کراچی(این این آئی) دنیا بھر میں شہروں کی خوب صورتی میں شاندار انفرا اسٹرکچر کے ساتھ ساتھ گرین بیلٹ ایریاز بھی اپنا کردار ادا کرتے ہیں، شہر قائد کی خوب صورتی میں بھی گرین بیلٹ اہم کردار رہا ہے لیکن بد قسمتی سے یہ بھی مافیاز کا ہدف بن گئے ہیں۔کراچی ماسٹر پلان کے تحت ہر دوہری سڑک کے ساتھ گرین بیلٹ کا ہونا ضروری ہے، مگر اس شہر میں ایسا کچھ بھی دیکھنے کو نہیں ملتا، 30سے 40 فی صد گرین بیلٹس پر ریسٹورنٹس اور کار شورومز کا قبضہ ہے، جب کہ بقیہ حصوں پر کچرا کنڈیاں اور پتھارے بنے ہوئے ہیں، یا یہ گرین بیلٹ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جبکہ ڈی جی پارکس کے ایم سی جنید اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ گرین بیلٹس کا جونقصان ہوا ہے، اب اس کی تلافی کی جا رہی ہے۔تفصیلات کے مطابق قبضہ مافیا سے کراچی کے گرین بیلٹس بھی نہیں بچ سکے ہیں، اس وقت چالیس فی صد سے زائد گرین بیلٹس پر قبضہ مافیا بیٹھی ہوئی ہے، ان میں ریسٹورینٹس اور کار شورومز شامل ہیں، انتظامیہ کی جانب سے اس طرح کبھی توجہ ہی نہیں دی گئی، حالاں کہ شہر میں تجاوزات کے خلاف وسیع سطح پر آپریشنز بھی کیے گئے۔کراچی کے گرین بیلٹس صرف اس حوالے ہی سے بد قسمتی کا شکار نہیں کہ اس کا ایک بڑا حصہ قبضہ مافیا کے ہاتھوں میں ہے، بلکہ یہ بھی کسی المیے سے کم نہیں کہ بقیہ گرین ایریاز ناقص منصوبہ بندی اور بد انتظامی کا شکار ہو کر صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں۔شہر میں گھومنے نکلیں تو کئی علاقوں میں گرین بیلٹس کا تو نام و نشان نہیں ملتا، البتہ اس کی جگہ کچرا کنڈیاں بدبو اور گندگی پھیلاتے ضرور ملتی ہیں، صرف یہی نہیں، کئی جگہوں پر گرین بیلٹس پر پتھارے مافیا کا بھی قبضہ ہے، اور جو بچ گئے ہیں وہ ٹوٹ پھٹ کا شکار ہیں۔