کراچی(اسٹاف رپورٹر) نگراں وزیر اعلی سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر اور نگراں وزیر صحت ڈاکٹر سعد خالد نیاز کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔ ترجمان نگراں وزیر اعلی کے مطابق جسٹس (ر) مقبول باقر نے آج محکمہ صحت پر اجلاس بلایا تھا جس میں وزیر صحت نہیں آئے تھے، آج کے اجلاس سے قبل وزیر صحت کے کہنے پر محکمہ صحت پر تین بار اجلاس ملتوی کئے گئے۔وزیر صحت سعد خالد نیاز نے کہا کہ وزیر اعلی یکطرفہ فیصلہ کرتے ہوئے ایس آئی یو ٹی بھی گئے اور سارے معاملے سے لاعلم رکھا۔ ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق آج چوتھی مرتبہ محکمہ صحت پر اجلاس بلایا گیا لیکن وزیر صحت نہیں آئے اور آج کے اجلاس میں غیر حاضر رہے ۔ ان کا مذید کہنا تھا کہ اجلاس بیچ میں چھوڑنے کی بات میں صداقت نہیں۔ دوسری جانب ترجمان نگراں وزیرصحت سندھ کے مطابق نگراں وزیر صحت کا کہنا ہے کہ ان کی اولین ترجیح بنیادی صحت کی بہتری ہے۔ اسپتالوں کی حالت بہتربنانا اور عوام کو بہتر سہولیات فراہم کرنا انکا حق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سرکاری اسپتالوں کے بجٹ میں اضافے کے بجائے مہنگےترین روبوٹ کیسے خرید سکتے ہیں۔ مہنگےترین روبوٹ کے ذریعے مہنگا ترین علاج غیرمنطقی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماہر سرجنز کی رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے روبوٹ کے ذریعے عام آپریشن کے مہنگےعلاج سے بچنے کے لیے روبوٹس کی خریداری کو روکا تھا جبکہ روبوٹس خریداری میں بھی باقاعدگیاں پائی گئی تھیں۔ مالیاتی سال2023-24میں 6روبوٹس کی خریداری کے لیے مختص 5497ملین کے فنڈز جاری کیے گئے تھے۔ جاری فنڈز کے مطابق ایس آئی یوٹی کے 2روبوٹس 1250ملین میں خریدے گئے۔ جے پی ایم سی کے لیے ایک روبوٹ 1091ملین کا خریدا گیا۔ لیاقت یونیورسٹی آفہیلتھ اینڈ سائنسز حیدرآباد کے لیے2روبوٹس کیلئے2133ملین روپے منظور ہوئے۔