• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہیرا پھیری سے اقتدار کی منتقلی سیاسی عدم استحکام کی جڑ، بلاول بھٹو

اسلام آباد ( نیوز ایجنسیز) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہیرا پھیری سے اقتدار کی منتقلی سیاسی عدم استحکام کی جڑ ہے بغیر کسی تاخیر کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان اور شیڈول جاری کیا جائے، آمریت کا دروازہ بند ہوچکا مگر پھر ایک نئی طرز کی آمریت شروع ہوگئی۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام آئین پاکستان کی 50؍ ویں سالگرہ کی تقریب سے خطاب میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان میں قانون، قانون کی حکمرانی، آئین پرستی اور انسانی حقوق کو برقرار رکھنے میں بار کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ بار نے کسی بھی سیاسی جھکاو سے قطع نظر ہوکریہ یہ کردار ادا کیا ہے۔ قوم قانون دانوں کی آمریت کے خلاف اس دو طرفہ جدوجہد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، عدلیہ کی آزادی کا مطلب احتساب سے اس کی آزادی نہیں ہونا چاہیے، ججوں کی تقرری کے طریقہ کار پر بھی نظرثانی کی ضرورت ہے۔ یہ واقعی جمہوریت اور آمریت سے لڑنے میں ہماری امیدیں بڑھاتا ہے۔ متفقہ آئین دینے والے قومی ہیرو ہیں، انہیں سلام پیش کرتے ہیں، لوگ آئین اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے عدلیہ کی طرف دیکھتے ہیں۔ ماضی میں عدلیہ نے جو کردار ادا کیا ہے وہ سب کو معلوم ہے۔ تاہم انھوں نے کہا کہ آئین ریاست کی روح ہے اورآئین کو پھاڑنا ریاست کو تباہ کردینا ہے، اس کا مذاق اڑانے کا مطلب پاکستانی عوام کا مذاق اڑانا ہے۔ یہ ایک طرف ریاست اور شہریوں کے درمیان ایک مقدس سماجی معاہدہ ہے اور دوسری طرف وفاق کی اکائیوں کو جوڑتا ہے۔ آئین کو منسوخ کرنے کا مطلب وفاق کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا اور شہریوں کو ریاست سے دور کرنا ہے۔ ماضی میں جب آمروں نے اسے منسوخ کیا تو عدلیہ نے اس منسوخی کو کبھی کامیاب انقلاب کے نظریے کے نام پر اور کبھی نظریہ ضرورت کے نام پر برقرار رکھا۔ یوں لگتا ہے کہ جو آئین کا دفاع کرنے والے تھے انہوں ہی نے اس پھاڑ دیا۔ بلاول نے کہا جنہوں نے آئین کو منسوخ کیا اور اسے محض صفحات پر مشتمل دستاویز قرار دے کر اس کا مذاق اڑایا اور اس تنسیخ کو برقرار رکھنے والوں نے نہ صرف خود کو رسوا کیا بلکہ عوام اور ہماری قوم کو بھی رسوا کیا۔ یہ قوم کے غدار ہیں اور تاریخ انہیں ہمیشہ اسی لقب سے یاد رکھے گی۔ یہی وجہ ہے کہ آئین کی حفاظت کرنا اور اس کو پامال کرنے والوں کا مسلسل پیچھا کرنا ضروری ہے۔میں عدلیہ کے کردار کو پارلیمنٹ کے نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں۔ عدلیہ کی بحالی عدالتی تاریخ کا ایک اہم واقعہ ہے جس نے عدلیہ اور پارلیمنٹ کے تعلقات پر گہرا اثر ڈالا۔ بے مثال عدالتی سرگرمی دیکھی گئی ۔ 18ویں ترمیم نے ججوں کے لیے آئینی تنسیخ کو قانونی حیثیت دینے کے دروازے بند کر دیے اور انہیں پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے روک دیا ۔
ملک بھر سے سے مزید