لاہور(رپورٹ:حرا بتول) گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمٰن نے کہا کہ سستے داموں کھاد ،بیج کی فراہمی کیلئے کوآپریٹو ادارے بننے چاہئیں۔ امدادِ باہمی کے سنہری اصولوں پر عمل کر کے مضبوط معاشی استحکام لانا ممکن ہے ۔ امدادِ باہمی ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا اور چیزوں کو آگے لے کر بڑھنے کا نام ہے۔ یقیناََیہ ایسا نظریہ ہے جس میں نفع ہی نفع ہے۔ان خیالات کا اظہار انہو ں نے پنجاب کوآپریٹو یونین اور میر خلیل الرحمنٰ میموریل سوسائٹی جنگ گروپ آف نیوز پیپرز کے زیر اہتمام کوآپریٹو سیمینار بعنوان’’ معاشی خوشحالی: تحریک امدادِباہمی کی اہمیت و ضرورت ‘‘ میں کیا ۔سیمینار میں رجسٹرار کوآپریٹوز پنجاب اشفاق احمد چودھری، چیئرمین پنجاب کواپریٹو یونین محمد حمیر حیات خان روکھڑی ،سوشل ورک ڈیپارٹمنٹ پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر ارشد عباسی ،پریذیڈنٹ پنجاب پراونشل کوآپریٹو بینکمحمد سلیم طاہر ،جوائنٹ رجسٹرار (جنرل ) کوآپریٹو ماہ منیر ،پیٹرن انچیف ماڈل ٹائون کوآپریٹو ہاوس بلڈنگ سوسائٹی سیالکوٹ محمد خالد وسیم ایڈووکیٹ نے شرکت کی ۔ میزبانی کے فرائض چیئرمین میر خلیل الرحمنٰ میمویل سوسائٹی واصف ناگی نے انجام دئیے جبکہ کمپیئرنگ حور ین خرم اور ماہ نور نے کی ۔ تلاوت کی سعادت نور فاطمہ، نعت رسول مقبول ﷺ قاری ناظم محمود نے پیش کی ۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ تعاون و اشتراک سے وہ رفعتیں اور منزلیں حاصل کی جاتی ہیں جو اکیلا انسان کبھی حاصل نہیں کر سکتا ۔جب ہم آہنگی پیداکرتے ہیں تو ہم اپنی قوتیں اکٹھی کرتے ہیں ۔ پنجاب میں کوآپریٹو یونینز پر دوسرے صوبوں کی نسبت بہتر کام ہو رہا ہے۔ آج ہمارا زمیندار مجبور ہے کیونکہ وہ سودی قرضوں پر دوکاندار سے بڑے مہنگے داموں پر ادھار کھاداور بیج لیتا ہے ۔ایسے کوآپریٹو ادارے بنانے چاہیے جہاں یہ لوگ سستے دام کھاد اور بیج خرید سکیں۔ کوآپریٹوز پنجاب میں خرابیوں پر ریسرچ کی ضرورت ہے ۔ کوآپریٹو ایسا نظریہ ہے کہ جو بہت فائدہ مند بھی ہے اور دنیا اور آخرت میں نفع کا سودا بھی ہے تو ہمارا کیوں نہیں نفع ہو رہا۔ اگر ہم بہتری کی سوچ رکھیں گے تو انشاء اللہ بہتری ہی پیدا ہو گی ۔اشفاق چودھری نے کہا کہ موبلائزیشن کے آنے سے پہلے پنجاب کا ہر ایک گائوںSelf Sustainableیونٹ تھا۔ یہ اس نظام کی سب سے بڑی مثال تھی کہ امدادِباہمی کے سنہری اُصولوں کے تحت کس طرح لوگ ایک دوسرے کے دکھ اور درد میں شریک ہوتے تھے ۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ جو محروم شعبہ جات کے افراد کو متحرک کریں۔آج کا سیمینار بھی یقیناََ اسی سمت اور راستے کا تعین کرتا ہے،جسے ہم مستقبل میں جاری و ساری رکھیں گے۔ ڈاکٹر ارشد عباسی نے کہا کہ تحریک امدادِباہمی کی افادیت سے کبھی انکار نہیں کیا جا سکتا۔ امدادِباہمی لوگوں کوبچت کا راستہ دکھاتی ہے ۔ آج ملک پاکستان کو جس قسم کے اقتصادی مسائل درپیش ہیں اگر ہم امدادباہمی کے اُصولوں کو صحیح طور پر سمجھتے ہوئے نافظ کر دیں ان سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔محمد حمیر حیات خان روکھڑی نےکہا کہ تحریک امدادباہمی میں پی سی یو کے کردار کی جتنی تعریف کی جائے وہ کم ہو گی ۔ پی سی یو اپنے محدود وسائل میں سے دستیاب اخراجات کے ذریعے تحریک امدادِباہمی کے اُصولوں کے مطابق اس کی ترویج کیلئے کام کر رہی ہے ۔ محمد سلیم طاہر نے کہا کہ بینک کے قیام کا مقصد کوآپریٹو سوسائٹیز سے منسلک کاشتکاروں کو ان کی ضروریات کے مطابق قرضہ جات کی فراہمی تھا۔