لندن (پی اے) اسکاٹ لینڈ کے ضمنی انتخاب میں لیبر پارٹی کے امیدوار مائیکل شانکس کی بھاری اکثریت کے ساتھ فتح کے بعد لیبر پارٹی کے قائد سرکیئراسٹارمر نے کہا ہے کہ عام انتخابات جیتنے کے بعد میں پورے اسکاٹ لینڈ کا وزیراعظم ہوں گا میں ان لوگوں کا بھی وزیراعظم ہوں گا جنہوں نے ریفرنڈم میں ( Yes ) لکھا تھا اور ان کا بھی جنہوں نے منفی خیالات کا اظہار کیا تھا۔ اسکاٹ لینڈ کے حلقے رودرگلین اور ہیملٹن ویسٹ سے لیبر امیدوار مائیکل شانکس نے ایس این پی کی امیدوار کٹی لاؤڈن کے مقابلے میں دگنے سے زیادہ ووٹ حاصل کئے۔ اگرچہ ضمنی انتخابات میں ووٹنگ کی شرح صرف 37.2فی صد رہی لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر لیبر نے 20.4فی صد ووٹ بھی عام انتخابات میں حاصل کرلئے تو شمالی سرحد کے علاقے کی 40نشستیں حاصل کر لے گی۔ اسکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر حمزہ یوسف نے کہا ہے کہ پارٹی کے رہنماؤں کو ضمنی انتخاب کے نتائج کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے دوبارہ صف بندی کرنی چاہئے۔ ڈیلی ریکارڈ سے باتیں کرتے ہوئے سر کیر اسٹارمر نے کہا ہے کہ ایس این پی اب تنی ہوئی رسی پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمنی انتخاب میں اس حلقے میں جو کچھ ہوا وہ تاریخی ہے کیونکہ ہم نے تبدیلی کی مثبت بات کی ہے۔ لیبر پارٹی کی اس جیت سے اتوار کو لیورپول میں شروع ہونے والی کانفرنس کو تقویت ملے گی جبکہ ایس این پی کی کانفرنس 15اکتوبر کو ابرڈین میں شروع ہوگی۔ ایس این پی کے ایک سابق فرنٹ بینچر مک ڈونلڈ نے اسکاٹ لینڈ میں لکھا ہے کہ ان کی پارٹی کو اس شکست پرجذباتی ردعمل کے اظہار سے گریز کرنا چاہئے اور یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ ووٹنگ کا تناسب بہت کم تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ابھی بہت دوررس فیصلے کرنے ہیں اور ہماری پارٹی کی کانفرنس میں آزادی کے حوالے سے ارکان بحث کریں گے کوئی بھی حکمت عملی جذبات میں آکر نہ بنائی جائے۔ جمعہ کو حمزہ یوسف نے کہاکہ ان کی پارٹی دوبارہ صف بندی کرکے منظم ہوگی اورزیادہ طاقتور ہو کرابھرے گی۔