لندن (پی اے) ولورہمپٹن میں چاقو کے وار سے ہلاک ہونے والے لڑکے کا خاندان چاقو کی آن لائن فروخت پر پابندی کیلئے ایک پٹیشن ڈاؤننگ سٹریٹ لے جا رہا ہے۔ 16سالہ رونن کانڈا نے ابھی اپنا جی سی ایس ای مکمل کیا تھا، جب اسے جون 2022میں غلط شناخت کے معاملے میں اس کے گھر کے قریب قتل کر دیا گیا تھا۔ اس پر حملہ کرنے والے دو نوجوان تھے، جنہوں نے انٹرنیٹ کے ذریعے تلواروں کا ایک سیٹ اور ایک بغدا خریدا تھا۔ کانڈا کی فیملی کی آن لائن نائف کی فروخت پر پابندی کیلئے پٹیشن پر10ہزار سے زائد افراد نے دستخط کر دیئے ہیں۔ کانڈا کی فیملی لندن کے دورے کے دوران ایم پی پیٹ میک فیڈن کے ساتھ ہو گی۔ رونن کی والدہ پوجا کانڈا کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا انتہائی پیارا، محبت کرنے والا اور محنتی تھا۔ اس کے دوستوں کی تعداد بھی کافی تھی اور اس کے سامنے روشن مستقبل تھا، انہوں نے اس پٹیشن میں لکھا کہ چاقو انتہائی آسانی سے دستیاب ہیں، جس کی وجہ سے بہت سارے نوجوانوں کو قتل کیا جا رہا ہے اور بہت سے خاندانوں اور کمیونٹیز کو توڑا جا رہا ہے۔ رونن کانڈا کے قتل کے جرم میں 17سال عمر کے دو نوجوانوں کو جولائی میں سزا سنائی گئی تھی۔ پربجیت ویدھیسا کم از کم 18سال اور سکھمن شرگل کم از کم 16سال جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزاریں گے۔ جون میں رونن کی فیملی نے پولیسنگ منسٹر کرس فلپ ایم پی اور شیڈو منسٹر سارہ جونز سے ملاقات کیلئے پارلیمنٹ کا دورہ کیا تھا اور ان سے چاقو کی فروخت کے حوالے سے سخت قانون سازی کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کی بہن کا کہنا ہے کہ وہ کانڈا کیلئے انصاف چاہتی ہیں کہ کس طرح دن دہاڑے ہمارے خوبصورت لڑکے کو ہم سے چھین لیا گیا۔ اگست میں زیر بحث نئی حکومتی تجاویز کے تحت پولیس آفیسرز کو زومبی طرز کے چاقو ضبط اور تلف کرنے کیلئے مزید اختیارات دیئے جائیں گے۔ ان ہتھیاروں کی درآمد، تیاری، قبضے میں رکھنے اور فروخت پر زیادہ سے زیادہ جرمانہ اور سزا کو چھ ماہ سے بڑھا کر دو سال کر دیا جائے گا۔ اسی طرح 18سال سے کم عمر افراد کو ایسے ہتھیار فروخت کرنے پر زیادہ سے زیادہ جرمانہ عائد کیا جائے گا