• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسرائیل غزہ جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے وزارتی معاون پال برسٹو کو وزیراعظم رشی سوناک نے برطرف کر دیا

لندن (پی اے) اسرائیل غزہ سیزفائر کا مطالبہ کرنے والے ایک وزارتی معاون پال برسٹو کو ان کے حکومتی کردار سے برطرف کر دیا گیا ہے ڈاؤننگ سٹریٹ کا کہنا ہے کہ پال برسٹو نے ایسے تبصرے کئے تھے جو اجتماعی ذمہ داری کے اصولوں کے مطابق نہیں تھے۔ گزشتہ ہفتے وزیر اعظم کو لکھے گئے خط میں مسٹر پال برسٹو نے کہا تھا کہ مستقل جنگ بندی جانیں بچائے گی اور امداد ان لوگوں تک پہنچ سکے گی جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ حکومت انسانی بنیادوں پر وقفے کی حمایت کرتی ہے لیکن مکمل جنگ بندی کی نہیں ۔ گزشتہ ہفتے پرائم منسٹر کوئیسچن کے دوران وزیراعظم رشی سوناک نے کہا کہ مخصوص وقفے سے غزہ میں مزید امداد کی اجازت ملے گی لیکن انہوں نے جنگ بندی کی حمایت کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ مسٹر پال برسٹو پیٹربرا سے کنزرویٹو ایم پی ہیں۔ وہ سیکرٹری آف سٹیٹ فار سائنس، اینوویشن اور ٹیکنالوجی مشیل ڈونیلان کے ایک پارلیمانی پرائیویٹ سیکرٹری تھے جو منسٹریل لیڈر کے سب سے نچلے حصے میں ہے۔ وزیراعظم رشی سوناک کی طرف سے برطرف کئے جانے کے بعد پال برسٹو نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں وزیراعظم کے فیصلے کو پوری طرح سے سمجھتا ہوں اور افسوس کے ساتھ میں نے وہ کام چھوڑ دیا جس کا میں نے لطف اٹھایا ہے لیکن اب میں ایک ایسے مسئلے کے بارے میں کھل کر بات کر سکتا ہوں جس پر میرے بہت سے حلقوں کو گہری فکر اور تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ میں یہ کام سرکاری پے رول کے حصے کے بجائے بیک بینچ سے بہتر طور پر سرانجام دے سکتا ہوں۔ ڈاؤننگ سٹریٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پال برسٹو سے ان کے کمنٹس کے بعد حکومت میں اپنا عہدہ چھوڑنے کیلئے کہا گیا تھا کیونکہ وہ اجتماعی ذمہ داری کے اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتے تھے ۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ اجتماعی ذمہ داری وہ کنونشن ہے جس میں حکومت کے تمام اراکین کو عوامی طور پر حکومتی پالیسی کی حمایت کرنی چاہئے، چاہے وہ ذاتی طور پر اس سے متفق نہ ہوں ۔ اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کی ایک بڑی تعداد نے جنگ بندی کے مطالبات کی حمایت کی ہے لیکن جنگ بندی کی حمایت کرنے والے کنزرویٹو ارکان پارلیمنٹ کی تعداد بہت کم ہے۔ لیبر لیڈر سر کیئر سٹارمر پر مکمل جنگ بندی کی حمایت کرنے کیلئے پارٹی کےایم پیز اور گراس روٹ لیول کی جانب سے دباو مسلسل بڑھ رہا ہے جس میں لندن کے میئر صادق خان ،سکاٹش لیبر لیڈر اور فرسٹ منسٹر انس سرور اور متعدد فرنٹ بینچرز سمیت سینئر شخصیات شامل ہیں جو جنگ بندی کی حمایت کر رہی ہیں ۔ لیبر لیڈر کیئر سٹارمر نے اب تک صرف انسانی ہمدردی کے وقفوں کی حمایت کی ہے اور اپنے اس موقف کو برطانوی حکومت کے ساتھ ساتھ امریکہ اور یورپی یونین کے ساتھ ہم آہنگ کیا ہے ۔ رسمی جنگ بندی کے مقابلے میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر وقفہ مختصر مدت کیلئے ہوتا ہے اور بعض اوقات یہ وقفہ صرف چند گھنٹے کا ہوتا ہے اور اس کا نفاذ خالصتاً انسانی امداد فراہم کرنے کے مقصد سے کیا جاتا ہے جوکہ طویل المدتی سیاسی حل حاصل کرنے کے برخلاف ہے ۔ قبل ازیں اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ان کا ملک حماس کے ساتھ دشمنی ختم کرنے پر راضی نہیں ہو گا ۔ نیتن یاہو کے مطابق جنگ بندی کا مطالبہ اسرائیل سے حماس کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ ہے۔
یورپ سے سے مزید