آپ کے مسائل اور اُن کا حل
سوال:1۔ شریعت مطہرہ اس جانور کے بارے میں کیا حکم دیتی ہے جو دوسروں کے کھیتوں میں داخل ہوتا ہے اور نقصان کرتا ہے؟ اگر ایسے جانور کو کھیت کا مالک زخمی کردے یا قتل کردے تو زمین کے مالک پر اس کا تاوان لازم ہوگا ؟
2۔ اگر زمین کا مالک اس جانور کو پورا دن بطور سزا بھوکا باندھ دے اور شام کو اس کے مالک کے حوالے کردے تو اس کا کیا حکم ہے ؟
جواب:1.واضح رہے کہ اگر کوئی جانور کسی کے کھیت کو نقصان پہنچائے اور وہ جانور کسی اور جگہ بندھا ہوا ہے یا اپنے باڑ میں بندھا ہوا ہے، لیکن رسی توڑ کر نقصان کرے تو اس کا ضمان مالک پر نہیں آئے گا چاہے وہ نقصان دن کو کرے یا رات کو ،اور اگر کوئی اسے کھول کر چھوڑ دے اور اس کے ساتھ ہنکانے والا موجود ہو تو اس صورت میں ہنکانے والا نقصان کا ضامن ہوگا ،اور اگر کوئی ہنکانے والا اس کے ساتھ موجود نہ ہو، بلکہ جانور کو کھیت کی طرف چھوڑا گیا ہو تو اس کی دو صورتیں ہیں :
جانور کو چھوڑ نے کے بعد وہ جانورکسی کے کھیت میں چلا گیا اور نقصان کیا تو جانور کو چھوڑنے والا اس نقصان کا ضامن ہوگا ،یعنی جب چھوڑنے کے بعدوہ جانور نہ کہیں رکا اور نہ ہی دائیں بائیں جانب مڑا ، بلکہ اسی طرف گیا ہو جس طرف اسے چھوڑا گیا ہو تو چھوڑنےوالا نقصان کا ضامن ہوگا، کیونکہ اس صورت میں جانور کا یہ چلنا اس چھوڑنے والے کی طرف منسوب ہوگا۔جانور راستے میں رک کر پھر روانہ ہوا،یا جس جانب چھوڑا گیا تھا اس سے دائیں بائیں جانب مڑا ہو اور اس کے بعد وہ نقصان کرے تو اس کا ضمان لازم نہ ہوگا۔
باقی ان جانوروں کو مارنا یا بھوکا رکھنا یا زخمی کرنا جائز نہیں، بصورتِ دیگر مارنے والے پر جانور کاتاوان لازم ہوگا۔ (البنایہ شرح الہدایہ، کتاب الدیات، باب جنايۃ البھيمۃ والجنايۃ عليھا، ج:13، ص:269، دارالکتب العلميۃ- فتاویٰ ہندیہ ، کتاب الجنايات، الباب الثانی عشرفی جنايۃ البھائم والجنايۃ عليھا، ج:6، ص:52، ط:دارالفکر- البحرالرائق، کتاب الديات، باب جنايۃ البھيمۃ والجنايۃ عليھا وغير ذلک، ج:8، ص:413، دارالکتاب الاسلامی)
نیز واضح رہے کہ بے زبان جانوروں کو کسی بھی طریقے سے تکلیف دینا یا ان پر ظلم کرنا سخت ترین گناہ ہے، احادیث مبارکہ میں ایسے آدمی کے بارے میں جو جانورکو تکلیف دیتا ہویا اس پر ظلم کرتا ہو سخت قسم کی وعیدیں آئی ہیں ،حضرت ابن عمر اور حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله ﷺنے فرمایا کہ ایک عورت کو ایک بلی کے سبب عذاب ہوا تھا کہ اس نے اسے پکڑ رکھا تھا، یہاں تک کہ وہ بھوک سے مرگئی، سو نہ تو اسے کچھ کھانے کو دیتی تھی اور نہ اسے چھوڑتی تھی کہ حشرات الارض، یعنی زمین کے کیڑے مکوڑوں سے اپنی غذا حاصل کر لے۔
ایک اور روایت میں ہے کہ حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ میں نے دوزخ میں ایک عورت کو دیکھا، جسے ایک بلی کے معاملے میں اس طرح عذاب ہو رہا تھا کہ وہ بلی اسے نوچتی تھی، لہٰذا صورت ِ مسئولہ میں کسی بے زبان جانور کو بھوکا رکھ کر سزا دینا، ظلم کرنا اور اسے تکلیف دینا شرعاً جائز نہیں ، اس سے اجتناب لازم ہے۔ (صحیح البخاری ، کتاب المساقاۃ، باب فضل سقی الماء، ج:2، ص:833، ط:دارابن کثیر- شرح النووی، باب تحریم قتل الھرۃ، ج:14، ص:240، ط:داراحیاء التراث العربی)