پشاور(نیوزرپورٹر)پشاورہائی کورٹ نے منشیات کے مقدمات کے قیدیوں کوقانون میں ترمیم سے قبل دی جانے والی معافیاں بحال کرنے کے احکامات جاری کردئیے اورجیل انتظامیہ کوان قیدیوں کومعافیاں واپس دینے کے ہدایات جاری کردی ہیں ۔عدالت عالیہ کے جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس صاحبزادہ اسداللہ پرمشتمل کرمینل بنچ نے یہ احکامات گذشتہ روز نورعالم خان ، فوادافضل صافی اورزینب خان یوسفزئی ایڈووکیٹس کی وساطت سے دائرعجب خان نامی قیدی کی رٹ پٹیشن پر جاری کئے۔ اس موقع پر درخواست گذار کے وکلاءنے اپنے دلائل میں بتایا کہ جیل کے قیدی عجب خان کو18ستمبر2019ء کو منشیات کے ایک مقدمے میں گرفتار کیاگیاجسے8اکتوبر2020ءکو عمرقید کی سزاسنائی گئی اورملزم کوجیل میں مختلف مواقعوں پر مختلف معافیاں دی گئیں تاہم قیدیوں کی معافیوں کے قانون میں ترمیم کے بعد جیل انتظامیہ نے منشیات کے قیدیوں کودی جانے والی تمام معافیاں واپس لے لیں جس کاکوئی آئینی وقانونی جوازنہیں بنتاکیونکہ یہ معافیاں معافیوں کے قانون میں ترمیم سے قبل دی گئی تھیں ۔ عدالت عالیہ کے فاضل بنچ نے دونوں جانب سے دلائل مکمل ہونے پرمنشیات کے قیدیوں کو قانون میں ترمیم سے قبل دی جانے والی معافیاں بحال کرنے کے احکامات جاری کردئیے ۔