ٹورنٹو(نیوزڈیسک)کینیڈا کے بھارت سے واپس بلائے گئے سفارتکاروں کی تعداد 41ہوگئیh ینیڈا نے بھارتی نژاد خالصتان تحریک کے رہنماء ہردیپ سنگھ نجر کی ہلاکت پر بھارت سے کشیدگی کے بعد اب تک اپنے 41 سفارتکاروں کا واپس بلالیا ہے ۔خالصتان کے حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو 18جون کو کینیڈا کے شہر سرے میں گولیاں مار کر قتل کردیا گیا تھا۔کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اس بارے میں گزشتہ ماہ بھارت پر براہ راست الزام عائد کیا تھا کہ بھارت کینیڈا کے اندر ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے، کینیڈا نے اس بارے میں خفیہ اطلاعات اور شواہد آئی 5 کے رکن ممالک کے ساتھ بھی شیئر کئے تھے، جس کے بعد ان ممالک نے کینیڈا کے دعوے کو درست تسلیم کرلیا تھا، تب سے بھارت اور کینیڈا کے تعلقات میں کشیدگی جاری ہے۔کینیڈا نے اپنے شہری کے قتل کے سلسلے میں بھارت سے تعاون کا مطالبہ کیا لیکن بھارت نے ان تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے تعاون سے انکار کردیا تھا۔امریکا کے زور دینے کے بعد بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے اس بارے میں گزشتہ ماہ نیویارک میں بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کینیڈا نے اس قتل کے بارے میں کچھ شواہد دیئے تو ان کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔ہردیپ سنگھ نجر کی ہلاکت کے بعد سینکڑوں سکھوں نے کینیڈا میں بھارتی سفارتی مشن کے باہر احتجاج کیا تھا، ان مظاہرین نے بھارتی ترنگے اور وزیر اعظم مودی کی تصویروں کو آگ لگادی تھی۔مائیک برجیس کا ایک انٹرویو میں کہنا ہے کہ بھارت پر کینیڈا کے لگائے گئے الزامات درست ہیں، تصدیق کے بعد ہی کینیڈین حکومت نے بھارت کو قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا۔اس سے قبل امریکی انٹیلی جنس کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق بھی مودی حکومت سکھ رہنماء کے قتل میں براہِ راست ملوث نکلی تھی۔کینیڈا نے اس معاملے پر کشیدگی بڑھنے کے بعد بھارت کے سفارتکار پون کمار رائے کو ملک بدر کرنے کا حکم دیا اور میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا کہ کینیڈا سے نکالا گیا بھارتی سفارت کار ’’را‘‘ کا سربراہ ہے۔دوسری جانب بھارت نے بھی کینیڈا کے شہریوں کیلئے ویزا سروس معطل کردی تھی۔