دنیا میں ترکیہ اور پاکستان دو ایسے ممالک ہیں جن کےبرادرانہ اور دوستانہ تعلقات کی مثال دی جاتی ہے اور ان کو یک جان دو قالب یا پھر ایک قوم دو ممالک کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ لیکن بد قسمتی سے ان دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم جو 75 سالوں میں ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر تک پہنچا ہے ، دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ، گہرےمثالی برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کی ہرگز عکاسی نہیں کرتا ۔
پاکستان ماضی میں ترکیہ کے لئے ایک رول ماڈل ملک کی حیثیت رکھتا تھا لیکن پاکستان اپنے جغرافیائی اور اندرونی حالات کی وجہ سے مشکلات میں گھرا ہوا ہے تاہم اس دوران ترکیہ نے صدر رجب طیب ایردوان کے دورِ اقتدار میں حیرت انگیز طور پر بڑی سرعت سے ترقی کی ہے ، خاص طور پر ترکیہ کی دفاعی صنعت جس میں ڈرونز اور مقامی طور پر تیار کردہ جنگی طیارے دنیا کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ ترکیہ اگرچہ ڈرونز کی تیاری میں دنیا پر اپنی دھاک بٹھا چکا ہے ، اب اس نے بڑے پیمانے پر مقامی وسائل سے اسٹیلتھ جنگی طیارے بنانے کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کردیا ہے۔
امریکہ کی جانب سے ترکیہ کو ایف ۔35طیارے کےپروجیکٹ کو روکنے کی وجہ سے ترکیہ کے صدر ایردوان نے بڑی دانشمندی کا ثبوت دیتے ہوئے ترکیہ ہی میں ایف-35 طرز کا اسٹیلتھ جنگی طیارہ بنانے کا فیصلہ کیا کیونکہ ترک انجینئرز امریکہ میں ایف.35 پر وجیکٹ میں کام کرچکے تھے ، صدر ایردوان نے ان انجینئرز کی خدمات سے استفادہ کرتے ہوئے ترکیہ میں اسی طرز کا اسٹیلتھ جنگی طیارہ بنانے کا فیصلہ کیا ۔ صدر ایردوان نے امریکہ کے اس رویے پر بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ نے ترکیہ پر بہت بڑا احسان کیا ہے ، ترکیہ کو اپنے طیارے خود تیار کرنے کی راہ پر گامزن کردیا ہے۔ اس طرح ترکیہ ایرو اسپیس انڈسٹریز نے ملک میں پہلے اسٹیلتھ جنگی طیارے’قاآن‘ تیار کرنے کی پلاننگ شروع کردی اور دن رات کی محنت اور طویل جدو جہد کے بعد مقامی وسائل استعمال کرکے اپنا پہلا اسٹیلتھ جنگی طیارہ تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ ترکیہ عالمِ اسلام کا واحد ملک ہےجس کے جنگی طیارے نے دنیا بھرمیں ہل چل پیدا کردی ہے۔ ایک سیٹ پر مشتمل اس طیارے کی طوالت 21میٹر (69 فٹ) بلندی 6 میٹر (20 فٹ) ہے جبکہ اس کی رفتار 2,210کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ اس سپر سانک طیارے کی اہم خصوصیت ایک یہ ہے کہ اس میں بم اور میزائل باہر لٹکے ہوئے ہونے کی بجائے اندر کور کے پیچھے رکھے جاتے ہیں تاکہ دشمن کے طیارے ریڈار یا ریڈیو ویو ز کے ذریعے اس تک رسائی حاصل نہ کرسکیں، میزائل اور بم گرانے کے وقت اس کورکو کھول دیا جاتا ہے اور استعمال کے بعد بند کردیا جاتا ہے۔ اس طیارے کے ونگ ایف سولہ طیارے کے ونگ کے برابر ہیں ۔ اس میں ایف سولہ طیارے ہی کے انجن کو استعمال کیا گیا ہے یعنی F110 انجن ، ایف سولہ میں صرف ایک انجن ہے جبکہ اس میں دو انجن نصب کئے گئے ہیں ۔ نیشنل کمبیٹ ایئر کرافٹ کو ترکیہ ایرو اسپیس انڈسٹریز ہی نے ڈیزائن اور تیار کیا ہے۔ قا آن (عثمانی ترکی زبان میں استعمال کیا جانے والا لفظ ہے ) کے معنی ’’حکمران‘‘ یا ’’بادشاہوں کا بادشاہ‘‘ہے ۔یہ نام دراصل صدر ایردوان کے اقتدار میں شامل جماعت MHP کے چیئرمین دولت باہچے جو بڑے قوم پرست ہیں کی طرف سے دیا گیا ہے۔
