• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

17 لاکھ غیر قانونی مقیم افغانوں کو ڈیپورٹ کرنا بڑا چیلنج، سینئر صحافی

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی کامران یوسف نے کہا ہے کہ پاکستان کی طرف سے سترہ لاکھ غیرقانونی مقیم افغانیوں کو ڈیپورٹ کرنا بہت بڑا چیلنج ہوگا.

 انفرااسٹرکچر کی غیرموجودگی میں ویزہ اور پاسپورٹ کی پالیسی پر عمل کرنا بہت مشکل کام ہوگا

 پاکستان معاشی بحالی کی طرف جارہا ہے اس میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی سہولت کا غلط استعمال ایک رکاوٹ ہے سینئر صحافی حسنات ملک نے کہا کہ گزشتہ چھ سال میں تین چیف جسٹسز نے متنازع فیصلے کئے وہ ریورس بھی ہوسکتے ہیں

میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں داخلے کیلئے اب صرف پاسپورٹ اور ویزہ ہی قانونی دستاویز تصور کی جائیں گی

 پاکستان میں غیرقانونی طور پر موجود غیرملکیوں کے کاروبار اور اثا ثے بھی ضبط کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، یہ سیاسی و عسکری قیادت کابڑا پالیسی فیصلہ ہے اس پر من و عن عملدرآمدکیا گیا تو اس کے پاکستان اور افغانستان پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

سینئر صحافی کامران یوسف نے کہا کہ غیرقانونی افغانیوں کیخلاف کریک ڈاؤن کو پاک افغان کشیدہ تعلقات کے تناظر میں دیکھنا چاہئے، پاکستانی حکام کا ماننا ہے کہ افغان حکام ہمارے دشمنوں کو اپنی سرزمین پر پناہ دیں گے تو ہم سے بھی کسی تعاون کی توقع نہ کریں

 پاکستان معاشی بحالی کی طرف جارہا ہے اس میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی سہولت کا غلط استعمال ایک رکاوٹ ہے، پاکستان کی طرف سے سترہ لاکھ غیرقانونی مقیم افغانیوں کو ڈیپورٹ کرنا بہت بڑا چیلنج ہوگا، انفرااسٹرکچر کی غیرموجودگی میں ویزہ اور پاسپورٹ کی پالیسی پر عمل کرنا بہت مشکل کام ہوگا، پاکستان نے افغان طالبان کو واضح پیغام دیدیا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی یا پاکستان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرلے۔

سینئر صحافی حسنات ملک نے کہا کہ ججوں کے درمیان اختلاف رائے پرکسی کو اعتراض نہیں ہوتا ہے، سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اپنے دور میں اختلاف کرنے والی آوازوں کو دبادیا تھا، جسٹس عمر عطابندیال اپنے نظریے سے اتفاق نہ کرنے والے ججوں کو بنچوں میں شامل نہیں کرتے تھے

 چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دو ر میں تمام ججوں کو ساتھ بٹھا کر سنا جارہا ہے، جسٹس عمر عطا بندیال اپنے دور میں فل کورٹ میٹنگ کردیتے تو ساری چیزیں ان کے حق میں ہی جاتی تھیں

 چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کھلے دل سے ججوں کی اختلافی رائے سن رہے ہیں، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے دور میں تمام ججوں کو بنچوں میں شامل ہونے کا موقع ملے گا تو وہ اپنی رائے دے سکیں گے، کچھ ججوں کا کہنا ہے کہ 184/3کے کیسوں میں اپیل کا حق عام قانون کے تحت نہیں دیا جاسکتا،اگر 184/3 میں اپیل کا حق مل جاتا ہے تو ان کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل وہ ججز نہیں سنیں گے، دوسرے ججز اپیل سنیں گے تو ان کے کیسز اوور ٹرن ہوسکتے ہیں، گزشتہ چھ سال میں تین چیف جسٹسز نے متنازع فیصلے کئے وہ ریورس بھی ہوسکتے ہیں۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے تمام غیرقانونی مہاجرین کو ملک چھوڑنے کیلئے 28 دن کا وقت دیا ہے ورنہ انہیں ڈی پورٹ کردیا جائے گا، یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے کیلئے تذکرہ سمیت جو قانونی دستاویزات دہائیوں سے استعمال ہوتی آئی ہیں اب ان کی قانونی حیثیت بھی ختم ہوجائے گی، پاکستان میں داخلے کیلئے اب صرف پاسپورٹ اور ویزہ ہی قانونی دستاویز تصور کی جائیں گی.

 پاکستان میں غیرقانونی طور پر موجود غیرملکیوں کے کاروبار اور اثا ثے بھی ضبط کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، یہ سیاسی و عسکری قیادت کابڑا پالیسی فیصلہ ہے اس پر من و عن عملدرآمدکیا گیا تو اس کے پاکستان اور افغانستان پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید