• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فل کورٹ بنانا، کارروائی کی براہ راست کوریج بہت اچھا لگا، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق کے سوال کیا فل کورٹ، عدالتی کارروائی براہ راست دکھانا، اگلی سماعت تک بنچز کی تشکیل سے متعلق فیصلہ درست ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا فل کورٹ بنانا، عدالتی کارروائی کی براہ راست کوریج اور بیگم چیف جسٹس کا تقریب حلف برداری میں کھڑے ہونا بہت اچھا لگا،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا چیف جسٹس آف پاکستان بننا صاحب اختیار اور طاقتور لوگوں کیلئے سبق ہے۔ 

ریما عمر نے کہا کہ دیکھنا ہے آئینی معاملات کے کیسز پانچ رکنی بنچ ہی سنیں گے، دنیا بھر میں آئینی معاملات پر عدالتی کارروائی براہ راست نشر ہونے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔

 ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا فل کورٹ بنانا، عدالتی کارروائی کی براہ راست کوریج اور بیگم چیف جسٹس کا تقریب حلف برداری میں کھڑے ہونا بہت اچھا لگا، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ ایک جعلی اور ادھوری اسمبلی نے بنایا، یہ ایکٹ بنانے کا وقت اور نیت دونوں ہی خراب تھے،سپریم کورٹ میں اس وقت بہت اہم مقدمات ہیں، نظام انصاف میں بنیادی اصلاحات کی ضرورت ہے، ماتحت عدلیہ کے ذریعہ عام آدمی تک بروقت انصاف پہنچانا اہم ضرورت ہے۔

 سلیم صافی نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا چیف جسٹس آف پاکستان بننا صاحب اختیار اور طاقتور لوگوں کیلئے سبق ہے، اگر طاقت کا پلڑا بھاری رہتا تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا بچنا اور بحیثیت جج برقرار رہنا ناممکنات میں نظر آرہا تھا، اس وقت کی بے مہار اسٹیبلشمنٹ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے پیچھے پڑی ہوئی تھی، صدر عارف علوی جنہوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ہٹانے کیلئے ریفرنس بھیجا تھا کل وہی عارف علوی ان سے حلف لے رہے تھے، جسٹس افتخار چوہدری کو ہم نے ہیروبنایا لیکن عدالتی نظام کو سب سے زیادہ نقصان بھی انہوں نے پہنچایا، عدالتی کارروائی برا ہ راست دکھانے سے وہ کنفیوژن پیدا نہیں ہوگی جو بعض دفعہ رپورٹنگ کی وجہ سے پیدا ہوجاتی ہے۔اعزاز سید کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کے فل کورٹ بنانے کے بعد تاثر تھا کہ آج سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر اسٹے ختم ہوجائے گا، جج صاحبان کی آبزرویشن سے بھی لگ رہا تھا کہ اکثریت پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر اسٹے ختم کرنے کے حق میں ہے، لیکن اس تاثر کے برعکس چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کارروائی جاری رکھتے ہوئے سماعت تین اکتوبر تک ملتوی کردی۔

اہم خبریں سے مزید