• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حماس نے دنیا کی نظریں فلسطینیوں کی جانب موڑ دیں

واشنگٹن (اے ایف پی) اسرائیل کے خلاف اچانک حملے سے حماس نے دنیا کی نظریں فلسطینیوں کی جانب موڑ دی ہیں اور اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان امریکی ثالثی میں ہونے والے تاریخی معاہدے کے ضامن ہونے کی رفتار کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ یہودیوں کے مقدس دن ’یوم کپور ‘ پر اسرائیل پر عرب ریاستوں کے حملے کے 50سال بعد حماس کی جانب سے ہفتے کو ہزاروں راکٹ فائر کئے گئے اور مجاہدین مقبوضہ فلسطین میں داخل ہوگئے۔ وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل حالت جنگ میں ہے۔ چند ہفتے قبل انہوں نے اقوام متحدہ میں تقریر کے دوران مسئلہ فلسطین کو ایک جانب رکھ دیا تھا اور کہا تھا کہ نام نہاد ابراہیم معاہدے میں 2020 میں تین دیگر عرب ممالک کے ساتھ تعلقات معمول پر آنے سے ’امن کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا‘۔ نیتن یاہو نے یہ بھی کہا تھا کہ اسرائیل ایک بڑے انعام کے قریب ہے یعنی اسلام کے دو مقدس ترین مقامات کے محافظ سعودی عرب کی جانب سے تسلیم کئے جانے والا ہے۔ صدر جو بائیڈن نے معاہدے پر زور دیا ہے اور آنے والے ہفتوں میں مزید بات چیت متوقع ہے۔ واشنگٹن میں مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ میں پالیسی کے نائب صدر برائن کٹولس کا کہنا ہے کہ یہ تشدد اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازعات پر روشنی ڈالتا ہے اور ان پیچیدہ مسائل کو چھپانا مشکل بنا دیتا ہے جس طرح 2020 ابراہیم معاہدے نے کیا تھا۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے حال ہی میں اسرائیل کے ساتھ پیشرفت پر بات کی ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ فلسطینی کاز پر تحریک چلانے پر بھی زور دیا جسے عمر رسیدہ شاہ سلمان کی ترجیح کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ مملکت فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے محرومی اور مسلسل قبضے کے نتیجے میں ’’دھماکہ خیز صورتحال‘‘ سے خبردار کر تی رہی ہے۔ سعودی اسرائیل تعلقات کے سعودی ماہر عزیز الغاشیان نے کہا کہ بیان کا مقصد کسی بھی ایسے خیال کو دور کرنا ہے کہ مملکت فلسطینیوں کی حمایت کو نظر انداز کرکے تعلقات معمول پر لانے کو ترجیح دے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کی صورتحال نے سعودی عرب کو اپنے روایتی کردار پر واپس جانے پر مجبور کر دیا ہے۔ الغاشیان نے کہا کہ نیتن یاہو نے معمول کی بات چیت میں ایک اور رکاوٹ ڈال دی ہے کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ اب یہ جنگ ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ جنگ کے پس منظر میں تعلقات معمول پر آئیں گے۔ ایک امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ تعلقات معمول پر آنے کے حوالے سے تشدد کے اثرات پر بات کرنا قبل از وقت ہے جیساکہ وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان سے ٹیلی فون پر تنازعہ پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ شہزادہ فیصل نے زور دیا کہ کسی بھی طرح سے شہریوں کو نشانہ بنانے کو مملکت مسترد کرتی ہے اور تمام فریقین کو بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام کرنے کی ضرورت ہے۔

دنیا بھر سے سے مزید