• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی خوشحالی کا گیٹ وے، ایوانوں کو ہماری ضرورت ہے، ایم کیو ایم

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ایم کیو ایم پاکستان نے کراچی میں ملیر سے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کردیااور ملیر میںجلسے سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نےکہا کہ کراچی اس ملک کی بقاء سلامتی اور خوشحالی کا گیٹ وے ہے، آپ نے کراچی کو بدحال کیا تو پورا ملک بد حال ہو جائے ، ہمیںایوانوں کی نہیں ایوانوں کو ہماری ضرورت ہے ۔ کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول نے کہا کہ 22؍ اگست کےبعدکہا تھا ایم کیو ایم تقسیم نہیں ہورہی ایم کیو ایم کی تجدیدہورہی ہے، یہ جو ملیر والوں نے بائیکاٹ کا بائیکاٹ کیا ہے، قابل تحسین ہے۔ سینئر ڈپٹی کنوینر سید مصطفی کمال نے کہا کہ جب ہم الیکشن میں ہوتے ہیں تو جماعتی اور پیپلے ہمارے سامنے کھڑے نہیں ہو سکتے تھے، سندھ کے ہاریوں کو وڈیروں کے چنگل سے متحدہ قومی موومنٹ آزاد کرائے گی۔سینئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ کراچی کی 70؍ لاکھ کی آبادی کو بازیاب ایم کیو ایم نے کر ایا۔ نسرین جلیل اور انیس قائم خانی نے بھی جلسے سے خطاب کیا۔ تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے کراچی میں ملیر سے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کردیا، اتوار کو ملیر میں پارٹی کے تحت ایک بڑے جلسے کا انعقاد کیا گیا، ایم کیو ایم کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی اس ملک کی بقا سلامتی اور خوشحالی کا گیٹ وے ہے،اس ملک کی تمام خوشحالی، شہر کراچی کی دی ہوئی ہے، انتخابات ہماری منزل نہیں، منزل پر پہنچنے کا راستہ ہےجو راستہ منزل پر نہ پہنچتا ہو اس پر چلنے والے بھٹکے ہوئے کہلاتے ہیں، ہم نے اس پانچ برسوں میں شہدأ قبرستان کو بھرنے نہیں دیا، پاکستان ہمارے اجداد کی امانت ہے، آپ نے کراچی کو بدحال کیا تو پورا ملک بد حال ہو جائے گا،یہ جو ملیر والوں نے بائیکاٹ کا بائیکاٹ کیا ہے، قابل تحسین ہےیہ کونسے لوگ ہیں جنہوں نے لاکھوں لوگوں کو بازیاب کر ایا ہے آئندہ مردم شماری میں اور زیادہ لوگوں کو بازیاب کروائیں گےہم نے 53 لاپتہ یوسیز کو بھی بازیاب کر ایا ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سینئر ڈپٹی کنوینر سید مصطفی کمال نے کہا کہ یہ جلسہ صرف ملیر ٹاؤن کا جلسہ ہےیہ پاکستان کی ساری سیاسی جماعتیں مل کر بھی نہیں کر سکتیںکسی کا خیال تھا کہ ملیر کے لوگ ایم کیو ایم کا ساتھ نہیں دیں گےآج آنکھیں کھول کر ملیر کے لوگوں کا ٹھاٹھے مارتا سمندر سعودآباد میں ہے جس کے اثرات گلگت بلتستان، پنجاب، کشمیر اور پورے پاکستان تک جائیں گے۔ ، پندرہ سال سے پیپلز پارٹی کی حکمرانی ہے! پینے کا پانی آتا نہیں، سیوریج کا پانی گھر سے جاتا نہیںایک قطرہ پانی اس شہر کو پندرہ سالوں میں نہیں ملاجہاں سے پانی ملتا تھا اس پر ہائیڈرنٹ بنا کر ہمارا پانی ہمیں ہی بیچتے ہیںآج کوٹہ سسٹم اپنی بدترین حالت میں موجود ہےان کے بڑے 10 میں سے چار نوکریاں دے دیتے تھے آج یہ لوگ شہری کوٹے کو جعلی ڈومیسائل پر ہڑپ کر جاتے ہیںہمارے نوجوانوں کے لئے رائیڈرز کی نوکری رہ گئی ہےنوجوان خودکشیاں اور فاقہ کشی پر موجود ہیں،یہ شہر چالیس سال پہلے زیادہ اچھا تھا، آج یہ گٹر ملا پانی پی رہے ہیںٹی وی اسکرین پر خبر چلتی ہے کہ پڑوسی چاند پر جب کی دوسرے سیکنڈ خبر چلتی ہے کہ کراچی میں سات سال کی معصوم بچی گٹر میں گر کر مرگئی، ہم نے اپنے دور میں دنیا کے کامیاب ترین شہروں میں کراچی کو شامل کر دیا۔

اہم خبریں سے مزید