اس سال دسمبر میں قاآن کی پہلی پرواز کا منصوبہ بنایا گیا ہے جبکہ 2026میں 3عدد پروٹو ٹائپ تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور پھر 2028میں بڑے پیمانے پراس کی پیداوار شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ یہ طیارہ ، ایف سولہ کی جگہ ترک فضائیہ کی انونٹری میں فائٹر طیارے کے طور پر شامل کیاجائے گا۔ ابتدا میں سالانہ، ان طیاروں کی فروخت سے ایک بلین ڈالر کی آمدنی کا پلان تیار کیا گیا ہے ،یہ طیارہ ماہ دسمبر میں اپنی تجرباتی پرواز کا آغاز کردے گا ۔ ترکیہ ایرو اسپیس انڈسٹریزکے سربراہ تیمل کوتل نے کہا ہے کہ اس وقت قاآن نامی دو عدد جنگی طیارےپرواز کےلئے تیار ہیں۔
گزشتہ ہفتے پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل احمد بابر سدھو نے ترک ایوان صدر کی خصوصی دعوت پر ترکیہ کا دورہ کیا اور ترک ایئر فورس اکیڈمی میں گریجویشن اور پرچم کشائی کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ سربراہ پاک فضائیہ کی تقریب میں شرکت دونوں فضائی افواج کے مابین دیرینہ دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ترکیہ ڈیفنس یونیورسٹی کی تقریب میں مدعو کرنے پر ائیر چیف مارشل سدھو نے صدر ایردوان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پاک فضائیہ کے ترک فضائیہ کے ساتھ ٹھوس شراکت داری کو جاری رکھنے کا اظہار کیا۔ پاک فضائیہ کےسربراہ ایئر چیف نے کہا کہ ہم ترکیہ کے مقامی طور پر تیار کردہ 5ویں نسل کے قومی جنگی لڑاکا جیٹ قاآن کو مشترکہ طور پر تیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس سلسلے میں ترکیہ کے ساتھ 5ویں نسل کے جنگی طیاروں کی مشترکہ تیاری کے منصوبے پر ترک حکام سے بات چیت جا ری ہے۔ انہوں نے اپنے دورہ ترکیہ کے دوران دو طرفہ ٹیکنالوجی کے اشتراک اور، 5ویں نسل کے جنگی طیاروں کی مشترکہ تیاری اور ترقی کے منصوبوں میں ترکیہ کے ساتھ تعاون کو عزم کے ساتھ جاری رکھنے کا اظہار کیا، پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل سدھو کا ترکیہ کا تاریخی دورہ نہ صرف دونوں برادر ممالک کے درمیان موجودہ تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا بلکہ دونوں ممالک کے اسٹیلتھ جنگی طیارے قاآن کی مشترکہ تیاری کی راہ بھی ہموار کرےگا۔ اس سے قبل ترکیہ کے وزیر قومی دفاع یشار گیولرکے پاکستان کو بھی اس پروجیکٹ میں شامل کیے جانے کے بارے میں مذاکرات جاری ہیں اور جلد ہی پاکستان کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے جانے کی توقع کی جا رہی ہے۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)