرکاری طور پر اعلان کیا گیا ہے کہ پروفیسر ڈاکٹرز کی فیس 200افغانی (پاکستانی 800 روپے) ہوا کریگی جبکہ مرض کے سپیشلسٹ ڈاکٹرز کی فیس 150افغانی (600پاکستان روپے) اور عام ایم بی بی ایس ڈاکٹرز کی فیس 100افغانی (400پاکستانی روپے) کے برابر ہو گی۔ جبکہ اسلام آباد‘ راولپنڈی‘ لاہور‘ پشاور‘ فیصل آباد‘ ملتان‘ کراچی سمیت ملک بھر میں کلینک میں مریض دیکھنے کی عام ڈاکٹر کی فیس پانچ سو روپے‘ ایک ہزار روپے‘ 2ہزار اور 3ہزار روپے تک وصول کی جا رہی ہے۔ سب سے اہم بات جو افغان حکومت کے سرکاری آرڈر میں شامل کی گئی ہے اس میں یہ وارننگ دی گئی ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر ہو‘ اسپیشلسٹ ڈاکٹر یا عام ایم بی بی ایس ڈاکٹر اگر اُس نے ڈاکٹروں کیلئے فیس کی حد بندی کے آرڈر کو توڑا‘ اس حکم نامے کی خلاف ورزی کی اُس کا کلینک سیل کر دیا جائیگا۔ سفارش تو بہت دور کی بات ہے وہ شکایت کرنے کا حق بھی نہیں رکھے گا۔ افغانستان کے معاشی حالات پر 3ستمبر 2023ء کو جو رپورٹ جاری کی گئی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ افغان کرنسی خطے کی دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں مستحکم ہوئی ہے۔ افغانستان میں گزشتہ سال کے مقابلے میں مہنگائی 9فیصد سے زائد کم ہوئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 12فیصد کمی دیکھی گئی ہے اور مہنگائی میں کمی کی وجہ طلب کم ہونا اور رسد زیادہ ہونا ہے۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں مہنگائی کی دوسری وجہ کرنسی ایکسچینج ریٹ مستحکم ہونا ہے۔ افغان کرنسی امریکی ڈالر کے مقابلے میں پچھلے سال کے مقابلے میں مزید مستحکم ہوئی ہے۔ جیونیوز نے ورلڈ بینک کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ افغان کرنسی کے استحکام کی ایک بڑی وجہ اندرون ملک خریدو فروخت میں ڈالر کے استعمال پر پابندی ہے۔ دوسری جانب افغانستان میں طالبان حکومت نے کرپشن کا خاتمہ کر رکھا ہے۔