• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانی یوٹیوبرز کے بھارتی ویزے مسترد ہونے کی اصل کہانی سامنے آ گئی؟

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

ورلڈ کپ 2023ء کا معرکہ شروع ہونے کو ہے، اللّٰہ اللّٰہ کر کے قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کو ویزے مل گئے جس کے بعد ٹیم تو بھارت پہنچ گئی تاہم اب خبریں گردش کر رہی ہیں کہ بھارت نے پاکستانی یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو ویزا جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کے مطابق آئی سی سی ورلڈ کپ 2023ء کے میچز کے دوران قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کا حوصلہ بلند کرنے والے پاکستانی یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے ویزے بھارت نے مسترد کر دیے ہیں۔

سوشل میڈیا کی خبروں کے مطابق پاکستانی یوٹیوبر نادر علی، مومن ثاقب، سعد الرحمٰن عرف ڈکی بھائی اور خود کو پاکستانی ظاہر کرنے والی متحدہ عرب امارات کی رہائشی بھارتی ٹک ٹاکر المعروف ’لوو خانی‘ کو آئی سی سی ورلڈ کپ 2023ء کے دوران ویزا جاری نہیں کیا گیا۔

پاکستانی یوٹیوبرز، سوشل میڈیا انفلوئنسرز اور ٹک ٹاکرز کو ویزا جاری نہ کرنے کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھل گئی، جس کے بعد یوٹیوبر مومن ثاقب اور سعد الرحمٰن عرف ڈکی بھائی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر پیغام جاری کرتے ہوئے ان تمام خبروں کی تردید کر دی۔

یوٹیوبر سعد الرحمٰن عرف ڈکی بھائی نے ان افواہوں کی تردید کرتے ہوئے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’کچھ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ میں نے آئی سی سی ورلڈ کپ 2023ء کے لیے بھارتی ویزے کے لیے درخواست دی تھی اور اسے مسترد کر دیا گیا ہے، براہ کرم جان لیں کہ یہ مکمل طور پر جعلی خبریں ہیں، میں نے کسی ویزے کے لیے کبھی درخواست نہیں جمع کروائی، کسی بھی خبر پر یقین کرنے اور پھیلانے سے پہلے ہمیشہ حقائق کی جانچ کریں۔

دوسری جانب یوٹیوبر و اداکار مومن ثاقب نے بھی ان افواہوں کی تردید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ میرا بھارتی ویزا مسترد ہو گیا ہے، تو آپ لوگوں کی اطلاع کے لفے عرض ہے کہ میں نے ابھی تک اس کے لیے اپلائی بھی نہیں کیا۔

انہوں نے خبر کی تصدیق پر زور دیتے ہوئے مزید لکھا کہ میں اس موقع پر درخواست کروں گا کہ کوئی بھی غلط معلومات پھیلانے سے پہلے حقائق کی جانچ پڑتال اور مستند ذرائع سے خبروں کی تصدیق ضرور کیا کریں، شکریہ۔

خیال رہے کہ یوٹیوبر نادر علی اور اماراتی رہائشی المعروف ’لوو خانی‘ نے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

خاص رپورٹ سے مزید