مانچسٹر (نمائندہ جنگ) رائل فارماسیوٹیکل سوسائٹی (آر پی ایس) نے کہا کہ دوائی کے عام ضمنی اثرات کو آسانی سے غلط سمجھا جا سکتا ہے اب برطانویوں پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے میڈیکل ریکارڈ کی جانچ کریں جب وہ اگلی بار اپنے جی پی سے ملیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ان پر غلط لیبل نہیں لگا ہوا ،پیشہ ورانہ ادارہ جو فارماسسٹ اور فارمیسی کے طالب علموں کی نمائندگی کرتا ہے، نے کہا کہ پینسلن لینے میں ناکامی کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ لوگوں کو دوسری اینٹی بائیوٹکس لگائی جائیں جو کم موثر ہو سکتی ہیں اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ انہیں صحت یاب ہونے میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے اور بعض صورتوں میں انہیں ہسپتال جانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ پینسلن الرجی کے غلط ریکارڈ صرف انگلینڈ میں 2.7 ملین کو متاثر کرتے ہیں۔ آر پی ایس کے مطابق لوگ یقین کر سکتے ہیں کہ انہیں مختلف وجوہات کی بنا پر پینسلن سے الرجی ہے جیسے کہ دوائی لینے کے بعد متلی یا اسہال کا شکار ہونا سرفہرست علامات ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ بعض اوقات انفیکشن کا علاج کیا جا رہا ہے اس سے ددورا جیسے مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں جسے الرجک رد عمل کے طور پر سمجھا جاتا ہے اور اسی طرح رپورٹ کیا جاتا ہے یکساں طور پر کئی سال پہلے اطلاع دی گئی الرجی جیسے بچپن میں شاید ٹھیک ہو گئی ہو لیکن الرجی ہونے کا تصور باقی ہے ہر دوا کے فائدے اور نقصان ہوتے ہیں مریضوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنے میڈیکل ریکارڈ پر پینسلن الرجی کے لیبل کے بارے میں سوالات کریں،بہت سے لوگوں کو پینسلن سے حقیقی الرجی ہونے کا خطرہ کم یا بہت کم ہوتا ہے اور ہم اکثر محتاط تفتیش کے بعد یہ پاتے ہیں کہ وہ محفوظ طریقے سے پینسلن لے سکتے ہیں دوسرے جن کو ماضی میں شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا ہو گا انہیں الرجی کی جانچ کی ضرورت ہوگی۔